Jawahir-ul-Quran - Hud : 71
وَ امْرَاَتُهٗ قَآئِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَ١ۙ وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ
وَامْرَاَتُهٗ : اور اس کی بیوی قَآئِمَةٌ : کھڑی ہوئی فَضَحِكَتْ : تو وہ ہنس پڑی فَبَشَّرْنٰهَا : سو ہم نے اسے خوشخبری دی بِاِسْحٰقَ : اسحٰق کی وَ : اور مِنْ وَّرَآءِ : سے (کے) بعد اِسْحٰقَ : اسحق يَعْقُوْبَ : یعقوب
اور اس کی بیوی کھڑی ہوئی 64 تو وہ ہنس پڑی سو ہم نے اسے خوشخبری دی اسحاق کے پیدا ہونے کی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی
64: فَضَحِکَت فَبَشَّرْنٰھَا فاء دونوں میں تعقیب ذکری کے لیے ہے اور اس میں تقدیم وتاخیر ہے اصل میں تھا فَبَشَّرْنٰھَا فَضَحِکَتْ یعنی ہم نے اس کو بیٹے کی خوشخبری دی تو وہ خوشی سے ہنس پڑی۔ ان ھذای علی اتقدیم والتاخیر والتقدیر وَامْرَاَتُہٗ قَائِمَۃً فَبَشَّرْنٰھَا بِاِسْحٰقَ فَضَحِکَتْ سرورا بسبب تلک البشارۃ فقدم الضحک و معناہ التاخیر (کبیر ج 8 ص 26) ۔ یہ واقعہ سورة ذاریات میں واقعی ترتیب سے مذکور ہے یہاں اس میں تقدیم و تاخیر ہے۔ ذاریات میں سب سے پہلے فرشتوں کی آمد کا ذکر ہے۔ اس کے بعد بیٹے کی خوشخبری کا پھر اس کے بعد زوجہ ابراہیم (علیہ السلام) کے اظہار تعجب کا ذکر ہے۔ قَالُوْا لَاتَخَفْ وَ بَشَّرُوْہُ بِغُلٰمٍ علِیْمٍ ۔ فَاَقْبَلَتِ امْرَاَتُہٗ فِیْ صَرَّۃٍ فَصَکَّتْ وَجْھَھَا الایۃ۔ اس کے بعد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرشتوں کی آمد کا مقصد پوچھا تو انہوں نے کہا وہ قوم لوط پر عذاب لے کر آئے ہیں۔ قَالَ فَمَا خَطْبُکُمْ اَیُّھَا الْمُرْسَلُوْنَ ۔ قَالُوْا اِنَّا اُرْسِلْنَا اِلیٰ قَوْمٍ مُّجْرِمِیْنَ الایۃ (ذاریات رکوع 2) ۔
Top