Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 111
وَ قَالُوْا لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ كَانَ هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰى١ؕ تِلْكَ اَمَانِیُّهُمْ١ؕ قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَقَالُوْا
: اور انہوں نے کہا
لَنْ يَدْخُلَ
: ہرگز داخل نہ ہوگا
الْجَنَّةَ
: جنت
اِلَّا
: سوائے
مَنْ کَانَ
: جو ہو
هُوْدًا
: یہودی
اَوْ نَصَارٰى
: یا نصرانی
تِلْکَ ۔ اَمَانِيُّهُمْ
: یہ۔ ان کی جھوٹی آرزوئیں
قُلْ
: کہہ دیں
هَاتُوْا
: تم لاؤ
بُرْهَانَكُمْ
: اپنی دلیل
اِنْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہو
صَادِقِیْنَ
: سچے
اور کہتے ہیں کہ ہرگز نہ جاویں گے جنت میں مگر جو ہوں گے یہودی یا نصرانی، یہ آروئیں باندھ لی ہیں انہوں نے، کہہ دے لے آؤ سند اپنی اگر تم سچے ہو،
خلاصہ تفسیر
اور یہود نصاریٰ (یوں) کہتے ہیں کہ بہشت میں ہرگز کوئی نہ جانے پاوے گا بجز ان لوگوں کے جو یہودی ہوں (یہ تو یہود کا قول ہے) یا ان لوگوں کے جو نصرانی ہوں (یہ نصاریٰ کا قول ہے حق تعالیٰ ان کی تردید فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ) یہ (خالی) دل بہلانے کی باتیں ہیں (اور حقیقت کچھ بھی نہیں) آپ (ان سے یہ تو) کہیے کہ (اچھا) اپنی دلیل لاؤ اگر تم (اس دعوے میں) سچے ہو (سو وہ تو کیا دلیل لاویں گے کیونکہ کوئی دلیل ہے ہی نہیں اب ہم اس کے خلاف پہلے تو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ) ضرور دوسرے لوگ (بھی جنت میں) جاویں گے (پھر اس پر دلیل لاتے ہیں کہ ہمارا قانون جو باتفاق سماوی ملتوں کے ماننے والوں کے پایہ ثبوت کو پہنچ چکا ہے یہ ہے کہ) جو کوئی شخص بھی اپنا رخ اللہ تعالیٰ کی طرف جھکا دے (یعنی اعمال و عقائد میں فرمانبرداری اختیار کرے) اور (اس کے ساتھ) وہ مخلص بھی ہو (کہ فرمانبرداری دلی طور پر اختیار کی ہو محض مصلحت سے ظاہر داری نہ ہو) تو ایسے شخص کو اس (کی فرمانبرداری) کا عوض ملتا ہے پروردگار کے پاس پہنچ کر اور ایسے لوگوں پر (قیامت میں) نہ کوئی اندیشہ (ناک واقعہ پڑنے والا) ہے اور نہ ایسے لوگ (اس روز) مغموم ہونے والے ہیں (کیونکہ فرشتے ان کو بشارتیں سنا کر بےفکر کردیں گے) حاصل استدلال کا یہ ہوا کہ جب یہ قانون مسلم ہے تو اب صرف یہ دیکھ لو کہ یہ بات کس پر صادق آتی ہے ؟ سو ظاہر ہے کہ کسی حکم سابق کے منسوخ ہوجانے کے بعد اس پر عمل کرنے والا کسی بھی طور پر فرمانبردار نہیں کہلا سکتا لہذا یہود و نصاریٰ فرمانبردار نہ ہوئے بلکہ حکم ثانی پر عمل کرنا فرمانبرداری سمجھی جائے گی اور یہ شان مسلمانوں کی ہے کہ نبوت و شریعت محمدیہ کو قبول کرلیا چناچہ یہی جنت میں داخل ہونے والے شمار ہوئے،
