Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - An-Najm : 33
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ تَوَلّٰىۙ
اَفَرَءَيْتَ
: کیا بھلا دیکھا تم نے
الَّذِيْ تَوَلّٰى
: اس شخص کو جو منہ موڑ گیا
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے منہ پھیرلیا
ترجمہ :۔ کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ایمان سے پھر گیا یعنی مرتد ہوگیا جب ایمان پر اس کو عار دلائی گئی اور کہا مجھے اللہ کے عذاب سے خوف آیا، تو اس کے لئے عاردلانے والا اس بات کا ضامن ہوگیا کہ وہ اس کی طرف سے اللہ کے عذاب کو اپنے اوپر اٹھا لے گا، اگر وہ اپنے شرک کی طرف لوٹ آئے اور اسے مال میں سے اتنا دیدے، چناچہ یہ شخص مرتد ہوگیا اور اس شخص نے مقررہ مال میں سے قلیل حصہ دیدیا اور باقی مال کو روک لیا اکدی کدیۃ سے ماخوذ ہے، کدیہ چٹان کے مانند زمین کا وہ سخت حصہ جو کنواں کھودنے والے کھودنے سے روکدے جب کھودتا ہوا اس چٹان پر پہنچے کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے ؟ کہ وہ جانتا ہے منجملہ اس کے یہ علم بھی ہے کہ دوسرا شخص اس کے آخرت کے عذاب کو اٹھا لے گا، نہیں (نہیں) اور وہ شخص ولید بن مغیرہ ہے یا اس کے علاوہ دوسرا کوئی شخص ہے اور جملہ اعندہ رایت بمعنی اخبرنی کا مفعول ثانی ہے، کیا اس کو اس کی خبر نہیں دی جو موسیٰ کے صحیفوں میں ہے تو رات کے سفر ناموں میں یا ان سے پہلے صحیفوں میں اور ابراہیم کے صحیفوں میں جس نے وہ حق پورا کیا جس کا اس کو حکم دیا گیا اور جب آزمایا ابراہیم کو اس کے رب نے چند باتوں کے ذریعہ جن کو اس نے پورا کیا اور الاتزر وازرۃ وزراخری الخ ماکا بیان ہے، یہ کہ کوئی اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور ان مخففہ عن الثقلیہ ہے ای انہ لاتحملنفس ذنب غیرھا بالیقین کوئی نفس کسی نفس کے گناہوں کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور ان مخففہ عن الثقلیہ ہے ای انہ لاتحمل نفس ذنب غیرھا بالیقین کوئی نفس کسی نفس کے گناہوں کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور یہ کہ انسان کو صرف اسی عمل خیر کی سعی کا صلہ ملے گا جس کے لئے اس نے سعی کی ہوگی چناچہ اس کو غیر کی سعی کا صلہ نہ ملے گا، اور یہ کہ اس کی سعی عنقریب دیکھی جائے گی، یعنی آخرت میں اپنی سعی کو دیکھ لے گا اور پھر اس کو پوری پوری جزاء دی جائے گی بولا جاتا ہے جزیتہ سعیہ وبسعیہ (یعنی میں نے اس کی سعی کا صلہ دیدیا) اور یہ کہ تیرے پروردگار کی طرف (ہر شئی) کی انتہا ہے یعنی مرنے کے بعد تیرے پروردگار کی طرف رجوع کرنا اور لوٹن اے، سو وہ ان کو جزاء دے گا اور ان اگر فتحہ کے ساتھ ہے تو (الا تزر وازرۃ وزر اخری) پر عطف ہوگا اور اگر کسرہ کے ساتھ ہے تو جملہ مستانفہ ہوگا اور یہی دونوں صورتیں مابعد میں