Kashf-ur-Rahman - Al-Ahzaab : 61
مَّلْعُوْنِیْنَ١ۛۚ اَیْنَمَا ثُقِفُوْۤا اُخِذُوْا وَ قُتِّلُوْا تَقْتِیْلًا
مَّلْعُوْنِيْنَ ڔ : پھٹکارے ہوئے اَيْنَمَا : جہاں کہیں ثُقِفُوْٓا : وہ پائے جائیں گے اُخِذُوْا : پکڑے جائیں گے وَقُتِّلُوْا : اور مارے جائیں گے تَقْتِيْلًا : بری طرح مارا جانا
ان کی حالت یہ ہوگی کہ ہر طرف سے پھٹکارے ہوئے جہاں پائے جائیں گے گرفتار کئے جائیں گے اور شدت کے ساتھ قتل کئے جائیں گے
61۔ اور وہ تھوڑے دنوں بھی اس حالت سے کہ ہر طرف سے پھٹکارے ہوئے جہاں پائے جائیں گرفتار کئے جائیں اور شدت کے ساتھ قتل کئے جائیں۔ یعنی منافق لوگ اپنی مفسد انہ شرارتوں سے بازنہ آئے اور شہوت پرست منافق عورتوں کی چھیڑ چھاڑ سے باز نہ آئے اور افواہیں اڑانے والے جو جنگ کے زمانہ میں مسلمانوں کی شکست اور کفار کی فتح کا پروپیگنڈہ کیا کرتے ہیں جن کا ذکر سورة نساء میں گزر چکا ہے ، یہ لوگ اپنی افواہوں سے با ز نہ آئے تو ہم آپ کو حکم دیں گے کہ ان کو جلا وطنی پر مجبور کردیں اور آپ کو ان پر مسلط کردیں گے کہ آپ ان کو جلا وطنی کی سزا دیں اور اس حکم کی وجہ سے یہ مدینے میں آپ کے ساتھ نہ رہ سکیں گے آپ کے ساتھ کا یہ مطلب کہ وطن کی معیت باقی نہیں رہے گی مگر تھوڑے دن یعنی جب تک اپنا سامان اور اسباب تیار کریں لیکن حالت یہ ہوگی کہ پھٹکارے ہوئے ہوں گے اور ان پر ہر طرف سے لعنت برستی ہوگی اور ان کو قتل اور گرفتار کی سزا بھی دی جائیگی یعنی اگر شرارت بڑھے گی تو سزا میں اضافہ کیا جائے گا ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں جو لوگ بدنیت تھے مدینے میں عورتوں کو چھیڑتے ٹوکتے اور جھوٹی خبریں اڑاتے مخالفوں کے زور کی اور مسلمانوں کی شکست کی ان کو یہ فرمایا اور تورات میں تقید ہے کہ مفسدوں کو اپنے بیچ سے باہرکر ۔ 12 خلاصہ۔ یہ کہ ان شرارت پسندوں کو نفاق کے پردے میں پناہ ملی ہوئی ہے اور جب ان کی جارحانہ کارروائیوں سے وہ پردہ چاک ہوگیا تو جو اہل حرب اور کھلے دشمنوں کے ساتھ سلوک ہوتا ہے وہ ان کے ساتھ بھی ہوگا اور یہ کوئی نیا قانون اور دستور نہیں ہے بلکہ انبیائے سابقین کے عہد میں بھی ایسا ہی ہوتا رہا ہے چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔
Top