اور مخلصین کی قید سے منافقین نکل گئے (کیونکہ وہ بھی شرعاً کفار ہی میں داخل اور مستحق جہنم ہیں) اور (ایک بار کچھ یہودی اور کچھ نصرانی جمع ہو کر مذہبی مباحثہ کرنے لگے تو یہود تو اپنے عقیدہ کے موافق نصاریٰ کے دین کو باطل بتاتے اور حضرت عیسیٰ ؑ کی نبوت اور انجیل کے کتاب اللہ ہونے کا انکار کرتے تھے مگر نصاریٰ بھی ضد وتعصب میں آکر دین یہود کو بےاصل و باطل کہنے لگے اور حضرت موسیٰ ؑ کی رسالت اور توریت کے کتاب اللہ ہونے کا انکار کرنے لگے اللہ تعالیٰ اس قصہ کو نقل فرما کر بطور تردید فرماتے ہیں کہ) یہود کہنے لگے کہ نصاریٰ (کا مذہب) کسی بنیاد پر (قائم) نہیں (یعنی سرے سے غلط ہے) اور اسی طرح نصاریٰ کہنے لگے کہ یہود (کا مذہب) کسی بنیاد پر (قائم) نہیں (یعنی سرے سے غلط ہے) حالانکہ یہ سب (فریقین کے لوگ آسمانی) کتابیں بھی پڑھتے (پڑھاتے) ہیں (یعنی یہودی توریت کو اور عیسائی انجیل کو پڑہتے اور دیکھتے ہیں اور دونوں کتابوں میں دونوں رسولوں اور دونوں کتابوں کی تصدیق موجود ہے جو کہ دونوں مذہبوں کی اصل بنیاد ہے گو منسوخ ہوجانے کی بنا پر قابل عمل نہ ہو یہ اور بات ہے)
(اور اہل کتاب تو ایسے دعوے کرتے ہی تھے ان کی دیکھا دیکھی مشرکین کو بھی جوش آیا اور) اسی طرح سے یہ لوگ (بھی) جو کہ (محض) بےعلم ہیں ان (ہی اہل کتاب) کا سا قول دھرانے لگے (کہ ان یہود و نصاریٰ سب کا دین بےبنیاد ہے حق پر بس ہم ہی ہیں) سو (یہاں سب اپنی اپنی ہانک لیں) اللہ تعالیٰ ان سب کے درمیان (عملی) فیصلہ کردیں گے قیامت کے دن ان تمام مقدمات میں جن میں وہ باہم اختلاف کررہے تھے (اور وہ عملی فیصلہ یہ ہوگا کہ اہل حق کو جنت میں اور اہل باطل کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا عملی فیصلہ کی قید اس لئے لگائی کہ قولی اور برہانی فیصلہ تو عقلی اور نقلی دلائل کے ذریعہ دنیا میں بھی ہوچکا ہے)
معارف و مسائل
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے یہود و نصاریٰ کے باہمی اختلافات اور ایک دوسرے پر رد کا ذکر فرما کر ان کی نادانی اور اس اختلاف کے مضر اثرات کا بیان پھر اصل حقیقت کا اظہار فرمایا ہے ان تمام واقعات میں مسلمانوں کے لئے بڑی اہم ہدایات ہیں جن کا بیان آگے آتا ہے،
یہود و نصاریٰ دونوں نے دین کی اصل حقیقت کو فرمواش کرکے مذہب کے نام پر ایک قومیت بنالی تھی اور ان میں سے ہر ایک اپنی ہی قوم کے جنتی اور مقبول ہونے اور اپنے سوا تمام اقوام عالم کے دوزخی اور گمراہ ہونے کا معتقد تھا،
اس نامعقول اختلافات کا نتیجہ یہ نکلا کہ مشرکین کو یہ کہنے کا موقع مل گیا کہ عیسائیت بھی بےبنیاد اور یہودیت بھی بےاصل حق و صحیح بس ہماری بت پرستی ہے، حق تعالیٰ نے ان دونوں قوموں کی جہالت و گمراہی کے متعلق فرمایا کہ یہ دونوں قومیں جنت میں جانے کے اصل سبب سے غافل ہیں محض مذہب کے نام کی قومیت کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں حقیقت یہ ہے کہ مذہب یہود ہو یا نصاریٰ یا اسلام ان سب کی اصل روح دو چیزیں ہیں ؛
ایک یہ کہ بندہ دل وجان سے اپنے آپ کو خدا کے سپرد کردے اس کی اطاعت و فرمانبرداری کو اپنا عقیدہ و مذہب سمجھے چاہے یہ کسی مذہب میں حاصل ہو حقیقت دین و مذہب کو فراموش کرکے یا پس پشت ڈال کر یہودی یا نصرانی قومیت کو اپنا مقصد بنا لینا دین و مذہب سے ناواقفیت اور گمراہی ہے، دوسری بات یہ ہے کہ جنت میں جانے کے لئے صرف یہ بھی کافی نہیں کہ کوئی آدمی اپنے دل سے خدا کی فرمانبرداری کا قصد تو درست کرلے مگر اطاعت فرمانبرداری اور عبادت کے طریقے اپنے ذہن و خیال کے مطابق خود گھڑلے بلکہ یہ ضروری ہے کہ عبادت و اطاعت اور امتثال امر کے طریقے بھی وہی اختیار کرے جو خدا تعالیٰ نے اپنے رسول کے ذریعے بتائے اور متعین کئے ہوں،
