Maarif-ul-Quran - Al-Ghaafir : 77
وَ لَا یَاْمُرَكُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِكَةَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًا١ؕ اَیَاْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۠   ۧ
وَ : اور نہ لَا يَاْمُرَكُمْ : نہ حکم دے گا اَنْ : کہ تَتَّخِذُوا : تم ٹھہرؤ الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے وَالنَّبِيّٖنَ : اور نبی اَرْبَابًا : پروردگار اَيَاْمُرُكُمْ : کیا وہ تمہیں حکم دے گا بِالْكُفْرِ : کفر کا بَعْدَ : بعد اِذْ : جب اَنْتُمْ : تم مُّسْلِمُوْنَ : مسلمان
سو تو ٹھہرا رہ بیشک وعدہ اللہ کا ٹھیک ہے پھر اگر ہم دکھلاویں تجھ کو کوئی وعدہ جو ہم ان سے کرتے ہیں یا قبض کرلیں تجھ کو ہر حالت میں ہماری ہی طرف پھر کر آئیں گے
(آیت) فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ ۚ فَاِمَّا نُرِيَنَّكَ الآیة۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے، کہ رسول اللہ ﷺ خوشی کے ساتھ اس کے منتظر تھے کہ کافروں کو عذاب ملے۔ اس لئے آپ کی تسلی کے لئے اس آیت میں یہ فرمایا کہ آپ ذرا صبر کریں، اللہ نے جو وعدہ ان کے لئے عذاب کا کیا ہے وہ ضرور پورا ہوگا۔ خواہ آپ کی حیات ہی میں یا آپ کی وفات کے بعد۔ کافروں کے عذاب کا انتظار بظاہر شان رحمة اللعالمین کے منافی ہے لیکن مجرمین کو سزا دینے سے مقصد غیر مجرم مومنین کو جن پر ظلم کیا گیا تھا تسلی دینا ہو تو مجرموں کو سز ا، شفقت و رحمت کے منافی نہیں۔ کسی مجرم کو سزا دینا کسی کے نزدیک بھی رحمت کے خلاف نہیں سمجھا جاتا۔
Top