Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 154
ثُمَّ اَنْزَلَ عَلَیْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ الْغَمِّ اَمَنَةً نُّعَاسًا یَّغْشٰى طَآئِفَةً مِّنْكُمْ١ۙ وَ طَآئِفَةٌ قَدْ اَهَمَّتْهُمْ اَنْفُسُهُمْ یَظُنُّوْنَ بِاللّٰهِ غَیْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِیَّةِ١ؕ یَقُوْلُوْنَ هَلْ لَّنَا مِنَ الْاَمْرِ مِنْ شَیْءٍ١ؕ قُلْ اِنَّ الْاَمْرَ كُلَّهٗ لِلّٰهِ١ؕ یُخْفُوْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ مَّا لَا یُبْدُوْنَ لَكَ١ؕ یَقُوْلُوْنَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الْاَمْرِ شَیْءٌ مَّا قُتِلْنَا هٰهُنَا١ؕ قُلْ لَّوْ كُنْتُمْ فِیْ بُیُوْتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِیْنَ كُتِبَ عَلَیْهِمُ الْقَتْلُ اِلٰى مَضَاجِعِهِمْ١ۚ وَ لِیَبْتَلِیَ اللّٰهُ مَا فِیْ صُدُوْرِكُمْ وَ لِیُمَحِّصَ مَا فِیْ قُلُوْبِكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
ثُمَّ
: پھر
اَنْزَلَ
: اس نے اتارا
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنْۢ بَعْدِ
: بعد
الْغَمِّ
: غم
اَمَنَةً
: امن
نُّعَاسًا
: اونگھ
يَّغْشٰى
: ڈھانک لیا
طَآئِفَةً
: ایک جماعت
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
وَطَآئِفَةٌ
: اور ایک جماعت
قَدْ اَهَمَّتْھُمْ
: انہیں فکر پڑی تھی
اَنْفُسُھُمْ
: اپنی جانیں
يَظُنُّوْنَ
: وہ گمان کرتے تھے
بِاللّٰهِ
: اللہ کے بارے میں
غَيْرَ الْحَقِّ
: بےحقیقت
ظَنَّ
: گمان
الْجَاهِلِيَّةِ
: جاہلیت
يَقُوْلُوْنَ
: وہ کہتے تھے
ھَلْ
: کیا
لَّنَا
: ہمارے لیے
مِنَ
: سے
الْاَمْرِ
: کام
مِنْ شَيْءٍ
: کچھ
قُلْ
: آپ کہ دیں
اِنَّ
: کہ
الْاَمْرَ
: کام
كُلَّهٗ لِلّٰهِ
: تمام۔ اللہ
يُخْفُوْنَ
: وہ چھپاتے ہیں
فِيْٓ
: میں
اَنْفُسِھِمْ
: اپنے دل
مَّا
: جو
لَا يُبْدُوْنَ
: وہ ظاہر نہیں کرتے
لَكَ
: آپ کے لیے (پر)
يَقُوْلُوْنَ
: وہ کہتے ہیں
لَوْ كَانَ
: اگر ہوتا
لَنَا
: ہمارے لیے
مِنَ الْاَمْرِ
: سے کام
شَيْءٌ
: کچھ
مَّا قُتِلْنَا
: ہم نہ مارے جاتے
ھٰهُنَا
: یہاں
قُلْ
: آپ کہ دیں
لَّوْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہوتے
فِيْ
: میں
بُيُوْتِكُمْ
: اپنے گھر (جمع)
لَبَرَزَ
: ضرور نکل کھڑے ہوتے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ
كُتِبَ
: لکھا تھا
عَلَيْهِمُ
: ان پر
الْقَتْلُ
: مارا جانا
اِلٰى
: طرف
مَضَاجِعِھِمْ
: اپنی قتل گاہ (جمع)
وَلِيَبْتَلِيَ
: اور تاکہ ٓزمائے
اللّٰهُ
: اللہ
مَا
: جو
فِيْ صُدُوْرِكُمْ
