Kashf-ur-Rahman - Az-Zukhruf : 37
وَ اِنَّهُمْ لَیَصُدُّوْنَهُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَ یَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ
وَاِنَّهُمْ : اور بیشک وہ لَيَصُدُّوْنَهُمْ : البتہ روکتے ہیں ان کو عَنِ السَّبِيْلِ : راستے سے وَيَحْسَبُوْنَ : اور وہ سمجھتے ہیں اَنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ : بیشک وہ ہدایت یافتہ ہیں
اور وہ ساتھ رہنے والے شیاطین ان مذکورہ کافروں کو صحیح راہ سے روکتے رہتے ہیں اور وہ کافر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ راہ یافتہ ہیں۔
(37) اور یہ ساتھی شیاطین ان منکروں کو راہ حق اور سیدھی راہ سے روکتے رہتے ہیں اور یہ منکر سمجھتے ہیں کہ وہ راہ ہیں اور راہ یافتہ ہیں۔ یعنی ان شیاطین کے تسلط کا نتیجہ ہوتا ہوے کہ وہ ان کے اعمال بد کی تزیین کرتے رہتے ہیں اور برے کاموں کو اچھا کرکے ان کو دکھاتے رہتے ہیں راہ حق سے ان کو روکتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ راہ حق یہی ہے کہ جس پر ہم چل رہے ہیں۔ شاید یاد ہوگا ہم نے بتایا ہے کہ شیطان کا تعین اور شیطان کی حوالگی کے الفاظ سے مجرم کی اس حالت کی جانب اشارہ ہے جب کوئی بدنصیب مجرم حد سے آگے نکل جائے اور حضرت حق جل مجدہ اس سے دست کش ہوجائیں اور اس کی سرپرستی سے ہاتھ اٹھالیں تو ایسا مجرم آخر کار طاغوتی طاقتوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ اسی حالت کو نقیض لہ شیطاناً سے تعبیر فرمایا ہے بڑا بدقسمت ہے وہ انسان جس سے رحمان ناراض ہوکر اپنی مہربانی اور اپنی ہدایت کے دامن سمیٹ لے اور اس کو طاغوتی طاقتوں پر چھوڑ دے۔ اللھم لا تکنی الی نفسی طرفۃ عین۔
Top