بھی ہوں گی، (یعنی) وانہ ھو اضحک سے عادن الاولیٰ تک میں، ثانی صورت میں (آئندہ) جملوں کا مضمون (مذکورہ) صحیفوں میں نہیں ہوگا اور یہ کہ وہی جس کو چاہتا ہے ہنساتا ہے یعنی خوش کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے رلاتا ہے یعنی رنجیدہ کرتا ہے اور یہ کہ وہی دنیا میں موت دیتا ہے اور زندہ کرتا ہے بعث کے لئے اور یہ کہ اس نے مذکر و مئونث دونوں صفیں نطفہ منی سے پیدا کیں جبکہ رحم میں پٹکایا جائے اور یہ کہ اس کے ذمہ میں ہے دوسری مرتبہ پیدا کرنا (نشاۃ) مد اور قصر کے ساتھ یعنی پہلی تخلیق کے بعد دوسری تخلیق فرمائی اور یہ کہ کفایت مال کے ذریعہ اس نے لوگوں کو مستغنی کیا اور مال عطا کیا، جس کو اس نے جمع کرلیا اور وہی شعریٰ کا رب ہے وہ ایک تارا ہے جو جوزا کے پیچھے ہوتا ہے، جس کی زمانہ جاہلیت میں پوجا کی جاتیھی اور اس نے عاد اولیٰ کو ہلاک کردیا اور ایک قرأت میں تنوین کو لام میں ادغام کر کے اور لام کی ضمہ کے ساتھ بغیر ہمزہ کے ہے، اور یہ قوم ہود ہے (عاد) اخریٰ صالح کی قوم ہے اور ثمود کو (ہلاک کردیا ) (ثمود) منصرف ہے باپ کا نام ہونے کی وجہ سے غیر، منصرف ہے قبیلہ کا نام ہونے کی صورت میں اور وہ عاد پر معطوف ہے تو ان میں سے کسی کو باقی نہیں چھوڑا اور اس سے پہلے قوم نوح کو یعنی عاد وثمود سے پہلے ہم نے ان کو ہلاک کردیا اور بلاشہ وہ عاد وثمود سے زیادہ ظالم اور زیادہ سرکش تھے نوح (علیہ السلام) کے ان میں ساڑھے نو سال سو سال کر کے طویل زمانہ تک قیام کرنے کی وجہ سے اور وہ ایمان نہ لانے کے ساتھ ساتھ ان کو ایذا پہنچاتے اور ان کو مارتے اور الٹائی ہوئی بستیوں کو کہ وہ قوم لوط کی بستیاں تھیں پٹخ دیا یعنی انکو اوپر لیجا کر پلٹ کر زمین پر پٹخ دیا، جبرئیل (علیہ الصلوۃ والسلام) کو اس کا حکم دے کر، اس کے بعد ان بستیوں کو پتھروں سے ڈھانپ لیا (ما غشی کو) ہولناکی کو ظاہر کرنے کے لئے مبہم رکھا ہے اور سورة ہود میں ہے کہ ہم نے ان کی بستیوں کو تہ وبالا کردیا، اور ہم نے ان پر کنکر کے پتھر برسائے پس تو انسان اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں میں جو اس کی وحدانیت اور قدرت پر دلالت کرتی ہیں شک کرتا ہے اور جھٹلاتا ہے (اے شخص) یہ محمد ﷺ پہلوں کی مانند ڈرانے والا ہے یعنی اس سے پہل یرسولوں جیسا رسول ہے تم لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہے، جیسا کہ وہ اپنی قوموں کی طرف بھیجے گئے تھے، قریب آنے والی قریب آگئی یعنی قیامت قریب آگئی اور اللہ کے سوا اس کو کوئی ظاہر کرنے والا نہیں یعنی وہی اس کو کھول سکتا ہے اور ظاہر کرسکتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا قول لایجلیھا لوقتھا الا ھو اس کے وقت کو اللہ ہی ظاہر کرے گا، کیا تم اس کلام قرآن سے تعجب کرتے ہو اور استہزاء کرتے ہو اور اس کے