Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 166
وَ مَاۤ اَصَابَكُمْ یَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعٰنِ فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَ لِیَعْلَمَ الْمُؤْمِنِیْنَۙ
وَمَآ : اور جو اَصَابَكُمْ : تمہیں پہنچا يَوْمَ : دن الْتَقَى : مڈبھیڑ ہوئی الْجَمْعٰنِ : دو جماعتیں فَبِاِذْنِ : تو حکم سے اللّٰهِ : اللہ وَلِيَعْلَمَ : اور تاکہ وہ معلوم کرلے الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور جو کچھ تم کو پیش آیا اس دن کہ ملیں دو فوجیں سو اللہ کے حکم سے اور اس واسطے کہ معلوم کرے ایمان والوں کو
اس کے بعد کی آیت فباذن اللہ میں اس طرف اشارہ کیا گیا کہ یہ جو کچھ ہوا حق تعالیٰ کے اذن و مشیت سے ہوا، جس میں بہت سی حکمتیں مستور ہیں، جن میں سے بعض کا بیان پہلے بھی، یعنی مؤمنین کا اخلاص اور منافقین کی منافقت ایسی واضح ہوجائے کہ ہر دیکھنے والا دیکھ سکے یہاں اللہ تعالیٰ کے دیکھنے سے مراد یہی ہے کہ دنیا میں جو دیکھنے کی صورت متعارف ہے اس صورت میں دیکھ لیں ورنہ اللہ تعالیٰ تو ہر وقت ہر چیز کو دیکھ رہے ہیں چناچہ یہ حکمت اس طرح واضح ہوگئی کہ اس شدت کے وقت منافقین الگ ہو کر کھڑے ہوئے اور مخلص مومن معرکہ میں ڈٹے رہے۔
Top