بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Jawahir-ul-Quran - Faatir : 1
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ جَاعِلِ الْمَلٰٓئِكَةِ رُسُلًا اُولِیْۤ اَجْنِحَةٍ مَّثْنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ١ؕ یَزِیْدُ فِی الْخَلْقِ مَا یَشَآءُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اَلْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے فَاطِرِ : پیدا کرنے والا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین جَاعِلِ : بنانے والا الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے رُسُلًا : پیغامبر اُولِيْٓ اَجْنِحَةٍ : پروں والے مَّثْنٰى : دو دو وَثُلٰثَ : اور تین تین وَرُبٰعَ ۭ : اور چار چار يَزِيْدُ : زیادہ کردیتا ہے فِي الْخَلْقِ : پیدائش میں مَا يَشَآءُ ۭ : جو وہ چاہے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا ہے
سب خوبی اللہ کو ہے2 جس نے بنا نکالے آسمان اور زمین3 جس نے ٹھہرایا فرشتوں کو پیغام لانے والے جن کے پر ہیں دو دو اور تین تین اور چار چار   بڑھا دیتا ہے پیدائش میں جو چاہے بیشک اللہ4 ہر چیز کرسکتا ہے  
2:۔ الحمد للہ الخ : اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ حاجات و مشکلات اور مصائب و بلیات میں صرف اللہ تعالیٰ ہی کو پکارو۔ اس کے کسی پیغمبر، فرشتے اور جن و بشر کو مت پکارو اس مضمون کو بارہ دلائل سے ثابت کیا گیا ہے۔ جن میں گیارہ دلائل عقلیہ ہیں اور ایک دلیل وحی۔ بعض دلائل میں بیان کیا گیا ہے کہ سب کچھ کرنے والا اور ہر چیز پر قادر اللہ تعالیٰ ہی ہے اور بعض میں مذکور ہے کہ سب کچھ جاننے والا بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے تو اس سے ثابت ہوا کہ کارساز اور حاجت روا بھی وہی لہذا مافوق الاسباب صرف اسی کو پکارو۔ یہ پہلی عقلی دلیل ہے جس کا پہلا جزو یعنی (الحمد للہ) تمام صفات کمال کا جامع ہے۔ یعنی تمام صفات کارسازی اللہ کے ساتھ خاص ہیں وہ ہر چیز پر قادر بھی ہے اور ہر چیز کو جاننے والا بھی لہذا کارساز اور پکارے جانے کے لائق بھی وہی ہے۔ 3:۔ فاطر السموات الخ : سارے جہان کو اللہ ہی نے پیدا فرمایا۔فرشتوں کو پیدا کرنے والا بھی وہی ہے بعض فرشتوں کو دود پر عطا فرمائے بعض کو تین تین اور بعض کو چار چار۔ فرشتوں کو اس نے مختلف خدمات میں لگا دیا۔ اس طرح فرشتے اس کے خدام اور اس کے حکم کے بندے ہیں لہذا وہ معبود اور کارساز نہیں ہوسکتے۔ یزید فی الخلق الخ : وہ جس طرح چاہتا ہے پیدائش میں اضافہ کرتا ہے۔ وہ چار سے زیادہ بھی پر عطا فرما سکتا ہے۔ جیسا کہ جبریل (علیہ السلام) کو چھ سو پر عطا فرمائے۔ قال ابن مسعود فی قولہ عز و جل (ولقد رای من ایات ربہ الکبری) قال رای جبریل فی صورتہ لہ ستمائۃ جناح (خازن جلد 5 ص 296) ۔ 4:۔ ان اللہ الخ : یہ یزید فی الخلق ایک کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ عام ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی قدرت عامہ کا ذکر ہے کہ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور سب کچھ کرسکتا ہے لہذا حاجات میں غائبانہ صرف اسی کو پکارو۔ فرشتے اس کے محکوم بندے ہیں وہ پکارے جانے کے لائق نہیں ہیں۔
Top