وعدوں اور وعیدوں کو سن کر روتے نہیں ہو اور تم غفلت میں پڑے ہوئے ہو یعنی جو تم سے مطلوب ہے اس سے تم لہو اور غفلت میں پڑے ہوئے ہو سو تم اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے تمہیں پیدا کیا اور اس کی بندگی کرو اور بتوں کو سجدہ نہ کرو اور نہ ان کی بندگی کرو۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : افرایت الذی تولی ہمزہ استفہام تقریر کے لئے ہے۔ قولہ : رأت بمعنی اخبرنی، الذی اسم موصول صلہ سے مل کر مفعول اول۔ قولہ : واعطی قلیلاً واکدی اعطی تولی پر معطوف ہے اور قلیلاً مصدر محذوف کی صفت ہے، ای اعلطیٰ اعطائً قلیلاً ، قلیلاً کو مفعول بہ قرار دینا بھی درست ہے۔ قولہ : اعندہ علم الغیب الخ ہمزہ استفہام انکاری ہے اور جملہ ہو کر رأیت کا مفعول ثانی ہے۔ قولہ : تولی ای اسلم ثم ارتد اکثر کا قول یہ ہے کہ اس سے مراد لیدین بن مغیرہ ہے اور یہ آیت اسی کے بارے میں نازل ہوئی۔ قولہ : اعطاہ من مالہ اعطاہ کی ضمیر مستر تولی کے فاعل مستتر کی طرف راجع ہے اور ہ ضمیر بارز ضمن کے فاعل کی طرف راجع ہے، یعنی ضام نے الذی تولی پر دو چیزیں لازم کیں ایک یہ کہ ترک توحید کر کے شرک کی طرف لوٹ آئے، دوسرے یہ کہ ضمان کے عوض مال کی ایک مخصوص مقدار اس کو دے اور ضامن نے خود اپنے اوپر صرف ایک چیز لازم کی اور وہ آخرت میں اللہ کے عذاب کا ضمان ہے۔ قولہ : تمم ما امربہ حضرت ابراہیم نے ان احکام کو بخوشی پورا کیا جن کا ان کو حکم دیا گیا تھا، مثلاً ذبح ولد، وقوع فی الذار، خصال فطرت، ہجرت وطن وغیرہ قولہ : وبیان مالاتزر وازرۃ وزر اخری الخ یعنی الاتزر الخ بما میں ما سے بدل واقع ہونے کی وجہ سے محلاً مجرور ہے اور مراد مفسر رحمتہ اللہ تعالیٰ کے قول الی آخرہ سے فبای آلاء وربک تتماری تک ہے۔ قولہ : بالفتح عطفاً و قری بالکسر استینافاً یعنی ان الی ربک المنتھی کے ان میں دو احتمال ہیں اول یہ کہ الا تزر وازرۃ وزر اخری پر عطف کیا جائے اور ان کو منصوب پڑھا جائے، اس صورت میں فبای آلاء ربک تتماری تک ماکابیان ہوگا اور آخر تک کا پورا مضمون صحف موسیٰ و صحف ابراہیم میں ہوگا اور اگر ان کو بالکسر پڑھا جائے تو اس صورت میں وان الی ربک المنتھی سے آخر تک جملہ مستانفہ ہوگا اور آخر تک مضمون صحف موسیٰ اور صحف ابراہیم میں نہ ہوگا، بلکہ صرف پہلے تین (1) الا تزر وازرۃ وزر اخری (2) ان لیس للانسان الا ماسعی (3) ان سعیہ سوف یری ثم یجزاہ الجزاء الاوفی کا مضمون صحف موسیٰ و صحف ابراہیم میں ہوگا۔ کہ الاتزر وازرۃ وزر اخریٰ پر عطف کیا جائے اور ان کو منصوب پڑھا جائے، اس صورت میں فبای الآء ربک تتماری تک ما کا بیان ہوگا اور آخر تک کا پورا مضمون صحف موسیٰ و صحف ابراہیم میں ہوگا اور اگر ان کو بالکسر پڑھا جائے تو اس صورت میں وان الی ربک المنتھی سے آخر تک جملہ مستانفہ ہوگا اور آخر تک مضمون صحف موسیٰ اور صحفت ابراہیم میں نہ ہوگا، بلکہ صرف پہلے تین یعنی (1) الاتزر وازرۃ وزراخری (2) ان لیس للانسان الا ماسعی (3) ان سعیہ سوف یری ثم یجزاہ الجزاء الاوفیٰ کا مضمون صحف موسٰ و صحف ابراہیم میں ہوگا۔ قولہ :۔ وکذا مابعدھا مابعد سے مراد وانہ اضحک وابکی سے لے کر وانہ خلق الزوجین الذکر والانثیٰ تک ہے۔ ملحوظہ : بما فی صحف موسیٰ کے ما کے بیان میں ان گیارہ جگہ واقع ہوا ہے، یہ اس صورت میں ہے جبکہ ان الی ربک المنتھی کا الا تزر وازرۃ الخ پر عطف کرتے ہوئے ان کو مفتوح پڑھا جائے ورنہ تو صرف اول تین جگہ ان مفتوجہ ہوگا اور باقی آٹھ جگہ ان مک سورة ہوگا۔ قولہ :۔ واقنی اقنائٌ سے ماضی واحد مذکر غائب، اس نے جمع کیا ای اعطی المال الذی اتخذ قنیۃ، قنیۃ وہ مال جس کو ذخیرہ کیا جائے اور خرچ کرنے کا ارادہ نہ ہو (اعراب القرآن، درویش) اقنی کے اہل لغت اور مفسرین نے مختلف معنی بیان کئے ہیں قتادہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس نے اس کے معنی ارضی (راضی کردیا) بتائے ہیں، عکرمہ نے ابن عباس سے اس کے معنی قنع بتائے ہیں (مطمئن کردیا) امام رازی فرماتے ہیں انسان کی ضرورت سے زائد جو کچھ اس کو دیا جائے وہ اقناء ہے، ابوعبید اور دیگر متعدد اہل لغت کا قول ہے کہ اقنی، قنیۃ سے مشتق ہے، جس کے معنی ہیں محفوظ اور باقی رہنے والا مال، مثلاً مکان، اراضی، باغات وغیرہ (لغات القرآن) ابن زید، ابن کیسان اور اخفش نے اقنی کے معنی افقر کے کئے ہیں، یعنی اس نے فقیر بنایا، ابن جریر نے یہی معنی مراد لئے ہیں اور ہمزہ افعال کو سلب ماخذ کے لئے لیا ہے جیسے اش کی سلب شکایت کے معنی میں ہے، سیاق وسباق سے بھی یہ معنی مناسب معلوم ہوتے ہیں اس لئے کہ سابق سے متقابل چیزوں کا ذکر چلا آرہا ہے، مطلب یہ ہے کہ اس نے جس کو چاہا غنی کیا اور جس کو چاہا فقیر کیا۔ قولہ :۔ ھو رب الشعریٰ شعریٰ آسمان کا روشن ترین تازہ ہے، اس کو ” کلب اکبر “ بھی کہتے ہیں، اس کے اور بھی مختلف نام ہیں انگریزی میں اس کو (Dog Star) کہتے ہیں، عرب میں اس کی پوجا ہوتیھی، قریش کا قبیلہ بنو خزاعہ خاص طور پر اس کی پوجا کرتا تھا کہتے ہیں کہ یہ سورج سے 23 گنا زیادہ روشن ہے مگر زمین سے اس کا فاصلہ آٹھ سال نوری سے بھی زیادہ ہے اس لئے یہ سورج سے چھوٹا اور کم روشن نظر آتا ہے، روشنی کی رفتار فی سیکنڈ ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل ہے (فلکیات جدیدہ) اس کی عبادت کی ابتداء ابوکبشہ نے کی تھی جو کہ سادات قریش میں تھا، ابوکبشہ آپ ﷺ کی امہات کی جانب سے جد اعلیٰ ہے، اسی وجہ سے قریش آپ کو ابن ابی کبشہ کہا کرتے تھے، اس مناسبت سے کہ آنحضرت ﷺ نے جب عرب کے دین کے خلاف دعوت دینی شروع کی تو لوگوں نے آپ کو ابن ابی کبشہ کہنا شروع کردیا یعنی جس طرح ابو کبشہ نے اپنے زمانہ میں بت پرستی کی مخالفت کر کے ستارہ پرستی شروع کی گویا کہ اسی طرح آپ نے بت پرستی کی مخالفت کرتے ہوئے خدا پرستی شروع کی، یہ شدید گرمی کے موسم میں جوزاء کے بعد طلوع ہوتا ہے اس کو شعریٰ یمانی بھی کہتے ہیں، اس کے مقابل ایک شعریٰ شامی ہے وہ بھی روشن ترین ستاروں میں سے ہے، اس کو ” کلب اصغر “ کہتے ہیں۔ قولہ :۔ المئوتفکۃ ایتفاک (افتعال) سے اسم فاعل واحد مئونث (جمع) المئوتفکات الٹی ہوئی (بستیاں) مراد حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کی بستیاں ہیں جو موجودہ بحیرہ مردار کے ساحل پر آباد تھیں جن کا سب سے بڑا شہر سندوم یا سدوم تھا، حضرت لوط (علیہ السلام) کا حکم نہ ماننے اور ظلم ولواطت سے باز نہ آنے کی پاداش میں اللہ تعالیٰ نے الٹ دیا تھا اور کنکر پتھروں کی بارش کر کے نیست و نابود کردیا تھا۔ قولہ :۔ وفی ھود فجعلنا، صحیح یہ تھا کہ وفی ھود فلما جاء امرنا جعلنا عالیھا سافلھا فرماتے، یا پھر وفی الحجر فجعلنا عالیھا سافلھا فرماتے۔ قولہ :۔ تشک تتماری کی تفسیر تشک سے کر کے اشارہ کردیا کہ تفاعل تعدد فی الفاعل سے خالی ہے۔ قولہ :۔ نفس مفسر علام نے نفس محذوف مان کر اشارہ کردیا کہ کاشفہ، موصوف محذوف کی صفت ہے۔ قولہ :۔ سامدون، السمود، اللھو (ن) وقیل الاعراض و قیل الاستکبار، وقیل ھو الغناء (گانا) ۔ تفسیر و تشریح شان نزول : افرایت الذی تولی مجاہد اور ابن زید اور مقاتل رحمتہ اللہ تعالیٰ نے کہا ہے کہ مذکوروہ آیت ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئی، اور ضحاک نے کہا ہے کہ نضر بن الحارث کے بارے میں نازل ہوئی اور محمد بن کعب قرظی نے کہا کہ ابوجہل کے بارے میں نازل ہوئی، اکثر مفسرین کی رائے یہ ہے کہ یہ آیت ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ واقعہ : واقعہ اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ اس کا رجحان اسلام کی طرف ہوگیا تھا اور آنحضرت ﷺ سے بھی ربط ضبط اور تعلقات رکھتا تھا، مقاتل نے کہا کہ ولید نے قرآن کی تعریف کی تھی، مگر اس کے کسی دوست نے اس کو عار دلائی اور ملامت کرتے ہوئے کہا کہ تو نے اپنے باپ دادا کے دین کو کیوں چھوڑ دیا ؟ اس نے جواب دیا کہ مجھے اللہ کے عذاب سے ڈر لگتا ہے، اس ساتھی نے کہا تو مجھے کچھ دیدے تو میں آخرت کا تیرا عذاب اپنے سر لے لوں گا، تو عذاب سے بچ جائے گا، چناچہ ولید نے اس کی یہ بات مان لی اور خدا کی راہ پر آتے آتے رہ گیا اور اس کو طے شدہ مال کا کچھ حصہ دیدیا، اس نے مزید مطالبہ کیا تو کشاکشی کے بعد کچھ اور بھی دیدیا، مگر مزید دینے سے انکار کردیا، اسی واقعہ کی طرف آیت میں اشارہ ہے، اس واقعہ کی طرف اشارہ کرنے سے مقصود کفار مکہ کو یہ بتانا تھا کہ آخرت سے بےفکری اور دین کی حقیقت سے بیخبر ی نے ان کو کیسی جہالتوں اور حماقتوں میں مبتلا کردیا تھا۔
Top