Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 73
قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِیْ بِمَا نَسِیْتُ وَ لَا تُرْهِقْنِیْ مِنْ اَمْرِیْ عُسْرًا
قَالَ : اس نے کہا لَا تُؤَاخِذْنِيْ : آپ میرا مواخذہ نہ کریں بِمَا : اس پر جو نَسِيْتُ : میں بھول گیا وَلَا تُرْهِقْنِيْ : اور مجھ پر نہ ڈالیں مِنْ : سے اَمْرِيْ : میرا معاملہ عُسْرًا : مشکل
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ جو میں بھول گیا اس پر تو مجھ سے مواخذہ نہ کر اور میرے اس کام میں مجھ پر دشواری نہ ڈال۔
-73 حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میری بھول چوک پر اور جو میں بھول گیا اس پر مجھ سے مواخذہ اور میری گرفت نہ کیجیے اور میرے اس کام میں مجھ پر سختی اور دشواری نہ ڈالئے۔ یعنی جب کشتی سے اترے تو اس میں سوراخ کردیا اسر پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بول پڑے کہ اس میں کشتی والوں کا ضرر تو ظاہر ہی ہے اور ڈوب جانے کا بھی خطرہ ہے تو یہ واقعی بڑی بھاری بات کی۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں جب اس نائو پر چڑھنے لگے نائو والوں نے حضرت خضر (علیہ السلام) کو پہچان کر مفت چڑھا لیا اس احسان کے بدلے یہ نقصان اور تعجب لگا لیکن کنارے کے نزدیک جا کر توڑا لوگ نہ ڈوبے توڑنا یہ کہ ایک تختہ نکال ڈالا۔ 12 پھر شاہ صاحب فرماتے ہیں یہ پہلا پوچھنا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے بھول کر ہوا اور دوسرا اقرار کرنے کو اور تیسرا رخصت کو۔ 12
Top