Kashf-ur-Rahman - Maryam : 23
فَاَجَآءَهَا الْمَخَاضُ اِلٰى جِذْعِ النَّخْلَةِ١ۚ قَالَتْ یٰلَیْتَنِیْ مِتُّ قَبْلَ هٰذَا وَ كُنْتُ نَسْیًا مَّنْسِیًّا
فَاَجَآءَهَا : پھر اسے لے آیا الْمَخَاضُ : دردِ زہ اِلٰى : طرف جِذْعِ : جڑ النَّخْلَةِ : کھجور کا درخت قَالَتْ : وہ بولی يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش میں مِتُّ : مرچکی ہوتی قَبْلَ ھٰذَا : اس سے قبل وَكُنْتُ : اور میں ہوجاتی نَسْيًا مَّنْسِيًّا : بھولی بسری
پھر درد زہ کی تکلیف اس کو کھجور کے ایک تنے کی طرف لے گئی۔ کہنے لگی کاش میں اس حالت سے پہلے ہی مرگئی ہوتی اور ایسی نیت و نابود ہوجاتی کہ کسی کو یاد بھی نہ رہی ہوتی
-23 پھر حضرت مریم (علیہ السلام) کو دردزہ کی تکلیف کھجور کے ایک تنے کے پاس لے آئی درخت کے سہارے بیٹھ کر کہنے لگی اے کاش ! میں اس واقعہ سے پہلے ہی مرگئی ہوتی اور ایسی نیست و نابود ہوجاتی کہ کسی کو یاد بھی نہ رہی ہوتی۔ یعنی جنگل میں دردزہ کی تکلیف پھر کوئی ہمدم پاس نہیں۔ ضرورت اور راحت کا سامان مفقود بدنامی اور بری شہرت کا خیال ان باتوں سے گھبرا کر ایک کھجور کے سوکھے ہوئے درخت سے کمر لگا کر بیٹھ گئی اور کہنے لگی میں اس حالت سے پہلے مرجاتی اور بھولی بسری ہوجاتی۔ یعنی دنیا میں کوئی میرا نام لینے والا ہی نہ ہوتا اور میں بالکل نیست و نابود ہوچکی ہوتی۔
Top