Maarif-ul-Quran - Az-Zukhruf : 2
وَ الْكِتٰبِ الْمُبِیْنِۙۛ
وَالْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ : قسم ہے واضح کتاب کی
قسم ہے اس کتاب واضح کی
معارف و مسائل
یہ سورت مکی ہے، البتہ حضرت مقاتل کا قول ہے کہ (آیت) واسئل من ارسلنا الخ مدنی ہے، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ سورت معراج کے وقت آسمان پر نازل ہوئی۔ (روح المعانی) واللہ اعلم
(آیت) وَالْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ (قسم ہے کتاب واضح کی) اس سے مراد قرآن کریم ہے۔ اللہ تعالیٰ جب کسی چیز کی قسم کھاتے ہیں تو عموماً وہ چیز بعد کے دعوے کی دلیل ہوا کرتی ہے۔ یہاں قرآن کریم کی قسم کھا کر اس طرف اشارہ فرما دیا گیا ہے۔ قرآن بذات خود اپنے اعجاز کی وجہ سے اپنی حقانیت کی دلیل ہے اور قرآن کو واضح کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے وعظ و نصیحت پر مشتمل مضامین با آسانی سمجھ میں آجاتے ہیں لیکن جہاں تک اس سے احکام شرعیہ کے استنباط کا تعلق ہے وہ بلاشبہ ایک مشکل کام ہے، اجتہاد کی پوری صلاحیت کے بغیر انجام نہیں دیا جاسکتا۔ چناچہ دوسری جگہ یہ بات واضح کردی گئی ہے (آیت) ولقد یسرنا القرآن للذکر فھل من مد کر (اور بلاشبہ ہم نے قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان بنایا ہے، پس کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا) اس میں فرما دیا گیا ہے کہ قرآن نصیحت اندوزی کے لئے آسان ہے لہٰذا اس سے اجتہاد واستنباط کا آسان ہونا لازم نہیں آتا بلکہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے کہ اس کام کے لئے متعلقہ علوم میں پوری مہارت شرط ہے۔
Top