Siraj-ul-Bayan - Al-An'aam : 69
قُلْ مَنْ یُّنَجِّیْكُمْ مِّنْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ تَدْعُوْنَهٗ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةً١ۚ لَئِنْ اَنْجٰىنَا مِنْ هٰذِهٖ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الشّٰكِرِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں مَنْ : کون يُّنَجِّيْكُمْ : بچاتا ہے تمہیں مِّنْ : سے ظُلُمٰتِ : اندھیرے الْبَرِّ : خشکی وَالْبَحْرِ : اور دریا تَدْعُوْنَهٗ : تم پکارتے ہو اس کو تَضَرُّعًا : گڑگڑا کر وَّخُفْيَةً : اور چپکے سے لَئِنْ : کہ اگر اَنْجٰىنَا : بچا لے ہمیں مِنْ : سے هٰذِهٖ : اس لَنَكُوْنَنَّ : تو ہم ہوں مِنَ : سے الشّٰكِرِيْنَ : شکر ادا کرنے والے
اور ذمہ ان کے حساب کا پرہیزگاروں پر کچھ نہیں ، لیکن یاد دلانا ہے ، شاید وہ ڈریں (ف 2) ۔
2) مقصد یہ ہے کہ اگر تم ان کی برائیوں میں شریک نہ ہوجاؤ اور الحاد وزندقہ کی باتوں کی تردید کرسکو ، تو شرکت میں مضائقہ نہیں ، اسلام تنگ نظر نہیں ، وہ یہ نہیں چاہتا کہ مسلمان مخالف کی باتیں نہ سنیں ، بلکہ غرض یہ ہے کہ حمیت دینی اور عصبیت ملی اس قسم کے مشغلوں سے زائل ہوجاتی ہے ، اس لئے محتاط رہو ،
Top