Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 23
وَ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ١۪ وَ ادْعُوْا شُهَدَآءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر كُنْتُمْ : تم ہو فِیْ : میں رَيْبٍ : شک مِمَّا : سے جو نَزَّلْنَا : ہم نے اتارا عَلَىٰ عَبْدِنَا : اپنے بندہ پر فَأْتُوْا : تولے آؤ بِسُوْرَةٍ : ایک سورة مِنْ ۔ مِثْلِهِ : سے ۔ اس جیسی وَادْعُوْا : اور بلالو شُهَدَآءَكُمْ : اپنے مدد گار مِنْ دُوْنِ اللہِ : اللہ کے سوا اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صَادِقِیْنَ : سچے
اور اگر تم50 شک میں ہو اس کلام سے جو اتارا ہم نے اپنے بندہ پر تو لے آؤ ایک سورت اس جیسی51 ور بلاؤ اس کو جو تمہارا مددگار ہو اللہ کے سوا52 اگر تم سچے ہو53
50 ۔ یہ مشرکین کے پہلے شبہ کا جواب ہے یعنی جو کچھ ہم نے اپنے بندے حضرت محمد ﷺ پر نازل کیا ہے اگر اس کے اللہ کی طرف سے ہونے میں تمہیں کسی قسم کا شبہ ہے تو اس کا واحد علاج حسب ذیل ہے ومعنی قولھم فی ریب منہ فی کونہ وحیا من اللہ تعالیٰ شانہ (روح ص 192 ج 1) ۔ 51 ۔ کہ تم بھی زیادہ نہیں صرف ایک ہی سورت ایسی بنا لاؤ جو فصاحت وبلاغت میں، مضامین کی ندرت میں، واقعات ماضیہ اور آیۃ کی صداقت میں، امثال ومواعظ کی اثر انگیزی میں، دلائل وبراہین کی جامعیت اور معقولیت میں محمد ﷺ کے پیش کردہ قرآن کی مثل اور ہم پلہ ہو۔ حضرت شیخ (رح) فرمایا کرتے تھے کہ قرآن کا معجزہ ہونا صرف فصاحت وبلاغت ہی کے اعتبار سے نہیں ہے کیونکہ فَاتُوْا بِسُوْرَةٍ کا چیلنج تو تمام دنیا کے منکرین کو دیا گیا ہے۔ خواہ وہ عربی ہو یا عجمی۔ اس لیے قرآن جس طرح فصاحت وبلاغت اور ترکیب والفاظ کے اعتبار سے معجز ہے اسی طرح مضامین ومطالب واقعات ماضیہ وآیۃ اور دلائل وبراہین وغیرہ کے لحاظ سے بھی معجز ہے۔ 52 ۔ شھداء سے مراد ان کے وہ معبود ہیں جن کی وہ پوجا کرتے تھے اور جن کے متعلق ان کا خیال تھا کہ وہ ان کے حمایتی ہیں، اور آڑے وقت میں کام آتے ہیں لہذا اب وقت ہے کہ وہ تمہارے کام آئیں۔ المعنی ادعوا الذین اتخذتموھم الھۃ من دون اللہ (کبیر ص 338 ج 1) ای واستعینوا بالھتکم فی ذلک یمدونکم وینصرونکم (ابن کثیر ص 59 ج 1) ای واستعینوا بالھتکم التی تعبدونھا (معالم ص 33 ج 1) یا اس سے کفر و انکار میں ان کے ہم مسلک اور ان کے یارومددگار مراد ہیں۔ المراد من الشھداء اکابرھم او من یوافقھم فی انکار امر محمد ﷺ (کبیر 327 ج 1) مطلب یہ ہے کہ اپنے تمام اعوان وانصار کو بلا لہ اور اپنے معبودوں سے مدد کی درخواست بھی کرلو، اور قرآن کا مثل بنا لاؤ۔ 53 ۔ یعنی اگر تم اپنے اس دعویٰ میں سچے ہو کہ یہ اللہ کا کلام نہیں بلکہ اضافی کلام ہے، تم اس کا مثل بنا لاؤ کیونکہ تم بھی تو اہل لسان ہو اور تمہیں اپنی فصاحت وبلاغت اور زبان آوری پر ناز ہے۔
Top