Kashf-ur-Rahman - Al-Ahzaab : 17
قُلْ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَعْصِمُكُمْ مِّنَ اللّٰهِ اِنْ اَرَادَ بِكُمْ سُوْٓءًا اَوْ اَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةً١ؕ وَ لَا یَجِدُوْنَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا
قُلْ : فرمادیں مَنْ ذَا : کون جو الَّذِيْ يَعْصِمُكُمْ : وہ جو تمہیں بچائے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے اِنْ : اگر اَرَادَ بِكُمْ : وہ چاہے تم سے سُوْٓءًا : برائی اَوْ : یا اَرَادَ بِكُمْ : چاہے تم سے رَحْمَةً ۭ : مہربانی وَلَايَجِدُوْنَ : اور وہ نہ پائیں گے لَهُمْ : اپنے لیے مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَلِيًّا : کوئی دوست وَّلَا نَصِيْرًا : اور نہ مددگار
کو آپ فرما دیجئے اگر خدا تم کو کوئی برائی پہچانی چاہے یا تم پر رحمت کرنی چاہے تو کون تم کو اس برائی سے بچا سکتا ہے یا کون اس رحمت خداوندی کو روک سکتا ہے اور یہ لوگ خدا کے سوا نہ تو اپنا کسی کو حمایتی پائیں گے اور نہ مدد گار
17۔ آپ ان سے فرمایئے اگر اللہ تعالیٰ تم کو کوئی برائی پہنچانی چاہے یا وہ تم پر کوئی مہربانی کرنی چاہے تو وہ کون ہے جو اس برائی سے تم کو بچا لے یا اس کی مہربانی کو تم سے روک دے اور یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا نہ کسی کو اپنا حمایتی پائیں گے نہ مدد گار ۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اگر کوئی چیز نازل کرنی چاہے اور اتارنی چاہے خواہ وہ کوئی برائی اور سختی ہو جیسے قتل وغیرہ کا کوئی عذاب یا نعمت جیسے عمر کی درازی وغیرہ تو اللہ تعالیٰ کو اس کی مشیت اور ارادہ سے کون روک سکتا ہے اور ہٹا سکتا ہے اور تم اس سختی سے کس طرح بچ سکتے ہو یا اس کی مہربانی سے کس طرح محروم رہ سکتے ہو اس کے سوا نہ کوئی تمہارا حمایتی ہے اور نہ مدد گا ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی عرب کی مخالفت سے ڈرتے ہو اگر اللہ حکم دے تو مسلمان اب تم کو قتل کر ڈالیں۔ 12 مسئلہ قدر کے پیش نظر یہ بات سمجھائی کہ میدان جنگ میں ٹھہرے رہنا زندگی کے منافی نہیں اور معرکہ جنگ سے بھاگ جانا زندگی کے لئے مفید نہیں پھر بھاگنے کی فکر کیوں کرتے ہو آگے پھر منافقوں پر تنقید فرمائی۔
Top