Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 74
فَانْطَلَقَا١ٙ حَتّٰۤى اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَهٗ١ۙ قَالَ اَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِیَّةًۢ بِغَیْرِ نَفْسٍ١ؕ لَقَدْ جِئْتَ شَیْئًا نُّكْرًا
فَانْطَلَقَا : پھر وہ دونوں چلے حَتّىٰٓ : یہانتک کہ اِذَا : جب لَقِيَا : وہ ملے غُلٰمًا : ایک لڑکا فَقَتَلَهٗ : تو اس نے اس کو قتل کردیا قَالَ : اس نے کہا اَقَتَلْتَ : کیا تم نے قتل کردیا نَفْسًا : ایک جان زَكِيَّةً : پاک بِغَيْرِ : بغیر نَفْسٍ : جان لَقَدْ جِئْتَ : البتہ تم آئے (تم نے کیا) شَيْئًا : ایک کام نُّكْرًا : ناپسندیدہ
پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب ملے ایک لڑکے سے70 تو اس کو مار ڈالا موسیٰ بولا کیا تو نے مار ڈالی ایک جان ستھری بغیر عوض کسی جان کے بیشک تو نے کی ایک چیز نامعقول
70:۔ یہ دوسرا واقعہ ہے جب کشتی سے اتر کر آگے چلے تو ایک لڑکا ملا حضرت خضر (علیہ السلام) نے اس لڑکے کو قتل کردیا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پھر بول اٹھے کہ تم نے ایک معصوم اور بےگناہ بچے کو قتل کرکے بہت برا فعل کیا ہے۔ اس پر حضرت خضر (علیہ السلام) نے پھر ان کو ان کا سابقہ عہد یاد دلایا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب میں کہا، اب اگر میں تم پر اعتراض کروں تو بیشک آپ مجھے ساتھ نہ رکھیں کیونکہ آپ کے پاس مجھے جدا کرنے کا معقول عذر ہوگا۔ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ مقتول چھوٹا لڑکا نہیں تھا بلکہ نوجوان آدمی تھا اور ” غلٰم “ کے معنی نوجوان کے بھی آتے ہیں۔ وقیل کان بالغا شابا (روح ج 15 ص 338) ۔ وقیل کان رجلا (خازن ج 4 ص 282) ۔
Top