پہلی بات بَلٰي ۤمَنْ اَسْلَمَ کے ذریعے اور دوسری وَھُوَ مُحْسِنٌ کے ذریعے واضح کی گئی ہے جس سے معلوم ہوا کہ نجات اخروی اور دخول جنت کے لئے صرف اطاعت کافی نہیں بلکہ حسن عمل بھی ضروری ہے اور حسن عمل کا مصداق وہی تعلیم وطریقہ ہے جو قرآن اور سنت رسول خیر الانام ﷺ کے مطابق ہو۔
نسلی مسلمان ہو یا یہودی و نصرانی اللہ کے یہاں اس کی کوئی قیمت نہیں اصل چیز ایمان اور عمل صالح ہے
جو شخص ان بنیادی اصولوں میں سے کسی بھی اصول کو چھوڑ دے خواہ یہودی ہو یا نصرانی یا مسلمان اور پھر محض نام کی قومیت کے زعم میں اپنے آپ کو جنت کا ٹھیکہ دار سمجھ لے تو یہ صرف اس کی خود فریبی ہے جس کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی بھی ان ناموں کا سہارا لے کر قریب نہیں ہوسکتا نہ مقبول بن سکتا ہے جب تک اس میں ایمان وعمل صالح کی روح موجود نہ ہو،
پھر اصول ایمان تو ہر رسول اور ہر شریعت کے زمانے میں مشترک و یکساں رہے ہیں البتہ عمل صالح و مقبول کی شکلیں کچھ ادلتی بدلتی رہی ہیں تورات کے زمانے میں عمل صالح وہ سمجھا گیا جو حضرت موسیٰ ؑ اور جو تورات کی تعلیم کے مطابق تھا انجیل کے دور میں عمل صالح یقیناً وہی عمل تھا جو حضرت عیسیٰ ؑ اور انجیل کی تعلیم کے مطابقت رکھتا تھا اور اب قرآن کے زمانے میں وہی عمل صالح کہے جانے کا مستحق ہوگا جو نبی آخر الزمان ﷺ کے فرمان اور ان کی لائی ہوئی اللہ کی کتاب قرآن مجید کی ہدایت کے مطابق ہوگا،
خلاصہ کلام یہ کہ یہود و نصاریٰ کے اس اختلاف کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ دونوں قومیں جہالت کی باتیں کر رہی ہیں دونوں میں سے کوئی بھی جنت کا ٹھیکہ دار نہیں اور نہ ہی دونوں کے مذہب بےبنیاد اور بےاصل ہیں بلکہ دونوں مذہبوں کی صحیح بنیاد موجود ہے غلط فہمی کا سبب اصلی یہ ہے کہ انہوں نے مذہب وملت کی اصل روح یعنی عقائد و اعمال اور نظریات کو چھوڑ کر نسلی یا وطنی بنیاد پر کسی قوم کو یہود ٹھہرا لیا اور کسی کو نصرانی سمجھ لیا،
جو یہود کی نسل سے ہو یا یہود کے شہر میں بستا ہو یا مردم شماری میں اپنے آپ کو یہودی بتانا ہو اس کو یہود سمجھ لیا گیا اسی طرح نصرانیوں کی تشخیص و تعیین کی گئی حالانکہ اصول ایمان کو توڑ کر اور اعمال صالحہ سے منہ موڑ کر نہ کوئی یہودی رہتا ہے نہ نصرانی۔
قرآن کریم میں اس اختلاف اور اس فیصلہ کا ذکر مسلمانوں کو سنانے اور متنبہ کرنے کے لئے ہے کہ کہیں وہ بھی اس قسم کی غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوجائیں کہ ہم تو پشتی مسلمان ہیں ہر دفتر و رجسڑ میں ہمارا نام مسلمان کے خانے میں درج ہے اور ہم زبان سے بھی اپنے کو مسلمان ہی کہتے ہیں اس لئے جنت کے نیز ان تمام انعامی وعدوں کے ہم ہی مستحق ہیں جو نبی کریم ﷺ کے ذریعے مسلمانوں سے کئے گئے،
