Kashf-ur-Rahman - Al-A'raaf : 108
وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُ١ۚ وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَمَنْ : اور جو يَّبْتَغِ : چاہے گا غَيْرَ : سوا الْاِسْلَامِ : اسلام دِيْنًا : کوئی دین فَلَنْ : تو ہرگز نہ يُّقْبَلَ : قبول کیا جائیگا مِنْهُ : اس سے وَھُوَ : اور وہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : نقصان اٹھانے والے
اور جو شخص اسلام کے سوا کسی دوسرے دین کا خواہش مند ہوگا تو اس کا وہ دین ہرگز مقبول نہ ہوگا اور وہ شخص آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا3
3۔ اے پیغمبر ﷺ ! آپ اسلام کا ماحصل بیان کرنے کی غرض سے فرما دیجئے کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور وہ احکام جو ہم پر نازل کئے گئے ہیں ان پر بھی ایمان لائے اور اس حکم پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو ابراہیم (علیہ السلام) پر اور اسماعیل (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) کی ہر اولاد میں سے جو نبی ہوئے ہیں ان پر نازل کیا گیا ہے اور ہم اس چیز پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور دوسرے نبیوں کو عطا کی گئی تھی ہم ان پیغمبروں میں سے کسی ایک کو بھی ایمان لانے میں جدا نہیں کرتے یعنی تفریق اس طرح کہ کسی پر ایمان لائیں اور کسی پر ایمان نہ لائیں یا کسی کو رسول مانیں اور کسی کو نہ مانیں اور ہم تو اللہ تعالیٰ ہی کے فرمانبردار اور تابع فرمان ہیں اور جو شخص مذہب اسلام کے علاوہ کسی دوسرے مذہب کی خواہش کرے گا اور کسی دوسرے دین کو طلب کرے گا تو وہ دین اس شخص کی طرف سے اللہ تعالیٰ کے ہاں ہرگز مقبول و منظور نہیں ہوگا اور وہ شخص آخرت میں سخت نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا یعنی بالکل دیوالیہ ہوگا ۔ ( تیسیر) مطلب یہ ہے کہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے کہ وہ تمام آسمانی کتابوں اور تمام نبیوں کو حق مانتا ہے خواہ وہ ابراہیم (علیہ السلام) و اسماعیل (علیہ السلام) یا اسحاق (علیہ السلام) و یعقوب (علیہ السلام) ہوں خواہ یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد میں جو نبی ہو گزرے ہیں وہ ہوں اور ان کی تعلیمات ہوں اور خواہ موسیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو جو تعلیم دی گئی تھی وہ ہو۔ غرض ہم تو اللہ تعالیٰ کے مطیع اور فرماں بردار ہیں اور یہی اسلام ہے اور اسی بنا پر ہم مسلمان ہیں ہمارے ہاں انبیاء (علیہم السلام) میں کوئی تفریق نہیں بلکہ ہم سب کو رسول مانتے ہیں اور اسی سلسلے کی آخری کڑی نبی آخر الزماں کو تسلیم کرتے ہیں اور جب ہم ہر پیغمبر پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کی تعلیم کو حق مانتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ اہل کتاب اس آخر ی نبی پر ایمان نہ لائیں اور اس کے دین کو جس کا نام ہمیشہ سے اسلام چلا آتا ہے قبول نہ کریں اسلام کی وضاحت اور مسلمانوں کے عقیدے کا اظہار کرنے کے بعد ارشاد فرمایا کہ جو کوئی شخص اس اسلام کو چھوڑ کر کسی دوسرے دین کی جستجو کرے گا اور اس کو حاصل کرنے کی کوشش کرے گا تو اس کا وہ دین اللہ تعالیٰ کی جناب میں غیر مقبول اور قابل رد ہوگا اور جب کوئی ناقابل قبول دین لے کر قیامت میں آئے گا تو سوائے اس کے کہ نقصان اٹھائے اور کیا ہوگا۔ ہم اوپر بتا چکے ہیں کہ خاسر اس تاجر کو کہتے ہیں جو راس المال اور نفع سب ختم کردے اور قرآن عام طور سے اس زندگی پر تجارت کے الفاذ استعمال کرتا ہے کیونکہ یہ زندگی انسان کا راس المال ہے جو شخص اس راس المال کو برباد کرکے قیامت میں حاضر ہوگا اس کا حشر یہی ہوگا کہ وہ قیامت میں خالی ہاتھ پھرتا ہوگا اور سوائے نقصان کے اس کا کوئی فائدہ نہ ہوگا ۔ پہلے پارے میں ہم تفصیل سے عرض کرچکے ہیں۔ آیت سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ جب تک نبی آخر الزماں ﷺ پر ایمان نہ لائے اور ان کی شریعت کو معمول بہانہ بنائے اس وقت تک نجات نہیں ہوسکتی کیونکہ حضور ﷺ کی تشریف آوری کے بعد آپ ہی کی شریعت انسانوں کے لئے موجب فلاح و موجب نجات ہے ۔ جس طرح آفتاب کا نور تمام روشنیوں کو معطل اور بےکار کردیتا ہے اسی طرح محمد رسول اللہ ﷺ کی نبوت کے نور نے تمام انوار سابقہ کو ختم کردیا ہے۔ اب آگے ان لوگوں کا ذکر ہے جو جان بوجھ کر اور صداقت اسلام سے پوری واقفیت رکھنے کے باوجود اسلام کے قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں یا قبول کرکے مرتد ہوجاتے ہیں اور دین سے پھرجاتے ہیں چناچہ ارشاد فرماتے ہیں۔ ( تسہیل)
Top