Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 160
اِنْ یَّنْصُرْكُمُ اللّٰهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ١ۚ وَ اِنْ یَّخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِیْ یَنْصُرُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
اِنْ : اگر يَّنْصُرْكُمُ : وہ مدد کرے تمہاری اللّٰهُ : اللہ فَلَا غَالِبَ : تو نہیں غالب آنے والا لَكُمْ : تم پر وَاِنْ : اور اگر يَّخْذُلْكُمْ : وہ تمہیں چھوڑ دے فَمَنْ : تو کون ذَا : وہ الَّذِيْ : جو کہ يَنْصُرُكُمْ : وہ تمہاری مدد کرے مِّنْۢ بَعْدِھٖ : اس کے بعد وَ : اور عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : چاہیے کہ بھروسہ کریں الْمُؤْمِنُوْنَ : ایمان والے
اگر اللہ تمہاری مدد کرے گا تو کوئی تم پر غالب نہ ہو سکے گا اور اگر مدد نہ کرے تمہاری تو پھر ایسا کون ہے جو مدد کرسکے تمہاری اس کے بعد246 اور اللہ ہی پر بھروسہ چاہئیے مسلمانوں کو
246 ۔ فتح وشکست اور نصرت وخذلان سب اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ مدد کرنے پر آتا ہے تو بےسروسامانی کے باوجود غلبہ عطا فرما دیتا ہے اور بڑی بڑی طاقت ور اور کثیر فوجوں کو مغلوب کردیتا ہے جیسا کہ جنگ بدر میں ہوا بےسروسامان اور مٹھی بھر مسلمانوں نے اللہ کی تائید وامداد سے مشرکین کی عظیم فوج کو شکست فاش دیدی لیکن اگر اللہ تعالیٰ تمہاری امداد اور نصرت سے دست کش ہوجائے تو پھر زمین و آسمان میں کوئی تمہارا ناصروغمخوار اور یارومددگار نہیں ہوگا جیسا کہ جنگ احد میں ہوا۔ اس لیے حقیقی اعتماد اور بھروسہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہی ہونا چاہئے۔ وَعَلیَ اللہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ اور ایمان والوں کو تو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے کیونکہ انہوں نے صرف ایک اللہ کو اپنا معبود (عبادت اور پکار کے لائق، کارساز، حاجت روا اور مشکلکشا مانا ہے اور ان کا ایمان ہے کہ صرف اللہ پر توکل واعتماد ہی سے ان کو ہر کام میں کامیابی اور ہر میدان میں غلبہ حاصل ہوگا اور وہ جانتے ہیں کہ قضاء وقدر اسی کے ہاتھ میں ہے اور کار گاہ عالم کا ہر معاملہ اس کے قبضہ میں ہے۔ یعنی لما ثبت ان الامر کلہ بید اللہ وانہ قادر لقضاءہ ودافع لحکمہ واجب ان لایتوکل المؤمن الا علیہ (کبیر ج 3 ص 123) ۔
Top