: تمہارے سینوں میں
وَلِيُمَحِّصَ
: اور تاکہ صاف کردے
مَا
: جو
فِيْ قُلُوْبِكُمْ
: میں تمہارے دل
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
: سینوں والے (دلوں کے بھید)
پھر اللہ تعالیٰ نے اس رنج کے بعد تم پر اطمینان نازل کیا جو ایک اونگھ تھی یہ غنودگی تم میں سے ایک گروہ پر تو پوری طرح چھا گئی تھی اور ایک جماعت وہ تھی جس کو اپنی جانوں ہی کی فکر پڑی تھی یہ لوگ خدا کے بارے میں ناحق اور ناروا خیالات باندھ رہے تھے جو محض جاہلانہ خیالات تھے
1
وہ یوں کہہ رہے تھے بھلا ہمارے بھی اختیار میں کوئی چیز ہے آپ ان سے کہہ دیجیے کہ اختیار تو سب اللہ ہی کے ہاتھ ہے یہ لوگ اپنے دلوں میں ایسی باتیں چھپائے ہوئے ہیں جو آپ کے سامنے ظاہر نہیں کرتے ان کا اصل کہنا یہ ہے کہ اگر اس معاملہ میں ہمیں کچھ بھی اختیار ہونا تو ہم اس میدان میں قتل نہ کئے جاتے آپ کہہ دیجیے کہ اگر تم لوگ اپنے اپنے گھروں میں ب ھی رہتے تو بھی جن کے لئے قتل مقدر ہ چکا تھا وہ ضرور نکل کر اپنے قتل ہونے کے مقامات تک جا پہنچتے اور یہ معاملہ اس لئے پیش آیا تاکہ جو کچھ تمہارے سینوں میں ہے اللہ تعالیٰ اس کو آزمائے یعنی ظاہر کر دے اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کو صاف کر دے اور اللہ سینوں کی باتوں سے بخوبی واقف ہے۔
2
1
پھر اس مذکورہ رنج و غم کے بعد امن و اطمینان اور راحت نازل فرمائی جو ایک اونگھ تھی یعنی امن و راحت کی صورت یہ ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے ایک اونگھ بھیجی کہ سب لوگ جس حالت میں تھے اونگھنے لگے اس اونگھ کا اثر یہ ہوا کہ یہ غنودگی تم میں سے ایک جماعت پر تو پوری طرح چھا گئی اور مسلمانوں پر تو اس غنودگی کا پورا غلبہ ہوگیا اور ایک جماعت وہ تھی جس کو اپنی جانوں ہی کی فکر پڑی ہوئی تھی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے بارے میں جھوٹے اور ناروا اور غیر واقع خیالات باندھ رہے تھے جو محض جاہلوں جیسے احمقانہ خیالات تھے۔ (تیسیر) امنۃ نعاسآ کا مطلب یہ ہے کہ ایک ایسی غنودگی نازل فرمائی جو امن و سکون والی تھی اور جس سے مسلمانوں کا خوف و ہراس اور ہر قسم کی پریشانی اور خطرات سب دور ہوگئے اور سارا غم غلط ہوگیا۔ یغشیٰ طائفۃ سے مراد یہ ہے کہ اس غنودگی کا مسلمانوں پر گہرا اثر ہوا۔ حضرت ابو طلحہ فرماتے ہیں جن لوگوں پر غنودگی طاری ہوئی تھی ان میں میں بھی تھا اونگھ ایسی آئی کہ میرے ہاتھ سے تلوار گرگئی میں نے ہوشیار ہو کر تلوار اٹھائی مگر وہ پھر ہاتھ سے گرگئی، نعاس کی تفصیل ہم آیت الکرسی کی تفسیر میں عرض کرچکے ہیں۔ دوسرا گروہ منافقین کا تھا جن کو اپنی جانوں کی فکر پڑی ہوئی تھی کہ دیکھیے اب کیا ہوتا ہے۔ شاید پھر حملہ آور آتے ہیں یا اپنے گھر واپس چلے جاتے ہیں ہم یہاں سے زندہ جاتے ہیں یا یہیں کھیت ہوجاتے ہیں چناچہ ان پر اس غنودگی کا کوئی اثر نہیں ہوا اور وہ اس امن و راحت سے محروم رہے جو مسلمانوں کو نصیب ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے منافقین کو مسلمانوں سے متمیز کردیا یہ منافق طرح طرح کے گمان اور اٹکلیں اللہ تعالیٰ کے بارے میں دوڑا رہے تھے ان کے یہ ظنون غیر واقعی اور ناحق و ناروا تھے اور اللہ تعالیٰ کی شان اس سے منزہ ہے کہ اس کے بارے میں ایسے گمان کئے جائیں یہ گمان زمانہ جاہلیت اور اہل جاہلیت کے سے گمان تھے جیسے کافر کیا کرتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے امن و راحت کا یہ سامان کیا کہ تھوڑی دیر کے لئے سب پر غنودگی طاری کردی مسلمان تو اونگھنے لگے مگر منافقین اپنی اپنی بدگمانیوں میں مبتلا رہے اور خدا کے بارے میں طرح طرح کی اٹکلیں دوڑاتے رہے مثلاً اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی مدد نہیں کرے گا۔ یا مسلمان اب ختم ہوجائیں گے یا پیغمبر قتل کردیئے گئے۔ وغیرہ وغیرہ اب آگے ان منافقین کی دو رخہ پالیسی اور ان کی باتوں کا ذکر ہے کہ زبان سے کچھ کہتے ہیں اور دل میں کچھ چھپاتے ہیں شکست کی وجہ زبان سے اور بتاتے ہیں دل میں اور درجہ چھپائے ہوئے ہیں زبان سے بھی جو کچھ کہتے ہیں وہ بھی گول مول اور ذومعنی کہتے ہیں ان کی باتیں اور ان باتوں کا جواب مذکور ہے۔ (تسہیل)
2
وہ گمان کرنے والے یوں کہہ رہے تھے بھلا ہمارے اختیار میں بھی کوئی چیز ہے اور کچھ کام بھی ہمارے ہاتھ میں ہے اے پیچمبر ! آپ ان سے فرما دیجیے کہ اختیار تو سب اللہ ہی کا ہے اور سب کام تو اللہ ہی کے ہاتھ ہے یہ لوگ اپنے دلوں میں ایسی بات چھپائے ہوئے ہیں جس معاملہ میں ہمیں کچھ بھی اختیار ہوتا تو ہم اس جگہ اور اس میدان کار زار میں مارے نہ جاتے یعنی ہم میں سے جو لوگ مارے گئے وہ نہ مارے جاتے۔ اے پیغمبر ! ﷺ آپ ان سے فرما دیجیے اگر تم اپنے اپنے گھروں میں بھی رہتے اور اپنے گھروں ہی میں بیٹھے رہتے تب بھی جن لوگوں کے لئے خدا کی جانب سے قتل مقدر ہوچکا تھا وہ ان مقامات کی طرف جانے کے لئے نکل پڑتے جہاں وہ قتل ہو ہو کر گرے ہیں اور جو کچھ یہ واقعہ پیش آیا اس لئے پیش آیا تاکہ اللہ تعالیٰ اس بات کی آزمائش کرے جو تمہارے سینوں میں ہے یعنی تمہارے ایمان کی آزمائش کرنے کے لئے ایسا ہوا اور سا لئے ہوا تاکہ اللہ تعالیٰ اس چیز کو ہر قسم کے میل کچیل سے صاف کر دے اور نکھار دے جو تمہارے دلوں میں ہے اور اللہ تعالیٰ سینوں کی سب باتوں سے خوب واقف ہے اور باطن کی سب باتوں کو خوب جانتا ہے۔ (تیسیر) مضجع کے معنی ہیں مصرع یعنی لیٹنے اور بچھڑنے کی جگہ قبر کو بھی مضجع کہتے ہیں اور خواب گاہ کو بھی مضجع کہتے ہیں اسی طرح مقتل کو بھی مضجع فرمایا۔ مطلب یہ ہے کہ لشکر میں جو منافق تھے ان کی یہ حالت تھی کہ ایک طرف تو اللہ تعالیٰ کے بارے میں مختلف قسم کے جاہلانہ خیالات ائم کر رہے تھے اور جب کوئی ان سے دریافت کرتا کہ یہ شکست کیوں ہوئی تو ایک معصوم سا فقرہ کہہ دیتے کہ ہمارے اختیار میں کوئی چیز نہیں اور ہمیں کوئی اختیار نہیں ہے لوگ یہ سمجھتے کہ یہ پختہ مسلمان ہیں کامیابی اور ناکامی کو اللہ تعالیٰ کی مشیت کے حوالے کر رہے ہیں اگر اس فقرے کا اور مطلب بھی ہوسکتا تھا مثلاً یہ کہ کچھ بنے گا یا سب بگڑا ہی رہے گا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کچھ غنیمت وغیرہ مسلمانوں کے ہاتھ لگے گی یا خالی ہاتھ رہیں گے غرض اللہ تعالیٰ نے بھی اس فقرے کا خوب جواب دیا کہ بیشک اختیار تو سب اللہ ہی کے ہاتھ ہے اس کے بعد پھر ان کی شرارت اور منافقت کا اظہار فرمایا کہ جو کچھ ان کے د ل میں بھرا ہوا ہے اور جو کچھ ان کے جی میں پوشیدہ ہے اے پیغمبر اس کو آپ کے سامنے ظاہر نہیں کرتے اور کھل کر نہیں کہتے۔ ظاہر میں یہ ایک سیدھی اور معصوم سی بات کہتے ہیں لیکن ان کا اصل منشا یہ ہے کہ اگر ہمارا کچھ اختیار چلتا اور ہماری بات مانی جاتی اور ہماری رائے پر عمل ہوتا تو یہ دن دیکھنا نہ پڑتا اور ہم اس جنگ میں قتل نہ کئے جاتے یعنی جو لوگ مقتول ہوئے وہ قتل نہ ہوتے۔ حضرت حق تعالیٰ نے اس کا جواب دیا کہ جس کو جہاں مرنا ہوتا ہے وہیں مرت ا ہے اور اگر تم اپنے گھروں میں بھی بیٹھے رہتے اور تمہارے مقدر میں یہ ہوتا کہ احد پہاڑ کی تلیئی میں مرو گے تو تم گھروں سے نکلتے اور مقتل تک پہنچ کر رہتے یہ ناممکن تھا کہ تم نہ مرتے جو نقصان مقدر ہوچکا تھا وہ ٹلنے والا نہ تھا اور اس شکست میں جو منافع مضمر تھے اس کا تم کو علم نہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ کو تمہارے سینے کی چیز یعنی تمہارے ایمان کی آزمائش کرنی تھی اور منافقوں کو ظاہر کرنا تھا چناچہ مصائب سامنے آتے ہی منافقوں کا نفاق کھل گیا اور مخلص مسلمانوں کا ایمان اور مضبوط و محقق ہوگیا اور نیز اللہ تعالیٰ اک مقصد یہ تھا کہ وہ تمہارے دلوں کو کمزوری اور وساوس و خطرات کی آلائشوں سے نکھار کر پاک و صاف کر دے چناچہ ان غیر معمولی مصائب و آلام سے مومنین کی توجہ اللہ تعالیٰ کی جانب اور زائد ہوئی اور ان کے اعتقاد ایمان میں خوب صفائی اور جلا ہوگئی۔ آخر میں سینوں کی پوشیدہ باتوں سے اپنے علم اور اپنی واقفیت کا اظہار فرمایا کہ ہمیں تو ہر چھپی سے چھپی بات کا علم ہے لیکن ہماری آزمائش کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ منافقین کی حقیقت آشکارا ہوجائے اور لوگ ان کو اچھی طرح سمجھ لیں۔ اس آیت میں بعض لوگوں کو شبہ ہوا کہ منافق تو سب عبداللہ بن ابی کے ہمراہ واپس ہوگئے تھے باقی ماندہ لوگوں میں منافق کوئی نہ تھا اس لئے یہ باتیں مدینہ میں کہی جا رہی ہوں گی۔ حالانکہ ہم عرض کرچکے ہیں کہ بدر کی فتح کے بعد سے مدینہ منورہ میں دشمنوں کی سازشوں کا جال بچھا ہوا تھا اس لئے تین سو منافق جو عبداللہ بن ابی کی ٹولی میں تھے وہ تو واپس چلے گئے تھے لیکن اور منافق لشکر میں موجود تھے اور منافقوں نے یہ جو کہا کہ ہم اس جگہ قتل نہیں کئے جاتے مرنے والوں کو ہم کہنا اس کی وجہ یہ ہے کہ بہرحال سب کے سب ہم وطن تھے۔ آپس میں برادریاں تھیں اس لئے ان کو اپنا ہی سمجھتے تھے۔ ابتلا اور تمحیص کا ذکر اوپر آچکا ہے پھر اس کو فرمانا یا تو بطور تاکید ہے کہ اس شکست میں بڑا نفع ہوا کہ منافقوں کا حال کھل گیا اور مئومنین کا ایمان خلاص ہوگیا اور یہ بھی ہوسکتا ہے اوپر مسلمانوں کو تسلی دینے کی غرض سے فرمایا تھا اور یہاں منافقین کے خیالات کا رد کرنے کی غرض سے فرمایا کہ نقصان میں منافع بھی پوشیدہ تھے اور حقیقی نقصان جس کو گناہ کہتے ہیں اس کی معافی کا اعلان آگے کی آیت میں فرماتے ہیں اور دوسرے یقولون کا مطلب یہ ہے کہ منافق آپس میں کہتے ہوں یا دل ہی دل میں کہتے ہوں یا کسی مسلمان سے بھی کہتے ہوں کہ ہماری رائے پر عمل کرتے تو یہ نقصان نہ ہوتا مگر تم نے چند جوشیلے نوجوانوں کے کہنے میں آ کر یہ ہزیمت کھائی۔ (واللہ اعلم) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں اس شکست میں جن کو شہید ہونا تھا ہوچکے اور جن کو ہٹنا تھا ہٹ گئے اور جو میدان میں باقی رہے ان پر اونگھ آئی اس کے بعد رعب اور دہشت رفع ہوگئی اور اتنی دیر حضرت کو غشی رہی پھر جب ہوشیار ہوئے سب حضرت پاس جمع ہو کر پھر لڑائی قائم کی اور سست ایمان والے کہنے لگے کہ کچھ بھی کام ہمارے ہاتھ ہے ظاہر یہ معنی کہ اس شکست کے بعد کچھ بھی ہمارا کام بنا رہے گا یا بالکل بگڑ چکا یا معنی کہ اللہ نے چاہا سو کیا ہمارا کی ا اختیار اور نیت میں یہ معنی تھے کہ ہماری مشورت پر عمل نہ کیا جو اتنے لوگ مرے ۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں معنوں کا جواب فرما دیا اور بتایا کہ اللہ کو اس میں حکمت منظور تھی تاکہ صادق اور منافق معلوم ہوجائیں۔ (موضح القرآن) اب آگے اس لغزش کے اسباب کی طرف اشارہ ہے اور آخر میں پھر معافی کا اعلان ہے چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top