Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-An'aam : 63
قُلْ مَنْ یُّنَجِّیْكُمْ مِّنْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ تَدْعُوْنَهٗ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةً١ۚ لَئِنْ اَنْجٰىنَا مِنْ هٰذِهٖ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الشّٰكِرِیْنَ
قُلْ
: آپ کہ دیں
مَنْ
: کون
يُّنَجِّيْكُمْ
: بچاتا ہے تمہیں
مِّنْ
: سے
ظُلُمٰتِ
: اندھیرے
الْبَرِّ
: خشکی
وَالْبَحْرِ
: اور دریا
تَدْعُوْنَهٗ
: تم پکارتے ہو اس کو
تَضَرُّعًا
: گڑگڑا کر
وَّخُفْيَةً
: اور چپکے سے
لَئِنْ
: کہ اگر
اَنْجٰىنَا
: بچا لے ہمیں
مِنْ
: سے
هٰذِهٖ
: اس
لَنَكُوْنَنَّ
: تو ہم ہوں
مِنَ
: سے
الشّٰكِرِيْنَ
: شکر ادا کرنے والے
کہو بھلا تم کو جنگلوں اور دریاؤں کے اندھیروں سے کون مخلصی دیتا ہے (جب) کہ تم اسے عاجزی اور نیاز پنہانی سے پکارتے ہو (اور کہتے ہو) اگر خدا ہم کو اس (تنگی) سے نجات بخشے تو ہم اس کے بہت شکر گزار ہوں
احسان فراموش نہ بنو اللہ تعالیٰ اپنا احسان بیان فرماتا ہے کہ جب تم خشکی کے بیابانوں اور لق و دق سنسان جنگلوں میں راہ بھٹکے ہوئے قدم قدم پر خوف و خطر میں مبتلا ہوتے ہو اور جب تم کشتیوں میں بیٹھے ہوئے طوفان کے وقت سمندر کے تلاطم میں مایوس و عاجز ہوجاتے ہو۔ اس وقت اپنے دیوتاؤں اور بتوں کو چھوڑ کر صرف اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہو۔ یہی مضمون قرآن کریم کی آیت (وَاِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّآ اِيَّاهُ) 17۔ الاسراء :67) میں اور آیت (ھُوَ الَّذِيْ يُسَيِّرُكُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ) 10۔ یونس :22) میں اور آیت (اَمَّنْ يَّهْدِيْكُمْ فِيْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَنْ يُّرْسِلُ الرِّيٰحَ بُشْرًۢا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهٖ ۭ ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ ۭ تَعٰلَى اللّٰهُ عَمَّا يُشْرِكُوْنَ) 27۔ النمل :63) میں بھی بیان ہوا ہے۔ تصرعا و خفیتہ کے معنی جھرا او سرا یعنی بلند آواز اور پست آواز کے ہیں۔ الغرض اس وقت صرف اللہ کو ہی پکارتے ہیں اور وعدہ کرتے ہیں کہ اگر تو ہمیں اس وقت سے نجات دے گا تو ہم ہمیشہ تیرے شکر گزار رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے باوجود اس عہد و پیمان کے ادھر ہم نے انہیں تنگی اور مصیبت سے چھوڑا اور ادھر یہ آزاد ہوتے ہی ہمارے ساتھ شرک کرنے لگے اور اپنے جھوٹے معبودوں کو پھر پکارنے لگے، پھر فرماتا ہے کیا تم نہیں جانتے کہ جس اللہ نے تمہیں اس وقت آفت میں ڈالا تھا وہ اب بھی قادر ہے کہ تم پر کوئی اور عذاب اوپر سے یا نیجے سے لے آئے جیسے کہ سورة سبحان میں آیت (رَبُّكُمُ الَّذِيْ يُزْجِيْ لَكُمُ الْفُلْكَ فِي الْبَحْرِ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ ۭ اِنَّهٗ كَانَ بِكُمْ رَحِـيْمًا) 17۔ الاسراء :66) تک بیان فرمایا۔ یعنی تمہارا پروردگار وہ ہے جو دریا میں تمہارے لئے کشتیاں چلاتا ہے تاکہ تم اس کا فضل حاصل کرو اور وہ تم پر بہت ہی مہربان ہے۔ لیکن جب تمہیں دریا میں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو جن کی تم عبادت کرتے رہتے تھے وہ سب تمہارے خیال سے نکل جاتے ہیں اور صرف اللہ ہی کی طرف لو لگ جاتی ہے، پھر جب وہ تمہیں خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو تم اس سے منہ پھیر لیتے ہو فی الواقع انسان بڑا ہی ناشکرا ہے کیا تم اس سے بےخوف ہو کہ وہ تمہیں خشکی میں ہی دھنسا دے یا تم پر آندھی کا عذاب بھیج دے پھر تم کسی کو بھی اپنا کار ساز نہ پاؤ۔ کیا تم اس بات سے بھی نڈر ہو کہ وہ تمہیں پھر دوبارہ دریا میں لے جائے اور تم پر تندو تیز ہوا بھیج دے اور تمہیں تمہارے کفر کے باعث غرق کر دے تو پھر کسی کو نہ پاؤ جو ہمارا پیچھا کرسکے۔ حضرت حسن فرماتے ہیں اوپر نیچے کے عذاب مشرکوں کیلئے ہیں حضرت مجاہد فرماتے ہیں اس آیت میں اسی امت کو ڈریا گیا تھا لیکن پھر اللہ تعالیٰ نے معافی دے دی۔ ہم یہاں اس آیت سے تعلق رکھنے والی حدیثیں اور آثار بیان کرتے ہیں ملاحظہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ پر ہمارا بھروسہ ہے اور اس سے ہم مدد چاہتے ہیں صحیح بخاری شریف میں ہے یلبسکم کے معنی یخلطکم کے ہیں یہ لفظ التباس سے ماخوذ ہے شیعا کے معنی فرقا کے ہیں۔ حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری کہ اللہ قادر ہے کہ تمہارے اوپر سے عذاب نازل فرمائے تو رسول اللہ ﷺ نے دعا کی کہ یا اللہ میں تیرے پر عظمت و جلال چہرہ کی پناہ میں آتا ہوں اور جب یہ سنا کہ نیچے سے عذاب لے آئے تو بھی آپ ﷺ نے یہ دعا کی۔ پھر یہ سن کر کہ یا وہ تم میں اختلاف ڈال دے اور تمہیں ایک دوسرے سے تکلیف پہنچے تو حضور نے فرمایا یہ بہت زیادہ ہلکا ہے، ابن مردویہ کی اس حدیث کے آخر میں حضرت جابر کا یہ فرمان بھی مروی ہے کہ اگر اس آپ کی ناچاقی سے بھی پناہ مانگتے تو پناہ مل جاتی۔ مسند میں ہے حضور سے جب اس آیت کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا یہ تو ہونے والا ہی ہے اب تک یہ ہوا نہیں۔ یہ حدیث ترمذی میں بھی ہے اور امام ترمذی اسے غریب بتاتے ہیں، مسند احمد میں حضرت سعد بن ابی وقاص سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ آ رہے تھے آپ مسجد بنی معاویہ میں گئے اور دور رکعت نماز ادا کی ہم نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی پھر آپ نے لمبی مناجات کی اور فرمایا میں نے اپنے رب سے تین چیزیں طلب کیں ایک تو یہ کہ میری تمام امت کو ڈبوئے نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ چیز عطا فرمائی، پھر میں نے دعا کی کہ میرے عام امت کو قحط سالی سے اللہ تعالیٰ ہلاک نہ کرے اللہ تعالیٰ نے میری یہ دعا بھی قبول فرمائی۔ پھر میں نے دعا کی کہ میری عام امت کو قحط سالی سے اللہ تعالیٰ ہلاک نہ کرے اللہ تعالیٰ نے میری یہ دعا بھی قبول فرمائی پھر میں نے دعا کی کہ ان میں آپس میں پھوٹ نہ پڑے میری یہ دعا قبول نہ ہوئی۔ صحیح مسلم وغیرہ میں بھی یہ حدیث ہے۔ مسند احمد میں ہے حضرت عبداللہ بن عبداللہ فرماتے ہیں ہمارے پاس عبداللہ بن عمر بنی معاویہ کے محلے میں آئے اور مجھ سے دریافت فرمایا کہ جانتے ہو تمہاری اس مسجد میں رسول اللہ ﷺ نے نماز کس جگہ پڑھی ؟ میں نے مسجد کے ایک کونے کو دکھا کر کہا یہاں پھر پوچھا جانتے ہو یہاں تین دعائیں حضور نے کیا کیا کیں ؟ میں نے کہا ایک تو یہ کہ آپ کی امت پر کوئی غیر مسلم طاقت اس طرح غالب نہ آجائے کہ ان کو پیس ڈالے دوسرے یہ کہ ان پر عام قحط سالی ایسی نہ آئے کہ یہ سب تباہ ہوجائیں اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کی یہ دونوں دعائیں قبول فرمائیں پھر تیسری دعا یہ کی کہ ان میں آپس میں لڑائیاں نہ ہوں لیکن یہ دعا قبول نہ ہوئی یہ سن کر حضرت عبداللہ نے فرمایا تم نے سچ کہا یاد رکھو قیامت تک یہ آپس کی لڑائیاں چلی جائیں گی، ابن مردویہ میں ہے کہحضور ﷺ بنو معاویہ کے محلے میں گئے اور وہاں آٹھ رکعت نماز ادا کی، بڑی لمبی رکعت پڑھیں پھر میری طرف توجہ فرما کر فرمایا میں نے اپنے رب سے تین چیزیں مانگیں اللہ پاک نے دو تو دیں اور ایک نہ دی، میں نے سوال کیا کہ میری امت پر ان کے دشمن اس طرح نہ چھا جائیں کہ انہیں برباد کردیں اور ان سب کو ڈبو یا نہ جائے، اللہ نے ان دونوں باتوں سے مجھے امن دیا پھر میں نے آپ سے لڑائیاں نہ ہونے کی دعا کی لیکن اس سے مجھے منع کردیا، ابن ماجہ اور مسند احمد میں ہے حضرت معاذ بن جبل ؓ فرماتے ہیں میں رسول مقبول ﷺ کے پاس آیا تو مجھے معلوم ہوا کہ آپ تشریف لے گئے اب دریافت کرتا کرتا حضور جہاں تھے وہیں پہنچا دیکھا تو آپ نماز پڑھ رہے ہیں میں بھی آپ کے پیچھے نماز میں کھڑا ہوگیا، آپ نے بڑی لمبی نماز پڑھی، جب فارغ ہوئے تو میں کہا حضور بڑی لمبی نماز تھی پھر آپ نے اپنی تینوں دعاؤں کا ذکر کیا، نسائی وغیرہ میں حضرت انس سے مروی ہے کہ ایک سفر میں رسول اکرم ﷺ نے صبح کی نماز کی آٹھ009رکعت پڑھیں اور حضرت انس کے سوال پر اپنی دعاؤں کا ذکر کیا اس میں عام قحط سالی کا ذکر ہے، نسائی وعیرہ میں ہے کہ حضور نے ایک مرتبہ ساری رات نماز میں گزار دی صبح کے وقت سلام پھیرا تو حضرت خباب بن ارث ؓ نے جو بدری صحابی ہیں پوچھا کہ ایسی طویل نماز میں تو میں نے آپ کو کبھی نہیں دیکھا آپ نے اس کے جواب میں وہی فرمایا جو اوپر مذکور ہوا، اس میں ایک دعا یہ ہے کہ اگلی امتوں پر جو عام عذاب آئے وہ میری امت پر عام طور پر نہ آئیں۔ تفسیر ابن جریر میں ہے کہ حضور نے نماز پڑھی جس کے رکوع سجود پورے تھے اور نماز ہلکی تھی پھر سوال و جواب وہی ہیں جو اوپر بیان ہوئے مسند احمد میں ہے رسول اکرام ﷺ فرماتے ہیں میرے لئے زمین لپیٹ دی گئی یہاں تک کہ میں نے مشرقین مغربین دیکھ لئے جہاں جہاں تک یہ زمین میری لئے لپیٹ دی گئی تھی وہاں وہاں تک میری امت کی بادشاہت پہنچے گی، مجھے دونوں خزانے دیئے گئے ہیں سفید اور سرخ، میں نے اپنے رب عزوجل سے سوال کیا کہ میری امت کو عام قحط سالی سے ہلاک نہ کر اور ان پر کوئی ان کے سوا ایسا دشمن مسلط نہ کر جو انہیں عام طور پر ہلاک کر دے یہاں تک کہ یہ خود آپس میں ایک دوسروں کو ہلاک کرنے لگیں اور ایک دوسروں کو قتل کرنے لگیں اور ایک دوسروں کو قید کرنے لگیں اور حضور نے فرمایا میں اپنی امت پر کسی چیز سے نہیں ڈرتا بجز گمراہ کرنے والے اماموں کے پھر جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو قیامت تک ان میں سے اٹھائی نہ جائے گی، ابن مردویہ میں ہے کہ جب آپ لوگوں میں نماز پڑھتے تو نماز ہلکی ہوتی، رکوع و سجود پورے ہوتے ایک روز آپ بہت دیر تک بیٹھے رہے یہاں تک کہ ہم نے ایک دوسرے کو اشارے سے سمجھا دیا کہ شاید آپ پر وحی اتر رہی ہے خاموشی سے بیٹھے رہو۔ جب آپ فارغ ہوئے تو بعض لوگوں نے کہا حضور آج تو اس قدر زیادہ دیر تک آپ کے بیٹھے رہنے سے ہم نے یہ خیال کیا تھا اور آپس میں ایک دوسرے کو اشارے سے یہ سمجھایا تھا کہ آپ نے فرمایا نہیں یہ بات تو نہ تھی بلکہ میں نے یہ نماز بڑی رغبت و یکسوئی سے ادا کی تھی، میں نے اس میں تین چیزیں اللہ تبارک و تعالیٰ سے طلب کی تھیں جن میں سے دو تو اللہ تعالیٰ نے دے دیں اور ایک نہیں دی۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ وہ تمہیں وہ عذاب نہ کرے جو تم سے پہلی قوموں کو کئے ہیں، اللہ تعالیٰ نے اسے پورا کیا میں نے پھر کہا کہ یا اللہ میری امت پر کوئی ایسا دشمن چھا نہ جائے جو ان کا صفایا کر دے تو اللہ تعالیٰ نے میری یہ مراد بھی پوری کردی، پھر میں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ تم میں پھوٹ نہ ڈالے کہ ایک دوسرے کو ایذاء پہنچائیں مگر اللہ تعالیٰ نے یہ دعا قبول نہ فرمائی۔ مسند احمد کی حدیث میں ہے میں نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے چار دعائیں کیں تو تین پوری ہوئیں اور ایک رد ہوگئی۔ چوتھی دعا اس میں یہ ہے کہ میری امت گمراہی پر جمع نہ ہوجائے اور حدیث میں ہے دو چیزیں اللہ نے دیں دو نہ دیں آسمان سے پتھروں کا سب پر برسانا موقوف کردیا گیا زمین کے پانی کے طوفان سے سب کا غرق ہوجانا موقوف کردیا گیا لیکن قتل اور آپس کی لڑائی موقوف نہیں کی گئی (ابن مردویہ) ابن عباس فرماتے ہیں جب یہ آیت اتری تو آنحضرت ﷺ وضو کر کے اٹھ کھرے ہوئے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ میری امت پر نہ تو ان کے اوپر سے عذاب اتار نہ نیچے سے انہیں عذاب چکھا اور نہ ان میں تفرقہ ڈال کر ایک دوسرے کی مصیبت پہنچا، اسی وقت حضرت جبرائیل ؑ اترے اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے آپ کی امت کو اس سے پناہ دے دی کہ ان کے اوپر سے یا ان کے نیچے سے ان پر عام عذاب اتارا جائے (ابن مردویہ ابن ابی کعب سے مروی ہے کہ دو چیزیں اس امت سے ہٹ گئیں اور دور رہ گئیں اوپر کا عذاب یعنی پتھراؤ اور نیچے کا عذاب یعنی زمین کا دھنساؤ ہٹ گیا اور آپس کی پھوٹ اور ایک کا ایک کو ایذائیں پہنچانا رہ گیا، آپ فرماتے ہیں کہ اس آیت میں چار چیزوں کا ذکر ہے جن میں سے دو تو حضور کی وفات کے پجیس سال بعد ہی شروع ہوگئیں یعنی پھوٹ اور آپس کی دشمنی۔ دو باقی رہ گئیں وہ بھی ضرور ہی آنے والی ہیں یعنی رجم اور خسف آسمان سے سنگباری اور زمین میں دھنسایا جانا (احمد) حضرت حسن اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں گناہ سے لوگ بچے ہوئے تھے عذاب رکے ہوئے تھے جب گناہ شروع ہوئے عذاب اتر پڑے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ با آواز بلند مجلس میں یا منبر پر فرماتے تھے لوگو تم پر آیت (قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلٰٓي اَنْ يَّبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِكُمْ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِكُمْ اَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَّيُذِيْقَ بَعْضَكُمْ بَاْسَ بَعْضٍ) 6۔ الانعام :65) اتر چکی ہے اگر آسمانی عذاب آجائے ایک بھی باقی نہ بچے اگر تمہیں وہ زمین میں دھنسا دے تو تم سب ہلاک ہوجاؤ اور تم میں سے ایک بھی نہ بچے لیکن تم پر آپس کی پھوٹ کا تیسرا عذاب آچکا ہے، ابن عباس سے مروی ہے کہ اوپر کا عذاب برے امام اور بد بادشاہ ہیں نیچے کا عذاب بد باطن غلام اور بددیانت نو کر چاکر ہیں یہ قول بھی گو صحیح ہوسکتا ہے لیکن پہلا قول ہی زیادہ ظاہر اور قوی ہے، اس کی شہادت میں آیت (ءَاَمِنْتُمْ مَّنْ فِي السَّمَاۗءِ اَنْ يَّخْسِفَ بِكُمُ الْاَرْضَ فَاِذَا هِيَ تَمُوْرُ) 67۔ الملک :16) پیش ہوسکتی ہے، ایک حدیث میں ہے میری امت میں سنگ باری اور زمین میں دھنس جانا اور صورت بدل جانا ہوگا، اس قسم کی بہت سی حدیثیں ہیں جو قیامت کے قرب کی علامتوں کے بیان میں اس کے موقعہ پر جابجا آئیں گی۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔ آپس کی پھوٹ سے مراد فرقہ بندی ہے، خواہشوں کو پیشوا بنانا ہے، ایک حدیث میں ہے یہ امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی سب جہنمی ہوں گے سوائے ایک کے، ایک دوسرے کی تکلیف کا مزہ چکھے اس سے مراد سزا اور قتل ہے، دیکھ لے کہ ہم کس طرح اپنی آیتیں وضاحت کے ساتھ بیان فرما رہے ہیں۔ تاکہ لوگ غورو تدبر کریں سوچیں سمجھیں۔ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد حضور ﷺ نے فرمایا لوگو ! میرے بعد کافر بن کر نہ لوٹ جانا کہ ایک دوسروں کی گردنوں پر تلواریں چلانے لگو، اس پر لوگوں نے کہا حضور کیا ہم اللہ کی واحدانیت اور آپ کی رسالت کو مانتے ہوئے ایسا کرسکتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں ہاں یہی ہوگا۔ کسی نے کہا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم مسلمان رہتے ہوئے مسلمانوں ہی کو قتل کریں اس پر آیت کا آخری حصہ اور اس کے بعد کی آیت (وکذب بہ) الخ، اتری (ابن ابی حاتم اور ابن جریر)
Top