بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 1
طٰسٓ١۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْقُرْاٰنِ وَ كِتَابٍ مُّبِیْنٍۙ
طٰسٓ : طا۔ سین تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ : آیتیں الْقُرْاٰنِ : قرآن وَكِتَابٍ : اور کتاب مُّبِيْنٍ : روشن واضح
طٰس آیتیں ہیں2 قرآن اور کھلی کتاب کی3
2:۔ یہ تمہید اور ترغیب الی القرآن ہے۔ ” کتاب مبین “ سے مراد قرآن ہے از قبیل عطف صفت علی الصفۃ کیونکہ القرآن اور کتاب مبین دونوں ایک ہی چیز کی صفتیں ہیں۔ والمراد بہ القران و عطفہ علیہ مع اتحادہ معہ فی الصدق کعطف احدی الصفتین علی الاخری کما فی قولھم ھذا فعل السخی والجواد الکریم (روح ج 19 ص 155) ، ” کتاب مبین “ سے جنس کتاب مراد ہے جو تمام کتب سابقہ کو شامل ہے اس صورت میں ” ایت القران “ سے اس طرف اشارہ ہوگا کہ اس سورت میں بعض مضامین ایسے مذکور ہیں جو کتب سابقہ میں نہیں تھے جیسا کہ ” ان ھذا القران یقص علی بنی اسرائیل اکثر الذی ھم فیہ یختلفون “ سے معلوم ہوتا ہے۔ اور ” کتاب مبین “ سے ان مضامین کی طرف اشارہ ہے جو کتب سابقہ میں مذکور تھے۔ قالہ الشیخ (رح) تعالی۔ 3:۔ یہ ” ایت القران “ سے حال ہے یا ” تلک “ کے لیے خبر بعد خبر ہے (مدارک) یعنی اس سورت کے مذکور چاروں قصوں کے ضمن میں توحید کے جو مضامین مذکور ہیں ان میں مومنوں کے لیے ہدایت اور صراط مستقیم کی طرف صحیح راہنمائی ہے نیز مذکورہ اوصاف سے متصف مومنوں کے لیے بشارت کا ذکر ہے۔ ” الذین یقیمون الصلوۃ الخ “ یہ سورت ان مومنوں کے لیے ہدایت و بشارت ہے جو نماز قائم کریں، زکوۃ ادا کریں اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہوں۔
Top