Tafseer-e-Usmani - Al-Muminoon : 74
وَ اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَنٰكِبُوْنَ
وَاِنَّ : اور بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر عَنِ : سے الصِّرَاطِ : راہ (حق) لَنٰكِبُوْنَ : البتہ ہٹے ہوئے ہیں
اور جو لوگ نہیں مانتے آخرت کو راہ سے ٹیڑھے ہوگئے ہیں12
12 یعنی آپ کے صدق و امانت کا حال سب کو معلوم ہے۔ جو کلام آپ لائے اس کی خوبیاں اظہر من الشمس ہیں۔ معاذ اللہ آپ ﷺ کو خلل دماغ نہیں، ان سے کسی معاوضہ کے طالب نہیں، جس راستہ کی طرف آپ ﷺ بلاتے ہیں بالکل سیدھا اور صاف راستہ ہے جس کو ہر سیدھی عقل والا بسہولت سمجھ سکتا ہے کوئی ایچ پیچ نہیں ٹیڑھا ترچھا نہیں۔ ہاں اس پر چلنا ان ہی کا حصہ ہے جو موت کے بعد دوسری زندگی مانتے ہوں اور اپنی بدانجامی سے ڈرتے ہوں، جسے انجام کا ڈر اور عاقبت کی فکر ہی نہیں وہ کب سیدھے راستہ پر چلے گا، یقینا ٹیڑھا رہے گا۔ اور سیدھی سی بات کو بھی اپنی کجروی سے کج بنا لے گا۔
Top