Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 93
كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآءِیْلُ عَلٰى نَفْسِهٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرٰىةُ١ؕ قُلْ فَاْتُوْا بِالتَّوْرٰىةِ فَاتْلُوْهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
كُلُّ : تمام الطَّعَامِ : کھانے كَانَ : تھے حِلًّا : حلال لِّبَنِىْٓ اِ سْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل کے لیے اِلَّا : مگر مَا حَرَّمَ : جو حرام کرلیا اِسْرَآءِيْلُ : اسرائیل (یعقوب) عَلٰي : پر نَفْسِھٖ : اپنی جان مِنْ : سے قَبْلِ : قبل اَنْ : کہ تُنَزَّلَ : نازل کی جائے (اترے) التَّوْرٰىةُ : توریت قُلْ : آپ کہ دیں فَاْتُوْا : سو تم لاؤ بِالتَّوْرٰىةِ : توریت فَاتْلُوْھَآ : پھر پڑھو اس کو اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
سب کھانے کی چیزیں حلال تھیں بنی اسرائیل کو مگر وہ جو حرام کرلی تھی اسرائیل نے اپنے اوپر تورات نازل ہونے سے پہلے132 تو کہہ ! لاؤ تورات اور پڑھو اگر سچے ہو133
132 ۔ شبہات متعلقہ رسالت :۔ اسرائیل حضرت یعقوب (علیہ السلام) کا لقب ہے جس کے معنی ہیں عبداللہ یعنی اللہ کا بندہ حضرت شیخ فرماتے ہیں کہ یہودیوں کے احبارو رہبان یعنی ان کے مولوی اور پیر اور سجادہ نشین حضرت نبی اکرم ﷺ کے خلاف نت نئے اعتراضات سوچتے رہتے اور مختلف طریقوں سے مسلمانوں کے دلوں میں شبہات پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہتے تھے۔ چناچہ وہ کہتے تھے کہ یہ پیغمبر اوپر سے تو ملت ابراہیمی کا متبع ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن اندر سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا مخالف ہے۔ کیونکہ یہ اونٹ کا گوشت کھاتا ہے۔ حالانکہ ابراہیمی (علیہ السلام) کا مخالف ہے۔ کیونکہ یہ اونٹ کا گوشت کھاتا ہے۔ حالانکہ ابراہیمی مذہب میں اونٹ کا گوشت حرام تھا۔ اسی طرح یہ پیغمبر اوپر سے تمام انبیاء (علیہم السلام) کو ماننے کا دعویدار مگر اندر سے سب کا مخالف ہے چناچہ اس نے انبیاء بنی اسرائیل کے قبلے بیت المقدس کو چھوڑ کر خانہ کعبہ کو اپنا قبلہ بنا لیا ہے۔ حالانکہ بیت المقدس، خانہ کعبہ سے بھی پہلے کا ہے اس لیے اس لحاظ سے خانہ کعبہ سے افضل اور بہتر بھی ہے اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کے پہلے اعتراض کا جواب دیا کہ یہود کا کہنا سراسر غلط اور ان کا دعویٰ باطل ہے۔ کھانے کی جن چیزوں کے بارے میں یہودی جھگڑتے ہیں اور انہیں ملت ابراہیمی میں حرام بتاتے ہیں وہ ساری کی ساری حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے مذہب میں حلال تھیں اور ان کے بعد بنی اسرائیل کے لیے بھی بدستور حلال رہی ہیں البتہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کو عرق النساء (ایک بیماری) کی وجہ سے اطباء نے مشورہ دیا تھا کہ وہ اونٹ کا گوشت نہ کھایا کریں چناچہ وہ اسی بنا پر اونٹ کے گوشت سے پرہیز کرتے تھے اور یہ پرہیز محض بیماری کی وجہ سے تھا نہ کہ حرمت شرعیہ کی وجہ سے اشارت علیہ الاطباء باجتنابہ ففعل ذالک باذن من اللہ (کشاف ص 314 ج 1) اور یہ سب کچھ نزول تورات سے پہلے ہوا۔ اگر ابراہیمی مذلب میں اونٹ کا گوشت حرام تھا تو اس کا ذکر تورات میں ضرور ہوتا۔ اسی طرح بعض چیزیں یہودیوں پر بطور سزا حرام کردی گئی تھیں ابراہیمی شریعت سے ان کو بھی کوئی واسطہ نہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ وَعَلَی الَّذِیْنَ ھَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْھِمْ کُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْھِمْ شُحُوْمَھُمَا اِلَّا مَاحَمَلَتْ ظُھُوْرُھُمَا اَوِالْحَوَایَا اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ذٰلِکَ جَزَیْنٰھُمْ بِبَغْیِھِمْ وَاِنَّا لَصٰدِقُوْنَ (انعام رکوع 18) 133 اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو تورات لاؤ اور اس میں سے یہ حکم نکال کر دکھاؤ۔ حالانکہ تورات میں اس کا کوئی کذکر نہیں بلکہ تورات میں تو ان چوپایوں کی حلت کا حکم موجود ہے چناچہ کتاب پیدائش باب 9 آیت 3 میں ہے۔ ہر چلتا پھر جاندار تمہارے کھانے کو ہوگا۔ ہر سبزی کی طرح میں نے سب کا سب تم کو دے دیا۔
Top