Tafseer-e-Saadi - Al-Anfaal : 25
اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ غَرَّ هٰۤؤُلَآءِ دِیْنُهُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
اِذْ : جب يَقُوْلُ : کہنے لگے الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : مرض غَرَّ : مغرور کردیا ھٰٓؤُلَآءِ : انہیں دِيْنُهُمْ : ان کا دین وَمَنْ : اور جو يَّتَوَكَّلْ : بھروسہ کرے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
وہ وقت بھی قابل ذکر ہے کہ جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے یوں کہہ رہے تھے کہ ان مسلمانوں کو تو ان کے دین نے مغرور کردیا ہے حالانکہ جو شخص اللہ پر توکل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بڑا زبردست اور بڑی حکمت والا ہے۔
49 وہ وقت قابل ذکر ہے کہ جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے یوں کہہ رہے تھے کہ ان مسلمانوں کو ان کے دین نے مغرور کررکھا اور ان کو دھوکہ میں مبتلا کردیا ہے حالانکہ جو شخص اللہ تعالیٰ پر توکل کرتا ہے تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ بڑا زبردست اور بڑی حکمت والا ہے یعنی اوس و خزرج کے منافق اور ضعیف الاعتقاد مسلمان یا وہ غیر مہاجر مسلمان جن کو ابو جہل زبردستی مدینہ والوں سے لڑنے کے لئے لے آیا تھا۔ انہوں نے مسلمانوں کی اس بےسروسامانی کو دیکھ کر کہا تھا کہ یہ حالت جنگ کنے کے قابل نہ تھی ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ مسلمان دھوکہ میں ہیں اور ان کو ان کے دین نے بھول میں ڈال دیا ہے کہ قریش کی مسلح فوج سے مقابلہ کرنے پر آمادہ ہوگئے۔ اس کا جواب ہے کہ ان مسلمانوں کو دھوکہ اور غرور نہیں ہے بلکہ ان کا اللہ تعالیٰ پر بھروسہ ہے اور جو شخص اس پر صحیح توکل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرتا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں مسلمانوں کی دلیری دیکھ کر منافق اس طرح طعن کرنے لگے تھے سو اللہ نے فرمایا کہ یہ غرور نہیں توکل ہے۔ 12
Top