Jawahir-ul-Quran - Al-Ankaboot : 63
وَ لَئِنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ نَّزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِ مَوْتِهَا لَیَقُوْلُنَّ اللّٰهُ١ؕ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
وَلَئِنْ : اور البتہ اگر سَاَلْتَهُمْ : تم ان سے پوچھو مَّنْ : کس نے نَّزَّلَ : اتارا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَآءً : پانی فَاَحْيَا : پھر زندہ کردیا بِهِ : اس سے الْاَرْضَ : زمین مِنْۢ بَعْدِ : بعد مَوْتِهَا : اس کا مرنا لَيَقُوْلُنَّ : البتہ وہ کہیں گے اللّٰهُ ۭ : اللہ قُلِ : آپ کہہ دیں الْحَمْدُ لِلّٰهِ ۭ : تمام تعریفیں اللہ کے لیے بَلْ : لیکن اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْقِلُوْنَ : وہ عقل سے کام نہیں لیتے
اور جو تو پوچھے ان سے52 کس نے اتارا آسمان سے پانی پھر زندہ کردیا اس سے زمین کو اس کے مرجانے کے بعد تو کہیں اللہ نے تو کہہ سب خوبی اللہ کو ہے پر بہت لوگ نہیں سمجھتے
52:۔ یہ چوتھی عقلی دلیل ہے علی سبیل الاعتراف من الخصم۔ مشرکین مانتے ہیں کہ آسمان سے بارانِ رحمت نازل فرما کر زمین سے انواع و اقسام کے غلے اور بھل وہی پیدا کرتا ہے تو پھر ان پر حیف ہے کہ وہ اللہ کے سوا اوروں کو برکات دہندہ اور کارساز سمجھ کر پکارتے ہیں۔ قل الحمد للہ الخ۔ یہ دلائل یہ دلائل عقلیہ مذکورہ کا ثمرہ ہے۔ جب مشرکین کے اپنے اقرار و اعتراف ہی سے ثابت ہوگیا کہ ساری کائنات کا خالق اور اس میں متصرف و مختار اللہ تعالیٰ ہی ہے تو آپ اعلان فرما دیجئے کہ اس سے معلوم ہوا کہ تمام صفات کارسازی ذات باری تعالیٰ کے ساتھ مختص ہیں اور ان صفات میں کوئی اس کا شریک نہیں۔ لیکن دلائل کے اس قدر وضوح و ظہور کے باوجود اکثر لوگ ان میں غور و تدبر نہیں کرتے۔
Top