Jawahir-ul-Quran - Maryam : 64
وَ مَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمْرِ رَبِّكَ١ۚ لَهٗ مَا بَیْنَ اَیْدِیْنَا وَ مَا خَلْفَنَا وَ مَا بَیْنَ ذٰلِكَ١ۚ وَ مَا كَانَ رَبُّكَ نَسِیًّاۚ
وَمَا : اور ہم نَتَنَزَّلُ : نہیں اترتے اِلَّا : مگر بِاَمْرِ : حکم سے رَبِّكَ : تمہارا رب لَهٗ : اس کے لیے مَا بَيْنَ اَيْدِيْنَا : جو ہمارے ہاتھوں میں ( آگے) وَمَا : اور جو خَلْفَنَا : ہمارے پیچھے وَمَا : اور جو بَيْنَ ذٰلِكَ : اس کے درمیان وَمَا : اور نہیں كَانَ : ہے رَبُّكَ : تمہارا رب نَسِيًّا : بھولنے والا
اور ہم نہیں اترتے44 مگر حکم سے تیرے رب کے اسی کا ہے جو ہمارے آگے ہے45 اور جو ہمارے پیچھے اور جو اس کے بیچ میں ہے اور تیرا رب نہیں ہے بھولنے والا
44:۔ جواب شبہہ رابعہ :۔ یہ فرشتوں کے بارے میں شبہہ کا جواب ہے کہ انبیاء (علیہم السلام) کا حال تو تم نے سن لیا کہ وہ سب عاجز اور خدا کے محتاج تھے۔ اب فرشتوں کا حال بھی سن لو۔ جن کو تم مختار و متصرف سمجھتے ہو وہ تو اللہ کے حکم کے اس قدر پابند ہیں۔ کہ اس کے حکم کے بغیر زمین پر بھی نہیں آسکتے تو متصرف کس طرح بن سکتے ہیں۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ جب مشرکین نے آنحضرت ﷺ سے اصحاب کہف، ذو القرنین اور روح کے بارے میں سوال کیا۔ تو اس کے جواب میں آپ نے کل آئندہ جواب دینے کا وعدہ فرمایا۔ مگر اس کے ساتھ آپ انشاء اللہ کہنا بھول گئے۔ اللہ کی طرف سے وحی کی آمد کا سلسلہ کئی روز کے لیے رک گیا۔ جب عرصہ دو ہفتے کے بعد جبریل امین نازل ہوئے۔ تو آپ نے اس سے اتنے دن نہ آنے کی وجہ دریافت فرمائی۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ یہ حضرت جبریل (علیہ السلام) کے قول کی حکایت ہے۔ یعنی ہم اپنی مرضی سے نہیں آسکتے بلکہ ہم امر الٰہی کے پابند ہیں۔ جب حکم ہوتا ہے آجاتے ہیں۔ ولکنی عبد مامور اذا بعثت نزلت و اذا حبست احتبست (روح) ۔ 45:۔ ” مَا بَیْنَ اَیْدِیْنَا “ (جو کچھ ہمارے سامنے ہے) سے زمان مستقبل ” وَ مَا خلْفَنَا “ (جو کچھ ہمارے پیچھے ہے) سے زمان ماضی اور ” وَ مَا بَیْنَ ذٰلِکَ “ (اور جو کچھ اس کے درمیان ہے) سے زمانہ حال مراد ہے۔ تمام زمانے اللہ ہی کے اختیار میں ہیں۔ ہمارے اختیار میں کچھ نہیں اس لیے ہم کسی وقت بھی اللہ کے سوا دم نہیں مار سکتے۔ ” لَهٗ “ ظرف کی مبتدا پر تقدیم حصر کے لیے ہے۔ ” لَهٗ مَا بَیْنَ اَیْدِیْنَا الخ “ ای لا لنا۔ ” وَ مَا کَانَ رَبُّکَ نَسِیًّا “ یعنی اللہ تعالیٰ کسی چیز سے بیخبر نہیں وہ غیب داں ہے اور ہر چیز کو جانتا ہے۔
Top