Kashf-ur-Rahman - Ar-Ra'd : 83
فَانْطَلَقَا١ٙ حَتّٰۤى اِذَا رَكِبَا فِی السَّفِیْنَةِ خَرَقَهَا١ؕ قَالَ اَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ اَهْلَهَا١ۚ لَقَدْ جِئْتَ شَیْئًا اِمْرًا
فَانْطَلَقَا : پھر وہ دونوں چلے حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب رَكِبَا : وہ دونوں سوار ہوئے فِي السَّفِيْنَةِ : کشتی میں خَرَقَهَا : اس نے سوراخ کردیا اس میں قَالَ : اس نے کہا اَخَرَقْتَهَا : تم نے اس میں سوراخ کردیا لِتُغْرِقَ : کہ تم غرق کردو اَهْلَهَا : اس کے سوار لَقَدْ جِئْتَ : البتہ تو لایا (تونے کی) شَيْئًا : ایک بات اِمْرًا : بھاری
پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب دونوں ایک کشتی میں سوار ہوئے تو حضرت خفیر نے کشتی کا ایک تختہ توڑ کر سوراخ کردیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کیا تو نے کشتی میں اس لئے سوراخ کردیا کہ کشتی والوں کو غر ق کر دیی بیشک تو نے عجیب انوکھی بات کی۔
-7 1 بہرحال ! اس گفتگو کے بعد دونوں روانہ ہوئے اور چل پڑے یہاں تک کہ یہ دونوں ایک کشتی میں سوار ہوئے تو حضرت خضر (علیہ السلام) نے اترتے وقت کشتی کا ایک تختہ توڑ کر کشتی کو پھاڑ دیا اور کشتی میں سوراخ کردیا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اترتے وقت کشتی کا ایک تختہ توڑ کر کشتی کو پھاڑ دیا اور کشتی میں سوراخ کردیا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کیا آپ نے کشتی کو اس لئے پھاڑ دیا کہ آپ کشتی کے بیٹھنے والوں کو غرق کردیں اور اس کا انجام یہ ہو کہ کشتی پر سوار ہونے والے ڈوب جائیں بیشک یہ آپ نے انوکھی اور بھاری بات کی ۔
Top