Jawahir-ul-Quran - Yunus : 32
فَذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ١ۚ فَمَا ذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ١ۖۚ فَاَنّٰى تُصْرَفُوْنَ
فَذٰلِكُمُ : پس یہ ہے تمہارا اللّٰهُ : اللہ رَبُّكُمُ : تمہارا رب الْحَقُّ : سچا فَمَاذَا : پھر کیا رہ گیا بَعْدَ الْحَقِّ : سچ کے بعد اِلَّا : سوائے الضَّلٰلُ : گمراہی فَاَنّٰى : پس کدھر تُصْرَفُوْنَ : تم پھرے جاتے ہو
سو یہ اللہ ہے48 رب تمہارا سچا پھر کیا رہ گیا سچ کے پیچھے مگر بھٹکنا سو کہاں سے لوٹے جاتے ہو
48: یہ دلیل مذکور کا ثمرہ ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ جو صٖفات بالا سے متصف ہے وہی تمہارا کارساز ہے نہ وہ جنہیں تم نے بنا رکھا ہے۔ “ اي ھذا الذي یفعل ھذه الاشیاء ھو ربکم الحق لا ما اشرکتم معه ” (قرطبی ج 8 ص 335) ۔ “ فَانّٰی تُصْرَفُوْنَ ” یعنی مسئلہ واضح ہوجانے کے بعد پھر کس وجہ سے حق سے پھرے جا رہے ہو “ اَلَّذِیْنَ فَسَقُوْا ” فسق سے درجہ کاملہ یعنی کفر مراد ہے اور جملہ “ لَا یُؤْمِنوْنَ ۔ حَقَّتْ کَلِمَةُ رَبِّکَ ” کا بیان ہے جو لوگ مسئلہ توحید کی اس قدر وضاحت کے بعد بھی نہ مانیں اور ضد وعناد سے کفر پر اڑے رہیں ایسے لوگوں کے بارے میں خداوند تعالیٰ کا فیصلہ یہ ہے کہ مہر جباریت کی وجہ سے انہیں ایمان کی توفیق سے محروم کردیا جاتا ہے۔
Top