Maarif-ul-Quran - Maryam : 23
فَاَجَآءَهَا الْمَخَاضُ اِلٰى جِذْعِ النَّخْلَةِ١ۚ قَالَتْ یٰلَیْتَنِیْ مِتُّ قَبْلَ هٰذَا وَ كُنْتُ نَسْیًا مَّنْسِیًّا
فَاَجَآءَهَا : پھر اسے لے آیا الْمَخَاضُ : دردِ زہ اِلٰى : طرف جِذْعِ : جڑ النَّخْلَةِ : کھجور کا درخت قَالَتْ : وہ بولی يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش میں مِتُّ : مرچکی ہوتی قَبْلَ ھٰذَا : اس سے قبل وَكُنْتُ : اور میں ہوجاتی نَسْيًا مَّنْسِيًّا : بھولی بسری
پھر لے آیا اس کو درد زہ ایک کجھور کی جڑ میں بولی کسی طرح میں مر چکتی اس سے پہلے اور ہوجاتی بھولی بسری
معارف مسائل
تمنائے موت کا حکم
یہ تمنّا موت اگر غم دنیا سے تھی تب تو غلبہ حال کو اس کا عذر کیا جاوے گا جس میں انسان من کُلّ الوجود مکلف نہیں رہتا اور اگر غم دین سے تھا کہ لوگ بدنام کریں گے اور شاید مجھے اس پر صبر نہ ہوسکے تو بےصبری کی معصیت میں ابتلا ہوگا، موت سے اس معصیت کی حفاظت رہے گی تو ایسی تمنّا ممنوع نہیں ہے اور اگر شبہ ہو کہ حضرت مریم کو جو کہا گیا کہ تم کہہ دینا کہ میں نے نذر کی ہے سو انہوں نے نذز تو نہ کی تھی، جواب یہ ہے کہ اسی سے یہ حکم بھی مفہوم ہوگیا کہ تم نذر بھی کرلینا اور اس کو ظاہر کردینا۔
سکوت کا روزہ شریعت قبل از اسلام یہ بھی عبادت میں داخل تھا کہ بولنے کا روزہ رکھے، صبح سے رات برے کلام گالی گلوچ، جھوٹ، غیبت وغیرہ سے پرہیز کیا جائے۔ عام گفتگو ترک کرنا اسلام میں کوئی عبادت نہیں رہی اس لئے اس کی نذر ماننا بھی جائز نہیں۔ لما رواہ ابوداؤد مرفوعا لایتم بعد احتلام ولاصمات یوم الی اللیل وحسنہ السیوطی والعزیزی یعنی بچہ بالغ ہونے کے بعد باپ کے مرنے سے یتیم نہیں کہلاتا، اس پر احکام یتیم کے جاری نہیں ہوتے اور صبح سے شام تک خاموش رہنا تو (اسلام میں) کوئی عبادت نہیں۔ اور درد زِہ میں پانی اور کھجور کا استعمال بھی مفید ہے اور اکل وشرب کا حکم بظاہر اباحت کے لئے معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم
بغیر مرد کے تنہا عورت سے بچہ پیدا ہوجانا خلاف عقل نہیں
اور حمل وتولد بلا توسط مرد کے خارق عادت (معجزہ) ہے اور خوارق میں کتنا ہی استبعاد ہو مضائقہ نہیں بلکہ وصف اعجاز کا اور زیادہ ظہور ہے لیکن اس میں اسوجہ سے زیادہ استبعاد بھی نہیں کہ حسب تصریح کتب طب عورت کی منی میں قوت منعقدہ کے ساتھ قوت عاقدہ بھی ہے اس لئے مرض رجا میں اعضاء کی کچھ ناتمام صورت بھی بن جاتی ہے ہے کما صرح بہ فی القانون، پس اگر یہی قوت عاقدہ اور بڑھ جائے تو زیادہ مستبعد نہیں ہے۔ (بیان القران) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم علیہا اسلام کو کھجور کا درخت ہلانے کا حکم دیا، حالانکہ اس کی قدرت میں تحصیل رزق کے لئے کوشش کرنے کا سبق ملتا ہے اور یہ بھی بتلانا ہے کہ رزق کے حاصل کرنے میں کوشش اور محنت کرنا توکل کے خلاف نہیں۔ (رُوح المعَانی)
Top