Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 108
فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِۚ
فَاتَّقُوا اللّٰهَ : پس ڈرو اللہ سے تم وَاَطِيْعُوْنِ : اور میری اطاعت کرو
پس تم لوگ ڈرو اللہ سے اور میرا کہا مانو
61 اصلاح کی اولین اساس : تقوی و پرہیزگاری : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ تقویٰ و پرہیزگاری اور اطاعت و فرمانبرداری اصلاح احوال کی سب سے اہم اور اولین اساس ہے۔ اسی لیے حضرت نوح نے اپنی قوم سے یہ ارشاد فرمایا کہ " پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو "۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کا تقویٰ اور خوف خداوندی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی اور فوزو فلاح کی اصل اساس اور بنیاد ہے۔ اور تقویٰ و خوف خداوندی اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری پیغمبر کی اطاعت و فرمانبرداری کے بغیر ممکن نہیں۔ اس لیے حضرت نوح نے ان لوگوں سے فرمایا کہ تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت و فرمانبرداری کرو۔ بلکہ پیغمبر کی اطاعت ہی دراصل اللہ کی اطاعت کا معیار و مدار ہے۔ اسی لئے دوسری جگہ ارشاد فرمایا گیا ۔ { مَنْ یُّطِعِ الرَّّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاع اللّٰہَ } ۔ (النسائ : 80) " جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے خدا کی اطاعت کی "۔ اسی لئے حضرت نوح اپنی قوم کو بتاکید و تکرار اللہ سے ڈرنے کی اور اپنی اطاعت و فرمانبرداری کی تعلیم و تلقین فرماتے ہیں۔ اور عام طور پر حضرات انبیائے کرام ۔ علیھم الصلوۃ والسلام ۔ نے اپنی قوموں کو سب سے پہلے اسی بات کی دعوت دی۔ کیونکہ خوف خداوندی کے بغیر انسان کے اندر سنجیدگی نہیں پیدا ہوتی۔ اور وہ پیغام حق پر کان دھرنے اور اس کو غور سے سننے کیلئے تیار ہی نہیں ہوتا۔ تو پھر اس کو حق و ہدایت کی دولت کیسے اور کیونکر نصیب ہوسکتی ہے ؟۔ سو تقویٰ اور خوف خداوندی اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت مطلقہ اصلاح احوال کی اصل اساس اور بنیاد ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top