Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Maaida : 67
یٰۤاَیُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ١ؕ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الرَّسُوْلُ
: رسول
بَلِّغْ
: پہنچا دو
مَآ اُنْزِلَ
: جو نازل کیا گیا
اِلَيْكَ
: تمہاری طرف (تم پر
مِنْ
: سے
رَّبِّكَ
: تمہارا رب
وَ
: اور
اِنْ
: اگر
لَّمْ تَفْعَلْ
: یہ نہ کیا
فَمَا
: تو نہیں
بَلَّغْتَ
: آپ نے پہنچایا
رِسَالَتَهٗ
: آپ نے پہنچایا
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْصِمُكَ
: آپ کو بچالے گا
مِنَ
: سے
النَّاسِ
: لوگ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَا يَهْدِي
: ہدایت نہیں دیتا
الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ
: قوم کفار
اے پیغمبر ! جو ارشادات خدا کی طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں سب لوگوں کو پہنچ دو ۔ اور اگر ایسا نہ کیا تو تم خدا کے پیغام پہنچانے میں قاصر رہے۔ (یعنی پیغمبری کا فرض ادانہ کیا) اور خدا تم کو لوگوں سے بچائے رکھے گا۔ بیشک خدا منکروں کو ہدایت نہیں دیتا۔
آیت نمبر 67 تا 77 ترجمہ : اے رسول ! جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے وہ سب (لوگوں تک) پہنچا دو اور اس خوف سے کہ اس کی وجہ سے تم کو کوئی پریشانی لاحق ہوگی، اس میں سے کچھ نہ چھپاؤ، اور اگر تم نے یہ کام نہ کیا یعنی جو کچھ تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے وہ سب (لوگوں تک) نہ پہنچایا تو تم نے اس کی رسالت کا حق ادا نہ کیا، (رسالۃ) افراد اور جمع کے ساتھ ہے، اس لئے کہ بعض کا چھپانا کے مانند ہے، اللہ تم کو لوگوں کے شر سے بچائیگا کہ تم کو قتل کریں، اور نبی ﷺ کی حفاظت کی جاتی تھی یہاں تک کہ آیت ” یعصمک من الناس “ نازل ہوئی، تو آپ نے فرمایا میرے پاس سے چلے جاؤ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے میری حفاظت کردی ہے رواہ حاکم، یقین رکھو کہ اللہ کافروں کو (تمہارے مقابلہ میں کامیابی کی) راہ نہ دکھائیگا، آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب تم معتدبہ دین پر قائم نہیں ہو جب تک کہ تم تورات اور انجیل اور اس کے (احکام) پر قائم نہ ہو کہ جو تمہارے رب نے تمہاری طرف نازل کیے ہیں، بایں طور کہ جو اس میں ہے اس پر عمل کرو اور ان (احکام میں) میری تصدیق کرنا بھی شامل ہے جو قرآن آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے وہ ان میں سے بہت سوں کی سرکشی اور کفر میں اضافہ کر دے گا، ان کے منکر ہونے کی وجہ سے، اگر منکر قوم رب پر ایمان نہ لائے تو آپ افسوس نہ کریں یعنی ان پر غم زدہ نہ ہوں، اس میں کوئی شک نہیں کہ (خواہ) مومن ہوں یا یہودیت اختیار کرنے والے ہوں اور وہ یہودی ہیں مبتداء ہے اور صابی اور نصاریٰ (یا ہوں) (صابی) یہود کا ایک فرقہ ہے اور مَنْ آمَنَ ، مبتداء سے بدل ہے، ان میں سے جو بھی اللہ پر اور یوم آخرت پر حقیقت میں ایمان لائیگا اور نیک عمل کرے گا آخرت میں نہ ان پر خوف ہوگا اور نہ غم (فلا خوف علیھم ولاھم یحزنون) مبتداً کی خبر ہے کہ جو اِنَّ کی خر پر دال ہے، ہم نے بنی اسرائیل سے اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لانے کا پختہ عہد کیا تھا اور ہم نے ان کی طرف بہت سے رسول بھیجے، (مگر) جب بھی ان کا کوئی