Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 121
وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ كُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًۢا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّا الْحُسْنٰى١ؕ وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنائی مَسْجِدًا : مسجد ضِرَارًا : نقصان پہنچانے کو وَّكُفْرًا : اور کفر کے لیے وَّتَفْرِيْقًۢا : اور پھوٹ ڈالنے کو بَيْنَ : درمیان الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) وَاِرْصَادًا : اور گھات کی جگہ بنانے کے لیے لِّمَنْ : اس کے واسطے جو حَارَبَ : اس نے جنگ کی اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول مِنْ : سے قَبْلُ : پہلے وَلَيَحْلِفُنَّ : اور وہ البتہ قسمیں کھائیں گے اِنْ : نہیں اَرَدْنَآ : ہم نے چاہا اِلَّا : مگر (صرف) الْحُسْنٰى : بھلائی وَاللّٰهُ : اور اللہ يَشْهَدُ : گواہی دیتا ہے اِنَّھُمْ : وہ یقیناً لَكٰذِبُوْنَ : جھوٹے ہیں
اہل کتاب ہی میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کتاب الٰہی کی تلاوت سمجھ بوجھ کر کرتے ہیں تو وہی ہیں جو اس پر ایمان لائے ہیں اور جو کوئی انکار کرتا ہے تو وہ وہی لوگ ہیں جن کیلئے تباہی و نامرا دی لازم ہوچکی ہے
اسلام دین الٰہی ہونے کا نشان : 227: اسلام ہی وہ دین ہے جو ہر سچائی اور صداقت کی تہ دل سے تصدیق کرتا ہے۔ مخالف سے مخالف میں بھی اگر کوئی خوبی کی بات پائی جائے تو اس کو کھلے دل تسلیم کرتا ہے۔ یہود و نصاریٰ کی اسلام دشمنی میں کس کو شک ہے ؟ لیکن انہی معاندین میں وہ لوگ بھی موجود ہیں جو قومی لحاظ سے اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ سے تعلق رکھتے ہیں لیکن کتاب الٰہی کی تہ دل سے عزت و احترام اور سچے دل سے تسلیم کرتے ہیں۔ اس کے احکام پر عمل کرتے ہیں۔ اس میں تحریف و تغیر کو راہ نہیں دیتے اور یہ سب کچھ اس اعتراف حقیقت میں آگیا کہ وہ حق تلاوت ادا کرتے ہیں اور ظاہر ہے کہ وہ اپنی مذہبی کتاب تورات کی تلاوت کریں گے تو وہ قرآن کریم اور نبی آخر الزمان محمدرسول اللہ ﷺ کی تصدیق کرنے پر خود بخود مجبور ہوں گے کیونکہ ان کی کتاب تورات میں آخری رسول ﷺ اور اس کی تعلیم دونوں کا ذکر بتفصیل موجود ہے اور جن لوگوں نے پیغمبر اسلام اور قرآن کریم کی تصدیق نہیں کی گویا انہوں نے اپنی ہی مذہبی کتاب تورات کی تعلیم اور اس کے احکام سے روگردانی کی ہے اور ان کا کتاب الٰہی کو تسلیم کرنے کا دعویٰ ریت کے ٹیلے پر عمارت بنانے کے مترادف ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔ فرمایا جا رہا ہے کہ اگر بات اس طرح ہے تو اس میں خسارہ و نقصان کس کا ہے ؟
Top