اس فیصلہ سے ان پر واضح ہوجانا چاہے کہ کوئی شخص نہ محض دعوے سے حقیقی مسلمان بنتا ہے نہ کہیں مسلمان نام درج کرانے یا مسلمان کی صلب سے یا ان کے شہر میں پیدائش ہونے کی وجہ سے بلکہ مسلمان ہونے کے لئے اول اسلام ضروری ہے اور اسلام کے معنی ہی اپنے آپ کو سپرد کرنے اور سونپ دینے کے ہیں دوسرے احسان عمل یعنی سنت کے مطابق عمل کو درست کرنا،
لیکن قرآن کریم کی اس تنبیہ کے باوجود بہت سے مسلمان اسی یہودی اور نصرانی غلطی کا شکار ہوگئے کہ خدا و رسول اور آخرت و قیامت سے بالکل غافل رہ کر اپنا نسلی مسلمان ہونا مسلمان ہونے کے لئے کافی سمجھنے لگے اور قرآن و حدیث میں جو وعدے فلاح دنیا وآخرت کے مسلمانوں سے کئے گئے ہیں اپنے آپ کو ان کا مستحق سمجھ کر ان کے پورے ہونے کا انتظار کرنے لگے اور جب وہ پورے ہوتے نظر نہیں آتے تو قرآن و حدیث کے وعدوں میں شک کرنے لگے اس کو نہیں دیکھتے کہ قرآن نے محض نسلی مسلمانوں سے کوئی وعدہ نہیں کیا جب تک وہ اپنے تمام ارادوں کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے تابع نہ کردیں اور ان کے بتلائے ہوئے طریقوں پر عمل صالح کے پابند نہ ہوں یہی خلاصہ ہے آیت مذکورہ بَلٰيۤ مَنْ اَسْلَمَ وَجْهَهٗ لِلّٰهِ وَھُوَ مُحْسِنٌ فَلَهٗٓ اَجْرُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْن کا
آج کل پوری دنیا کے مسلمان طرح طرح کے مصائب وآفات کا شکار ہیں اس کو دیکھ کر بہت سے ناواقف لوگوں کو یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ شاید ان آفات و مصائب کا سبب ہمارا اسلام ہی ہے لیکن مذکورہ تحریر سے واضح ہوگیا کہ اس کا اصلی سبب ہمارا اسلام نہیں بلکہ ترک اسلام ہے کہ ہم نے اسلام کو صرف نام باقی رکھا ہے نہ اس کے عقائد ہمارے اندر ہیں نہ اخلاق، نہ اعمال، گویا،
وضع میں ہم ہیں نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
پھر ہمیں کیا حق ہے کہ اسلام اور مسلم کے لئے کئے ہوئے وعدوں اور انعاموں کا ہم انتظار کریں،
البتہ یہاں یہ سوال پیدا ہوسکتا ہے کہ ہم کچھ بھی سہی نام تو اسلام کا لیتے ہیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کے نام لیوا تو ہیں اور جو کفار کھلے طور پر اللہ و رسول کی مخالفت کرتے ہیں اسلام کا نام لینا بھی پسند نہیں کرتے وہ تو آج دنیا میں ہر طرح کی ترقی کررہے ہیں بڑی بڑی حکومتوں کے مالک بنے ہوئے ہیں دنیا کی صنعتوں اور تجارتوں کے ٹھیکہ دار بنے ہوئے ہیں اگر ہماری بدعملی کی ہمیں یہ سزا مل رہی ہے کہ ہم ہر جگہ پامال و پریشان ہیں تو کفار و فجار کو اس سے زیادہ سزا ملنی چاہیے لیکن اگر ذرا غور سے کام لیا جائے تو یہ شبہ خود بخود رفع ہوجائے گا،
اول تو اس لئے کہ دوست اور دشمن کے ساتھ معاملہ یکساں نہیں ہوا کرتا دوست کو قدم قدم اور بات بات پر ٹوکا جاتا ہے اولاد اور شاگرد کو ذرا ذرا سی بات پر سزا دی جاتی ہے لیکن دشمن کے ساتھ یہ سلوک نہیں ہوتا اس کی ڈھیل دی جاتی ہے اور وقت آنے پر دفعۃ پکڑ لیا جاتا ہے، مسلمان جب تک ایمان واسلام کا نام لیتا ہے اور اللہ کی عظمت و محبت کا دم بھرتا ہے،
وہ دوستوں کی فہرست میں داخل ہے اس کے برے اعمال کی سزا عموما دنیا ہی میں دے دیجاتی ہے تاکہ آخرت کا بار ہلکا ہوجائے بخلاف کافر کے کہ اس پر باغیوں اور دشمنوں کا قانون جاری ہے دنیا کی ہلکی ہلکی سزاؤں سے ان کا بار عذاب ہلکا نہیں کیا جاتا ان کو یک لخت عذاب میں پکڑا جائے گا، رسول کریم ﷺ کے اس ارشاد گرامی کا یہی مطلب ہے کہ دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لئے جنت ہے،
