Mufradat-ul-Quran - Al-An'aam : 23
وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ١ۚ وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ هَدٰىنَا لِهٰذَا١۫ وَ مَا كُنَّا لِنَهْتَدِیَ لَوْ لَاۤ اَنْ هَدٰىنَا اللّٰهُ١ۚ لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ١ؕ وَ نُوْدُوْۤا اَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ اُوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَنَزَعْنَا : اور کھینچ لیے ہم نے مَا : جو فِيْ : میں صُدُوْرِهِمْ : ان کے سینے مِّنْ غِلٍّ : کینے تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِهِمُ : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں وَقَالُوا : اور وہ کہیں گے الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : جس نے هَدٰىنَا : ہماری رہنمائی کی لِھٰذَا : اس کی طرف وَمَا : اور نہ كُنَّا : ہم تھے لِنَهْتَدِيَ : کہ ہم ہدایت پاتے لَوْ : اگر لَآ : نہ اَنْ هَدٰىنَا : کہ ہمیں ہدایت دیتا اللّٰهُ : اللہ لَقَدْ : البتہ جَآءَتْ : آئے رُسُلُ : رسول رَبِّنَا : ہمارا رب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَنُوْدُوْٓا : اور انہیں ندا دی گئی اَنْ : کہ تِلْكُمُ : یہ کہ تم الْجَنَّةُ : جنت اُوْرِثْتُمُوْهَا : تم اس کے وارث ہوگے بِمَا : صلہ میں كُنْتُمْ : تم تھے تَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
اور جو کینے ان کی دلوں میں ہونگے ہم سب نکال ڈالیں گے۔ انکے محلوں کے نیچے نہریں بہہ رہی ہونگی۔ اور کہیں خدا کا شکر ہے جس نے ہمیں یہاں کا راستہ دکھایا۔ اور اگر خدا ہمیں یہ راستہ نہ دکھاتا تو ہم راستہ نہ پاسکتے۔ بیشک ہمارے خدا کے رسول حق بات لیکر آئے تھے۔ اور اس روز منادی کردی جائے گی کے تم ان اعمال کے صلے میں جو دنیا میں کرتے تھے اس بہشت کے وارث بنادئے گئے ہو
ونزعنا ما فی۔۔۔۔ غل، غِلّ اس کینے اور بغض کو کہا جاتا ہے جو سینوں میں مستور ہو اللہ اہل جنت پر یہ انعام فرمائیگا کہ دنیا کی زندگی میں نیک لوگوں کے درمیان اگر کچھ رنجشیں اور کدورتیں اور غلط فہمیاں رہی ہوں گی تو آخرت میں وہ سب دور کردی جائیں گی ان کے قلوب ایک دوسرے سے صاف اور بےغبار ہوجائیں گے، اور وہ مخلص دوستوں کی طرف جنت میں داخل ہوں گے۔ بعض حضرات نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اہل جنت کے درمیان درجات و منازل کا جو تفاوت ہوگا اس پر وہ ایک دوسرے سے حسد نہ کریں گے پہلے مفہوم کی تائید ایک حدیث سے ہوتی ہے کہ جنتیوں کو جنت اور دوزخ کے درمیان ایک پل پر روک لیا جائیگا اور ان کے درمیان آپس کی جو زیادتیاں ہوئی ہوں گی ایک دوسرے کو ان کا بدلہ دلا دیا جائیگا حتی کہ جب وہ بالکل پاک صاف ہوجائیں گے تو ان کو جنت میں داخلہ کی اجازت دیدی جائے گی۔ (صحیح بخاری کتاب المظالم) مثلاً صحابہ کرام کی باہمی رنجشیں جو خطاء اجتہادی پر مبنی تھیں ان کو بھی ایک دوسرے کے دل سے پاک کردیا جائیگا، حضرت علی ؓ کا قول ہے، مجھے امید ہے کہ میں، عثمان ؓ اور طلحہ ؓ و زبیر ؓ ان لوگوں میں سے ہوں گے جن کے بارے میں اللہ نے فرمایا ” ونَزَعْنَا مافی صدورھم من غلٍّ ۔ (ابن کثیر) وقالوا الحمد۔۔۔۔ ھدانا۔ یعنی یہ ہدایت کی جس کی وجہ سے ہمیں ایمان و عمل کی زندگی نصیب ہوئی اور پھر انھیں بارگاہ الہیٰ میں قبولیت کا درجہ بھی حاصل ہوا، یہ اللہ کی خاص رحمت ہے اور اس کا فضل ہے اگر یہ رحمت اور فضل الہیٰ نہ ہوتا تو ہم یہاں تک نہ پہنچ سکتے تھے اسی مفہوم کی یہ حدیث ہے جس میں نبی ﷺ نے فرمایا یہ بات اچھی طرح جان لو کہ تم میں سے کسی کو محض اس کا عمل جنت میں نہیں لیجائیگا جب تک کہ اللہ کی رحمت نہ ہوگی، صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ ﷺ بھی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا، ہاں، میں بھی اس وقت تک جنت میں نہ جاؤں گا جب تک کہ رحمت الہیٰ مجھے اپنے دامن میں نہ سمیٹ لے گی۔ (صحیح بخاری کتاب الرفاق)
Top