Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 77
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ١ۚ فَاِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ
فَاصْبِرْ : پس آپ صبر کریں اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ : بیشک اللہ کا وعدہ حَقٌّ ۚ : سچا فَاِمَّا : پس اگر نُرِيَنَّكَ : ہم آپ کو دکھادیں بَعْضَ : بعض (کچھ حصہ) الَّذِيْ : وہ جو نَعِدُهُمْ : ہم ان سے وعدہ کرتے تھے اَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ : یا ہم آپ کو وفات دیدیں فَاِلَيْنَا : پس ہماری طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
سو تو ٹھہرا رہ بیشک71 وعدہ اللہ کا ٹھیک ہے پھر اگر ہم دکھلا دیں تجھ کو کوئی وعدہ جو ہم ان سے کرتے ہیں یا قبض کرلیں تجھ کو، ہر حالت میں ہماری ہی طرف پھر آئیں گے
71:۔ ” فاصبر ان وعدہ اللہ حق “۔ یہ آنحضرت ﷺ کے لیے تسلی کا اعادہ ہے۔ آپ مشرکین کی ایذاؤں پر صبر کریں آخر کار غلبہ آپ ہی کو نصیب ہوگا۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے جو برحق ہے اور اپنے وقت پر ضرور پورا ہوگا۔ ” فاما نرینک الخ “ یہ تخویف دنیوی ہے۔ ہمارا وعدہ ہے کہ آپ غالب و منصور ہوں گے اور آپ کے دشمن مغلوب و مقہور۔ اب ہم آپ کی زندگی ہی میں آپ کے دشمنوں کو بعض موعودہ سزا دے دیں گے اور آپ بچشم خود دنیا ہی ملاحظہ فرما لیں گے جیسا کہ جنگ بدر وغیرہ میں تقل اور قید و بند۔ اور اگر ہم ان کو سزا دینے سے پہلے ہی آپ کو وفات دے دیں تو آخرت میں ان کو سزا دیں گے کیونکہ وہ ہمارے پاس واپس آئیں گے اور میدان حشر میں ہمارے سامنے حاضر کیے جائیں گے۔
Top