Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 19
وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا
وَمَنْ : اور جو اَرَادَ : چاہے الْاٰخِرَةَ : آخرت وَسَعٰى : اور کوشش کی اس نے لَهَا : اس کے لیے سَعْيَهَا : اس کی سی کوشش وَهُوَ : اور (بشرطیکہ) وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَاُولٰٓئِكَ : پس یہی لوگ كَانَ : ہے۔ ہوئی سَعْيُهُمْ : ان کی کوشش مَّشْكُوْرًا : قدر کی ہوئی (مقبول)
اور جو کوئی آخرت کا خواستگار ہو اور اس آخرت کے لائق اس کی کوشش بھی کرے بشرطیکہ وہ مومن بھی ہو تو یہی لوگ ہیں جن کی سعی و کوشش مقبول ہوگی۔
- 19 اور جو شخص آخرت اور دار آخرت چاہتا ہے اور آخرت کے لئے جیسی سعی اور کوشش کرنی چاہئے وہ کوشش بھی کرتا ہے درآنحالیکہ وہ مومن بھی ہو تو یہی لوگ ہیں جن کی سعی اور کوشش مقبول و مشکور ہوگی۔ یعنی عمل میں نیت ٹھیک ہو اور عمل بھی شریعت کے موافق ہو اور اعتقاد بھی درست اور صحیح ہو تو سمجھ لو کہ اس کی محنت ٹھکانے لگی اور اس کی کوشش نیگ لگ گئی دو خیال کے لوگوں کا بیان فرمایا ایک وہ جن کے ہر عمل میں دنیا مطلوب ہو اور ریا کاری اور شہرت اور دنیوی نفع مقصود ہو۔ دوسر سے وہ لوگ جن کا ہر عمل مخلصانہ ہو صحیح ہو اور مقصد عمل سے آخرت ہو اور اعتقاد صحیح ہو اور تمام دوڑ دھوپ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے لئے ہو تو ایسوں کی دوڑ دھوپ نیگ لگتی ہے۔
Top