Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 160
اِنْ یَّنْصُرْكُمُ اللّٰهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ١ۚ وَ اِنْ یَّخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِیْ یَنْصُرُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
اِنْ : اگر يَّنْصُرْكُمُ : وہ مدد کرے تمہاری اللّٰهُ : اللہ فَلَا غَالِبَ : تو نہیں غالب آنے والا لَكُمْ : تم پر وَاِنْ : اور اگر يَّخْذُلْكُمْ : وہ تمہیں چھوڑ دے فَمَنْ : تو کون ذَا : وہ الَّذِيْ : جو کہ يَنْصُرُكُمْ : وہ تمہاری مدد کرے مِّنْۢ بَعْدِھٖ : اس کے بعد وَ : اور عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : چاہیے کہ بھروسہ کریں الْمُؤْمِنُوْنَ : ایمان والے
اگر اللہ تمہاری مدد کرے گا تو کوئی تم پر غالب نہ ہو سکے گا اور اگر مدد نہ کرے تمہاری تو پھر ایسا کون ہے جو مدد کرسکے تمہاری اس کے بعد اور اللہ ہی پر بھروسہ چاہئیے مسلمانوں کو1
1 پہلے آپ کو فرمایا تھا " بھروسہ کر اللہ پر " یہاں بتلایا کہ بھروسہ کے لائق ایسی ہی ذات ہوسکتی ہے جو سب سے زبردست اور غالب ہو سب مسلمانوں کو اس کی امداد پر توکل کرنا چاہئے۔ گویا مسلمانوں کی تقصیر خود معاف کرنے اور اپنے پیغمبر سے معاف کرا دینے کے بعد ان کو نصیحت کی جاتی ہے کہ کسی کے کہنے سننے میں نہ آئیں خالص خدا پر بھروسہ رکھیں، اس کی مدد ہوگی تو کوئی طاقت تم پر غالب نہیں آسکتی، جیسے " بدر " میں دیکھ چکے، اور کسی مصلحت سے وہ مدد نہ کرے تو پھر کوئی مدد نہیں کرسکتا جیسا کہ احد میں تجربہ ہوگیا۔
Top