Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 74
یَّخْتَصُّ بِرَحْمَتِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ
يَّخْتَصُّ : وہ خاص کرلیتا ہے بِرَحْمَتِهٖ : اپنی رحمت سے مَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ : فضل والا الْعَظِيْمِ : بڑا۔ بڑے
وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کے لئے خاص کرلیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل کا مالک ہے3
3۔ چونکہو ہ واسع العطا یا اور ہر شخص کی حالت سے پوری طرح واقف ہے اس لئے اپنے نقل و رحمت کیلئے جس کو چاہتا ہے خاص کرلیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا صاحب فضل ہے۔ ( تیسیر) مطلب یہ ہے کہ اس کی رحمت اس کے قبضے میں ہے وہ جس کو چاہے اپنے فضل اور اپنی رحمت سے نوازے اگر اس نے نبی اسماعیل کو نبوت عطا فرما دی تو اس پر حسد اور جلن کی کوئی وجہ نہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں بعض یہود نے آپس میں مشورت کی کہ تم صبح کو جا کر ظاہر میں مسلمان ہو جائو اور شام کو پھر جائو تو شاید مسلمان بھی پھر جاویں ۔ جانیں کہ یہ لوگ منصف تھے کہ اپنا دین چھوڑ کر ہمارے دین میں آئے تھے پھر کچھ ایسی غلطی پانی کہ پھرگئے اور آپس میں کہا کہ دل سے ہرگز یقین نہ کرلو مگر اپنے دین والوں کی بات تا کسی کے دل میں سچ اسلام نہ آجائے سو اللہ تعالیٰ نے ان کا فریب کھول دیا ۔ فرمایا تو کہہ ہدایت دی جو اللہ دے تمہارے فریب سے کوئی گمراہ نہ ہوگا مگر تم یہ حسد کرتے ہو کہ آگے نبوت اور بزرگی بنی اسرائیل میں تھی اب اور فرقے میں کیوں ہوئی یاد ین کی مدد گاری میں ہماری مقابل اور کوئی کیوں ہوا سو یہ اللہ کا فضل ہے جس کو چاہا دیا کی کو حق نہیں۔ ( مواضح القرآن) حضر ت شاہ صاحب (رح) نے جو خلاصہ بیان فرمایا ہے اس کا مطلب بالکل صاف ہے۔ لا تومنوا اور یحاجو کم میں شاہ صاحب (رح) نے ایک قول اختیار کرلیا ہے ہم عرض کرچکے ہیں کہ مختلف معنی کی گنجائش ہے ۔ جو چاہے اختیار کرلیا جائے ۔ نتیجہ کے اعتبار سے تقریباً سب کا ایک ہی مفاد ہے اوپر کی آیتوں میں اہل کتاب کی اس خیانت کا ذکر تھا جو وہ دین میں کرتے تھے۔ اب آگے انکی اس خیانت کا ذکر ہے جو وہ مال میں کیا کرتے تھے اور چونکہ مال کے معاملہ میں سب یکساں نہ تھے اس لئے دونوں فریق کا ذکر فرماتے ہیں ۔ معاملات کا تعلق بھی دین سے ہے معاملات میں بھی وہی برا ہوتا ہے جو دینی اعتبار سے کمزور ہوتا ہے اور معاملات کی کمزوری بھی اس میں ہوتی ہے جس کا دین ضعیف ہوتا ہے اس لئے آگے کا مضمون سابقہ مضمون کے ساتھ مربوط ہے۔ ( تسہیل)
Top