دوسری اہم بات مسلمانوں کے تنزل اور پریشانی اور کفار کی ترقی و آرام کی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر عمل کا جداگانہ خاصہ رکھا ہے ایک عمل کرنے سے دوسرے عمل کے خواص حاصل نہیں ہوسکتے مثلاً تجارت کا خاصہ ہے مال میں زیادتی دوا کا خاصہ ہے بدن کی صحت اب اگر کوئی شخص تجارت میں تو دن رات لگا رہے بیماری اور اس کے علاج کی طرف توجہ نہ دے تو محض تجارت کے سبب وہ بیماری سے نجات نہیں پاسکتا اسی طرح دوا دارو کا استعمال کرکے تجارت کا خاصہ یعنی مال کی زیادتی حاصل نہیں کرسکتا کفار کی دنیوی ترقی اور مال و دولت کی فراوانی ان کے کفر کا نتیجہ نہیں بلکہ کفار نے جب آخرت کی فکر چھوڑ دی اور پوری طرح دنیا کے مال و دولت اور عیش و آرام کی فکر میں لگ گئے تجارت، صنعت، زراعت اور حکومت وسیاست کے مفید راستوں کو اختیار کیا مضر طریقوں سے بچے تو دنیا میں ترقی حاصل کرلی اگر وہ بھی ہماری طرح صرف اپنے اپنے مذہب کا نام لے کر بیٹھ جاتے اور دنیوی ترقی کے لئے اس کے اصول کے مطابق جدوجہد نہ کرتے تو ان کا کفران کو مال و دولت یا حکومت کا مالک نہ بنا دیتا پھر ہم یہ کیسے سمجھ لیں کہ ہمارا سلام اور وہ بھی صرف نام کا ہماری ساری فتوحات کے دروازے کھول دے گا ؟ اسلام و ایمان اگر بالکل صحیح اصول پر بھی ہو تو اس کا اصلی خاصہ اور نتیجہ نجات آخرت اور جنت کی دائمی راحت ہے دنیا میں مال و دولت کی فراوانی یا عیش و آرام کی وسعت اس کے نتیجہ میں حاصل ہونا ضروری نہیں جب تک اس کے لئے اس کے مناسب جدوجہد نہ کی جائے،
اور یہ بات تجربہ سے ثابت ہے کہ جہاں کہیں اور جب کوئی مسلمان تجارت وصنعت، حکومت وسیاست کے اصول صحیحہ کو سیکھ کر ان پر عمل پیرا ہوجاتا ہے تو وہ بھی ان دنیوی ثمرات و نتائج سے محروم نہیں رہتا جو کسی کافر کو حاصل ہورہے ہیں،
اس سے واضح ہوا کہ دنیا میں ہمارا افلاس و احتیاج اور مصائب وآفات ہمارے اسلام کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک طرف اسلامی اخلاق و اعمال چھوڑنے کا اور دوسری طرف ان تمام کاموں سے منہ موڑنے کا نتیجہ ہے جن کے عمل میں لانے سے مال و دولت میں زیادتی ہوا کرتی ہے،
افسوس ہے کہ ہمیں جب یورپ والوں کے ساتھ اختلاط کا اتفاق پیش آیا تو ہم نے ان سے صرف ان کا کفر اور آخرت سے غفلت اور بےحیائی وبداخلاقی تو سب سیکھ لی لیکن ان کے وہ اعمال نہ سیکھے جن کی وجہ سے وہ دنیا میں کامیاب نظر آتے ہیں جس مقصد کے لئے کھڑے ہوں اس کے پیچھے ان تھک کوشش معاملہ کی سچائی بات کی سچائی اور دنیا میں اثر رسوخ حاصل کرنے کے نئے نئے طریقے جو درحقیقت اسلام ہی کی اصلی تعلیمات ہیں ہم نے ان کو دیکھ کر بھی اس کی نقل اتارنے کی کوشش نہ کی تو یہ قصور ہمارے اسلام کا ہے یا ہمارا اپنا قصور ہے،
الغرض قرآن کی ان آیات نے واضح کردیا کہ محض نسلی طور پر اسلام کا نام رکھ لینا کسی نتیجہ پر نہیں پہنچا سکتا جب تک ایمان اور عمل صالح کو مکمل طور پر اختیار نہ کیا جائے،
Top