Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 43
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْۤ اِلَیْهِمْ فَسْئَلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَۙ
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجے مِنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے اِلَّا رِجَالًا : مردوں کے سوا نُّوْحِيْٓ : ہم وحی کرتے ہیں اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فَسْئَلُوْٓا : پس پوچھو اَهْلَ الذِّكْرِ : یاد رکھنے والے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو لَا تَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور تجھ سے پہلے بھی ہم نے یہی مرد بھیجے تھے کہ حکم بھیجتے تھے ہم ان کی طرف سو پوچھو یاد رکھنے والوں سے اگر تم کو معلوم نہیں7
7 یعنی پیغمبر کے مظلوم ساتھیوں کو جب وہ صبر و توکل کی راہ میں ثابت قدم ہوں، دارین میں غالب و منصور کرنا ہماری کوئی نئی عادت نہیں۔ پہلے بھی ہم نے انسانوں میں سے رسول بھیجے جن کا کام یہ تھا کہ خدا کے احکام اور نیکی بدی کے انجام سے لوگوں کو خبردار کردیں۔ اب اگر تمہیں معلوم نہیں تو جاننے والوں سے جو امم سابقہ اور ان کے پیغمبروں کے تاریخی واقعات کا علم رکھتے ہیں تحقیق کرلو کہ فی الواقع پہلے کچھ آدمی پیغمبری کے منصب پر بینات و زبر (معجزے اور کتابیں) دے کر بھیجے گئے یا نہیں۔ اور یہ کہ ان کے ماننے والوں اور نہ ماننے والوں کا کیا حشر ہوا۔ اہل حق صبر و توکل کی بدولت کس طرح منصور و کامیاب ہوئے۔ اور ظالم معاندین اتمام حجت کے بعد کیسے تباہ کیے گئے۔ (وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ الْحُسْنٰى عَلٰي بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ ڏ بِمَا صَبَرُوْا ۭوَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهٗ وَمَا كَانُوْا يَعْرِشُوْنَ ) 7 ۔ الاعراف :137) ہم نے اہل الذکر سے خاص اہل کتاب مراد نہیں لیے بلکہ عموم لفظ کی رعایت کی ہے جس میں اہل کتاب بھی شامل ہیں۔ روح المعانی میں ہے قال الرُّمَّانِیُّ وَالزَّجَّاجُ وَاْلاَزْہَرِیُّ اَلْمُرَاَدُ بِاَہْلِ الذِّکْرِ عُلُمَاءُ اَخْبَارِ اْلاُمَمِ السَّالِفَۃِکَائناً مَنْ کَانَ فَالذِّکْرُ بِمَعْنَی الْحِفْظِ ۔ " مترجم محقق رحمۃ اللہ نے بھی " اہل الذکر " کا ترجمہ یاد رکھنے والوں " سے کر کے شاید اسی طرف اشارہ کیا ہے۔ بہرحال عموم آیت سے یہ مسئلہ نکلتا ہے کہ غیر اہل علم کو اہل الذکر سے دریافت کر کے عمل کرنا چاہیے بہت سے علماء اس کو تقلید أئمہ کے ثبوت میں پیش کرتے ہیں۔ واللہ اعلم۔
Top