رسول ان کی خواہشات نفس کے خلاف حق لے کر آیا تو اس کی تکذیب کی، ان میں سے بعض کی تکذیب کی اور ان میں سے بعض کو قتل کر ڈالا جیسا کہ حضرت زکریا (علیہ السلام) اور یحییٰ (علیہ السلام) کو اور قَتَلُوْا کے بجائے یقتلون سے تعبیر حکایت حال ماضیہ کے طور پر ہے اور فواصل کی رعایت بھی مقصود ہے اور وہ بزعم خویش یہ سمجھے کہ کوئی فتنہ رونما نہ ہوگا یعنی ان کے رسولوں کی تکذیب اور قتل کی وجہ سے ان پر کوئی عذاب واقع نہ ہوگا، (الاّ تکونُ ) رفع کے ساتھ، اس صورت میں اَن مخففہ عن المشقلہ ہوگا، اور نصب کے ساتھ بھی ہے، اس صورت میں اَن ناصبہ ہوگا، اَن تکونَ ، بمعنی اَن تقع ہے، حق سے اندھے ہوگئے کہ اس کو دیکھتے نہیں ہیں اور اسی کے سننے سے بہرے ہوگئے پھر جب انہوں نے توبہ کی تو اللہ نے ان کی توجہ قبول کرلی پھر دوبارہ ان میں سے اکثر لوگ اندھے بہرے ہوگئے اور (کثیرٌ مِنھم) صَمُّوْا کی ضمیر سے بدل ہے، یہ لوگ جو کچھ کرتے ہیں اللہ وہ سب کچھ دیکھتا ہے تو ان کو اس کی سزا دیگا، یقیناً ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا اللہ وہ عیسیٰ ابن مریم ہی ہے، اسی قسم کی آیت گذر چکی ہے، اور ان سے مسیح (علیہ السلام) نے کہا تھا اے بنی اسرائیل اللہ کی بندگی کرو جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے کیونکہ میں بندہ ہوں معبود نہیں ہوں، جس نے عبادت میں غیر کو اللہ کا شریک ٹھہرایا تو اللہ نے اس کیلئے جنت کو حرام کردیا، یعنی جنت میں اس کے داخلہ پر پابندی لگا دی، اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ایسے ظالموں کا کوئی مددگار نہیں، کہ ان کو اللہ کے عذاب سے بچا سکے، مِن زائد ہے یقیناً ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا کہ اللہ تین معبودوں میں سے ایک ہے یعنی ایک اللہ اور دوسرے دو عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی والدہ یہ نصاریٰ کا ایک فرقہ ہے حالانکہ ایک خدا کے سوا کوئی خدا نہیں اگر یہ لوگ تثلیث کی بکواس سے باز نہ آئے اور توحید کے قائل نہ ہوئے تو جس نے ان میں سے کفر کیا ہوگا یعنی کفر پر قائم رہا ہوگا تو ان کو دردناک سزا دی جائے اور وہ آگ کی سزا ہے تو پھر کیا لوگ اپنی کہی ہی باتوں کے بارے میں اللہ سے توبہ نہ کریں گے اور اس سے معافی نہ مانگیں گے اللہ اس سے جس نے توبہ کی درگزر کرنے والے اور اس پر رحم کرنے والے ہیں، مسیح ابن مریم اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ ایک رسول ہیں ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں یہ بھی ان کی طرح گزر جائیں گے وہ معبود نہیں ہیں جیسا کہ انہوں نے مان رکھا ہے ورنہ تو وہ نہ گزرتے، ان کی والدہ ایک راست باز عورت تھی، صداقت میں مبالغہ کرنے والی، اور وہ دونوں کھانا کھاتے تھے جس طرح دیگر جاندار کھاتے ہیں اور جو ایسا ہو وہ معبود نہیں ہوسکتا اپنے مرکب ہونے کی وجہ سے اور اپنے ضعف کی وجہ سے اور اس سے بول و براز خارج ہونے کی وجہ سے دیکھو امر تعجب کیلئے ہے ہم ان کیلئے اپنی وحدانیت پر کیسی نشانیاں بیان کرتے ہیں پھر دیکھو دلیل قائم ہونے کے باوجود حق سے کیسے الٹے پھرے جا رہے ہیں ؟ آپ ان سے کہو کہ کیا تم اللہ کو چھوڑ کر دوسرے کی بندگی کرتے ہو جو تمہارے نہ نقصان کا مالک ہے اور نہ نفع کا حالانکہ اللہ ہی سب کی باتوں کا سننے والا اور سب کے احوال کا جاننے والا ہے، استفہام انکار کیلئے ہے، کہو اے اہل کتاب یہودو نصاریٰ ناحق اپنے دین میں غلونہ کرو یعنی اپنے دین میں حد سے تجاوز نہ کرو، بایں طور کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی تحقیر کرو یا ان کے رتبہ سے زیادہ ان کو بڑھا دو اور لوگوں کے خیالات کی پیروی نہ کرو جو تم سے پہلے اپنے غلو کی وجہ سے گمراہ ہوچکے ہیں اور وہ ان کے اسلاف ہیں، اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کرچکے ہیں اور راہ راست سے بھٹک گئے تھے، یعنی راہ حق سے، سواء کے معنی در حقیقت وسط کے ہیں۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : لَاِنَّ کتمانَ بَعْضِھا کِکتْمانِ کلّھا، یہ رسالات کو جمع لانے کی علت ہے۔ قولہ : اَنْ یَقْتُلُوا، اس جملہ کو مقدر ماننے کا مقصد ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : اللہ تعالیٰ کے قول ” واللہ یعصمک من الناس “ کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو انسانوں کی جانب سے ہر قسم کی گزند سے محفوظ رکھیں گے، حالانکہ آپ ﷺ کو انسانوں کی طرف سے گزند پہنچی تھی، مثلاً غزوہ احد میں آپ کے چہرہ انور کا زخمی ہوجانا آپ کی رباعی مبارک کا ٹوٹ جانا وغیرہ وغیرہ۔ جواب : حفاظت سے مراد قتل سے حفاظت ہے نہ کہ مطلقًا گزند سے حفاظت لہٰذا اب کوئی اعتراض نہیں۔ قولہ : مِن الدِّیْنِ مُعْتَدٍّبہ یہ سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : یہود و نصاری و مشرکین کیلئے یہ کہنا کہ تم کسی شئ پر نہیں ہو درست نہیں ہے اسلئے کہ وہ جس دین دھرم پر تھے وہ بھی تو ایک شئ تھی اس کا جواب دیا۔ جواب : شئ سے مراد عبد اللہ دین معتدبہ ہے، نہ کہ ان کا اختیار کردہ دین و دھرم۔ قولہ : الصّٰبِئونَ ، صَابیٌّ، کی جمع ہے اسم فاعل دین سے خارج ہونے والا، جب کوئی شخص اسلام لاتا تو عرب کہتے قد صبَأَ ، وہ دین سے نکل گیا یہ فرقہ اس نام سے اسلئے موسوم ہوا کہ وہ یہودیت اور نصرانیت سے نکل کر ستاروں کی پرستش کرنے لگا ان کا مرکز حزان ہے، ابو اسحاق صابی اسی فرقہ سے تعلق رکھتا تھا۔ قولہ : اِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا، اس جملہ میں ن ترکیبیں ہوسکتی ہیں ان میں سے آسان تین ترکیبیں لکھی جاتی ہیں۔ (1) اِنّ حرف مشبہ بالفعل ناصب، الذین اسم موصول آمنوا صلہ، موصول صلہ سے مل کر، اِنَّ کا اسم، فلا خوف علیہم ولا ھم یحزنون، جملہ ہو کر اِنّ کی خبر محذوف۔ وَالذین ھادوا والصابئون والنصاری مَن آمَنَ باللہ والیوم الآخر وعمل صالحاً فلا خوف علیھم ولاھم یحزنون۔ (2) واو، استینافیہ الّذین اسم موصول ھَادُوا صلہ۔ موصول صلہ سے مل کر معطوف علیہ، والصابئون معطوف علیہ معطوف والنصاری معطوف تینوں معطوف تینوں معطوفات مل کر مبدل منہ مَنْ آمَنَ باللہ والیوم الآخر جملہ ہو کہ معطوف علیہ، وعمل صالحاً معطوف، معطوف معطوف علیہ سے مل کر بدل، بدل مبدل منہ سے مل کر مبتداء، فلا خوف علیہ ولاھم یحزنون، جملہ ہو کر مبتداء کی خبر ہے۔ (3) اِنَّ حرف مشبہ بالفعل الذین اسم موصول آمنوا، صلہ، موصول صلہ سے مل کر معطوف علیہ واؤ عاطفہ الذین اسم موصول ھادوا صلہ اسم موصول صلہ سے ملکر معطوف علیہ واؤ عاطفہ الصابئون معطوف علیہ معطوف واؤ حرف عطف النصاری معطوف تینوں معطوفات مل کر مبدل منہ مَنْ اٰمَنَ باللہ، بدل، بدل مبدل منہ سے مل کر اِنّ کا اسم فلا خوف علیہ ولاھم یحزنون، اِنّ کی خبر۔ قولہ : کَذَّبُوہٗ یہ کلّما کی جزاءِ محذوف ہے۔ قولہ : والتَعْبِیْرُ بہ یعنی موقع ماضی کا تھا مگر یقتلون مضارع استعمال ہوا ہے ایک تو حکایت حال ماضیہ کے طور پر یعنی یہ بتانے کیلئے کہ گویا کہ قتل کا معاملہ اس وقت ہو رہا ہے، دوسرا مقصد فواصل کی رعایت ہے۔ قولہ : تَقَعَ ، اس میں اشارہ ہے کہ تکون تامہ ہے لہٰذا اس کو خبر کی ضرورت نہیں ہے، فِتنۃٌ، تکون کا فاعل ہے۔ قولہ : بَدَلٌ مِنَ الضَّمِیْرِ یعنی کثیرٌ منھم، عَموا وصمّوا، کی ضمیر سے بدل البعض ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کثیرٌ منھم، اُوْلٰئِکَ مبتداء محذوف کی خبر ہو۔ قولہ : فِرْقَۃٌ مِنَ النَصَارَیٰ اس میں اشارہ ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو ثالث ثلثٰۃ کہنے والا نصاری کا ایک فرقہ ہے اس کے علاوہ دیگر فرقے بھی ہیں جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو الٰہ مانتے ہیں لہٰذا دونوں باتوں میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ تفسیر و تشریح یٰآیُّھا الرسول بَلّغْ مَا اُنْزِلَ (الآیۃ) آپ ﷺ کو اس آیت میں تاکیدی حکم دیا جا رہا ہے کہ آپ پر جو کچھ نازل کیا جاتا ہے اس کو آپ بےکم وکاست اور بلا خوف لومۃ لائم لوگوں تک پہنچا دیں چناچہ آپ ﷺ نے ایسا ہی کیا، حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ جو شخص یہ گمان کرے کہ نبی ﷺ نے کچھ چھپالیا ہے اس نے یقیناً جھوٹ بولا، (صحیح بخاری) حضرت علی ؓ سے جب سوال کیا گیا کہ آپ کے پاس قرآن کے علاوہ وحی کے ذریعہ سے نازل شدہ اور کوئی بات ہے ؟ تو آپ نے قسمیہ منع فرمایا، اِلاّ فَھْماً یعطیہ اللہ رجلاً ، البتہ قرآن کا فہم ہے جسے اللہ کسی کو بھی عطا فرما دے۔ (صحیح بخاری) حضرت عائشہ صدیقہ نے کیسی لطیف اور سچی بات اس موقع پر فرمائی، کہ اگر آپ نے قرآن کا کوئی جز چھپایا ہوتا تو وہ یہی جز ہوتا، قَالَت لَوْ کَانَ محمد کماتماً شیئاً مِنَ القرآن لکَتَمَ ھذہ الآیۃ۔ (ابن کثیر) ۔ حجۃ الوداع کے موقع پر آپ نے صحابہ کے لاکھوں کے مجمع میں فرمایا تم میرے بارے میں کیا کہو گے ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا ” نَشھَدُ اَنّکَ قد بَلَّغْتَ واَدَّیْتَ ونَصَحْتَ “ ہم گواہی دیں گے کہ آپ نے اللہ کا پیغام دیا اور اس کا حق ادا کردیا، اور خیر خواہی فرما دی، آپ ﷺ نے آسمان کی طرف انگلی کا اشارہ کرتے ہوئے فرمایا، ” اَللّٰھُمَّ قَدْ بلغتُ “ (تین مرتبہ) واللہ یَعْصِمُکَ مِنَ الناس، آپ کی حفاظت اللہ تعالیٰ نے معجزانہ طریقہ پر بھی فرمائی اور دنیاوی اسباب کے تحت بھی، اس آیت کے نزول سے قبل آپ کی حفاظت کے ظاہری اسباب کے طور پر اللہ تعالیٰ نے آپ کے چچا ابو طالب کے دل میں آپ کی طبعی محبت ڈال دی اور وہ آپ کی حفاظت کرتے رہے، ان کی وفات کے بعد اللہ تعالیٰ نے بعض قریش کے سرداروں کے ذریعہ پھر انصار مدینہ کے ذریعہ آپ کا تحفظ فرمایا، جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ نے تحفظ کے ظاہری اسباب جن میں صحابہ کرام کا پہرہ بھی شامل تھا اٹھوا دیا اس کے بعد بار بار سنگین خطرے پیش آئے لیکن اللہ نے آپ کی حفاظت فرمائی، چناچہ بذریعہ وحی ” وقتا فوقتاً “ اللہ نے یہودیوں کے مکرو کید سے مطلع فرما کر خطرہ سے بچا لیا۔
Top