Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 98
وَ لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوْا لِرَبِّهِمْ وَ مَا یَتَضَرَّعُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ : البتہ ہم نے انہیں پکڑا بِالْعَذَابِ : عذاب فَمَا اسْتَكَانُوْا : پھر انہوں نے عاجزی نہ کی لِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے سامنے وَمَا يَتَضَرَّعُوْنَ : اور وہ نہ گڑگڑائے
یہ ان کی سزا ہے85 اس واسطے کہ منکر ہوئے ہماری آیتوں سے اور بولے کیا جب ہم ہوگئے ہڈیاں اور چورا چورا کیا ہم کو اٹھائیں گے نئے بنا کر
85:۔ یہ عذاب جہنم ان کو اس لیے دیا جائیگا کہ انہوں نے دلائل توحید کا صاف طور سے انکار کردیا ہے اور شرک سے باز نہیں آئے نیز وہ حشر و نشر کا انکار کرتے ہیں حالانکہ اس کی دلیل بالکل ظاہر اور واضح ہے ” اولم یروا الخ “ ثبوتِ قیامت پر عقلی دلیل ہے جس ذات پاک اور قادر وقیوم نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کرلیا کیا وہ انسانوں کو دوبارہ پیدا کرنے پر قادر نہیں ؟ سب کے دوبارہ جی اٹھنے کی اللہ تعالیٰ نے ایک اجل مقرر کردی ہے جس کے حق ہونے میں کوئی شک نہیں۔ ایسی ظاہر و باہر دلیل کے باوجود ان ظالموں نے اللہ کی توحید اور حشر و نشر کا انکار ہی کیا اور ماننے پر نہ آئے (الا کفورا) جحودا لما اتی بہ الصادق من توحید اللہ وافرادہ بالعبادۃ و بعثھم یوم القیامۃ للجزاء (بحر ج 6 ص 83) ۔
Top