Jawahir-ul-Quran - Maryam : 4
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ وَ اشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا وَّ لَمْ اَكُنْۢ بِدُعَآئِكَ رَبِّ شَقِیًّا
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں وَهَنَ : کمزور ہوگئی الْعَظْمُ : ہڈیاں مِنِّيْ : میری وَاشْتَعَلَ : اور شعلہ مارنے لگا الرَّاْسُ : سر شَيْبًا : سفید بال وَّ : اور لَمْ اَكُنْ : میں نہیں رہا بِدُعَآئِكَ : تجھ سے مانگ کر رَبِّ : اے میرے رب شَقِيًّا : محروم
بولا اے میرے رب5 بوڑھی ہوگئیں میری ہڈیاں اور شعلہ نکلا سر سے بڑھاپے کا اور تجھ سے مانگ کر اے رب میں کبھی محروم نہیں رہا
5:۔ یہ ماقبل کا بیان ہے۔ حضرت زکریا (علیہ السلام) نے دعا میں اپنی جسمانی کمزوریاں بیان کی ہیں اول یہ کہ ان کا بدن بالکل کمزور ہوچکا ہے۔ دوم یہ کہ بڑھاپے کی وجہ سے ان کے سر کے بال سفید ہوچکے ہیں۔ جو شخص اس قدر عاجز ہو کہ ان کمزوریوں سے اپنے آپ کی حفاطت نہ کرسکے وہ کسی طرح دوسروں کا کارساز نہیں ہوسکتا۔ ” و لم اکن بدعائک “ با سببیہ ہے اور مصدر مفعول کی طرف مضاف ہے فاعل محذوف ہے اصل میں تھا بدعائی ایاک یعنی میں اس وجہ سے بدبخت نہیں ہوں کہ صرف تجھ ایک ہی کو پکارتا ہوں۔ بدبخت وہ ہے جو تیرے سوا غیروں کو بھی پکارتا ہے۔
Top