بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 1
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ اُولٰٓئِكَ عَلَیْهِمْ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : کافر ہوئے وَمَاتُوْا : اور وہ مرگئے وَھُمْ : اور وہ كُفَّارٌ : کافر اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ عَلَيْهِمْ : ان پر لَعْنَةُ : لعنت اللّٰهِ : اللہ وَالْمَلٰٓئِكَةِ : اور فرشتے وَالنَّاسِ : اور لوگ اَجْمَعِيْنَ : تمام
یہ طس ہے یہ قرآن اور ایک واضح کتاب کی آیات ہیں
آیات (1) طس یہ اس سورة کا قرآنی نام ہے۔ قرآن اپنے دعوے پر اور حجت ہے تلک ایت القرآن و کتاب مبین، لفظ قرآن کتاب آسمانی کے لئے معروف ہے اس کے ساتھ کتاب مبین کی صفت اس حقیقت کو ظاہر کر رہی ہے کہ یہ اپنے ہر دعوے پر خود ایسی حجت ہے کہ اس کی صحت و صداقت کو جانچنے کے لئے کسی خارجی شہادت اور کسی معجزہ و نشانی کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ صفت یہاں اس کے ان معترضین و مخالفین کو سامنے رکھ کر لائی گئی ہے جو اس کی تصدیق کے لئے کسی نشانی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ یہاں ان دونوں لفظوں نے اس کی عظمت کے پہلو کو بھی واضح کردیا ہے اور اس کی حجت کرے پہلو کو بھی۔ مطلب یہ ہے کہ یہ خدا کا اتارا ہوا قرآن ہے کوئی مذاق و استہزاء کی چیز نہیں ہے اور اتمامح جت کے پہلو سے یہ خود اپنے وجود کے اندر مکمل ہے تو جو لوگ اس کو ہنسی مسخری میں ٹالنا چاہتے ہیں وہ سوچ لیں کہ ان کی اس حرکت کے نتائج کیا کچھ نکل سکتے ہیں !
Top