Kashf-ur-Rahman - Al-Anfaal : 7
وَ اِذْ یَعِدُكُمُ اللّٰهُ اِحْدَى الطَّآئِفَتَیْنِ اَنَّهَا لَكُمْ وَ تَوَدُّوْنَ اَنَّ غَیْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُوْنُ لَكُمْ وَ یُرِیْدُ اللّٰهُ اَنْ یُّحِقَّ الْحَقَّ بِكَلِمٰتِهٖ وَ یَقْطَعَ دَابِرَ الْكٰفِرِیْنَۙ
وَاِذْ : اور جب يَعِدُكُمُ : تمہیں وعدہ دیتا تھا اللّٰهُ : اللہ اِحْدَى : ایک کا الطَّآئِفَتَيْنِ : دو گروہ اَنَّهَا : کہ وہ لَكُمْ : تمہارے لیے وَتَوَدُّوْنَ : اور چاہتے تھے اَنَّ : کہ غَيْرَ : بغیر ذَاتِ الشَّوْكَةِ : کانٹے والا تَكُوْنُ : ہو لَكُمْ : تمہارے لیے وَ : اور يُرِيْدُ : چاہتا تھا اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ يُّحِقَّ : ثابت کردے الْحَقَّ : حق بِكَلِمٰتِهٖ : اپنے کلمات سے وَيَقْطَعَ : اور کاٹ دے دَابِرَ : جڑ الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
اور وہ وقت یاد کرو کہ جب خدا تم سے یہ وعدہ کررہا تھا کہ دو جماعتوں میں سے ایک تمہارے ہاتھ آجائے گی اور تم یہ چاہتے تھے کہ تم کو غیر مسلح جماعت یعنی قافلہ ہاتھ لگ جائے مگر اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے حکم سے حق کو حق کر دکھائے اور کافروں کی جڑ کاٹ کر پھینک دے۔
(7) اور وہ وقت یاد کرو جب اللہ نے تم سے یہ وعدہ کررہا تھا یعنی رسول کے واسطے سے کہ دو جماعتوں میں سے ایک جماعت تمہارے قابو میں آجائے گی ، اور تمہارے ہاتھ لگ جائے گی ، یعنی یا تو لشکر سے مقابلہ ہوگا، اور وہ مغلوب ہوجائے گا یا کفار قریش کے قافلہ پر قبضہ کرلو گے اور تم یہ چاہتے تھے اور تمہاری خواہش یہ تھی کہ تم کو غیر مسلح اور بےکانٹے والی جماعت ہاتھ لگ جائے، یعنی قافلہ قبضہ میں آجائے جس میں مقابلہ کرنے کی طاقت ہی نہ ہو، مگر اللہ تعالیٰ یہ چاہتا تھا کہ وہ اپنے احکام سے اور اپنی باتوں سے سچ کو سچ کردکھائے اور حق کو ثابت کردے اور منکرین حق کی جڑ کاٹ دے اور ان کی بنیادیں ہلا دے۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں حضرت نے فرمایا قافلہ یا مدد ہمارے ہاتھ لگے گی لوگ چاہنے لگے کہ قافلہ ہاتھ لگے اور بہر ہوا یہی کہ کفر کا زور ٹوٹا۔ مطلب یہ ہے کہ قافلہ پر قبضہ کرلو گے اور اگر مقابلہ لشکر سے ہوا تو خدا تعالیٰ کی مدد تم کو میسر ہوگی۔
Top