Jawahir-ul-Quran - Al-Ahzaab : 7
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیْثَاقَهُمْ وَ مِنْكَ وَ مِنْ نُّوْحٍ وَّ اِبْرٰهِیْمَ وَ مُوْسٰى وَ عِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَ١۪ وَ اَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًاۙ
وَاِذْ : اور جب اَخَذْنَا : ہم نے لیا مِنَ : سے النَّبِيّٖنَ : نبیوں مِيْثَاقَهُمْ : ان کا عہد وَمِنْكَ : اور تم سے وَمِنْ نُّوْحٍ : اور نوح سے وَّاِبْرٰهِيْمَ : اور ابراہیم وَمُوْسٰى : اور موسیٰ وَعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۠ : اور مریم کے بیٹے عیسیٰ وَاَخَذْنَا : اور ہم نے لیا مِنْهُمْ : ان سے مِّيْثَاقًا : عہد غَلِيْظًا : پختہ
اور جب لیا ہم نے14 نبیوں سے ان کا قرار اور تجھ سے اور نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور عیسیٰ سے جو بیٹا مریم کا اور لیا ہم نے ان سے گاڑھا قرار
14:۔ واذا اخذنا الخ، یہ آنحضرت ﷺ سے پہلا خطاب ہے ہم تمام نبیوں سے عموماً ، آپ سے اور نوح، ابراہیم، موسیٰ و عیسیٰ ابن مریم (علیہم السلام) سے خصوصاً تبلیغ رسالت اور دعوت الی الحق کا نہایت پختہ عہد لے چکے ہیں۔ ہم نے تمام نبیوں سے یہ عہد مؤکد بالایمان لیا تھا کہ تبلیغ رسالت کا فریضہ کما حقہ ادا کرنا اور حق بیان کرنے میں نرمی یا سستی سے کام نہ لینا۔ اس لیے اب آپ دیگر احکام کی تبلیغ کے ساتھ ساتھ رسوم جاہلیت کو ختم کرنے میں کسی رواداری یا تساہل کو روا نہ رکھیں اور کفار و منافقین کی شدید مخالفت کے باوجود تبلیغ رسالت اور دعوت الی الحق کا فریضہ انجام دینے میں ذرا نرمی اختیار نہ فرمائیں۔ المیثاق الغلیظ الیمین باللہ تعالیٰ فیکون بعد ما اخذ اللہ سبحانہ من النبیین المیثاق بتبلیغ الرسالۃ والدعوۃ الی الحق اکد بالیمین باللہ تعالیٰ علی الوفاء بما حملوا الخ (روح ج 21 ص 154) ۔ لیسئل الصادقین الخ، یہ اخذنا کے متعلق ہے اور اس میں اخذ میثاق کی علت بیان کی گئی ہے۔ الصادقین سے انبیاء (علیہم السلام) مراد ہیں تاکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نبیوں سے پوچھے کہ ان سے تبلیغ حق کا جو عہد لیا گیا تھا انہوں نے پورا کیا یا نہ۔ تاکہ سرِ محشر انبیاء (علیہم السلام) کی صداقت واضح ہوجائے۔ اور جن لوگوں نے انبیاء (علیہم السلام) کی دعوت کو نہ مانا ان کے لیے دردناک عذاب تیار ہے۔
Top