Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 39
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرُۙ
اُذِنَ : اذن دیا گیا لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو يُقٰتَلُوْنَ : جن سے لڑتے ہیں بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ ظُلِمُوْا : ان پر ظلم کیا گیا وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي نَصْرِهِمْ : ان کی مدد پر لَقَدِيْرُ : ضرور قدرت رکھتا ہے
حکم ہوا ان لوگوں کو جن سے53 کافر لڑتے ہیں اس واسطے کہ ان پر ظلم ہوا اور اللہ ان کی مدد کرنے پر قادر ہے
53:۔ ” اُذِنَ لِلَّذِیْنَ الخ “ اس آیت میں اجازت جہاد کے اسباب و وجوہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ آیت اگر مدنی ہے جیسا کہ ساری سورة حج مدنی ہے اس پر کوئی اشکال نہیں کیونکہ جہاد کی فرضیت مدینہ میں نازل ہوئی تھی اور اگر یہ آیت مکی ہو جیسا کہ بعض کا قول ہے تو جہاد کا حکم ان لوگوں کو ہوگا جو مکہ مکرمہ سے باہر رہتے تھے یعنی ان مظلوم مسلمانوں کو جہاد کی اجازت ہے جنہوں نے پہل نہیں کی بلکہ ان کو لڑائی میں الجھایا گیا وہ ساسر مظلوم ہیں انہیں بلا وجہ گھروں سے نکالا گیا ان کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کو اپنا مالک و مختار اور کارساز سمجھتے تھے اور اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرتے تھے۔ ” اُذِنَ “ کا متعلق یعنی ماذون فیہ مقدر ہے بقرینہ یقاتلون ای فی القتال التقدیر۔ اذن للذین یقاتلون فی القتال فحذف الماذون فیہ لدلالۃ یقاتلون علیہ (کبیر ج 6 ص 236) ۔ اور حضرت شیخ (رح) تعالیٰ نے فرمایا یہاں اذن کا مفعول مقدر ہے یعنی اذن للذین یقاتلون ان یقاتلوا الخ۔
Top