Tadabbur-e-Quran - Az-Zukhruf : 2
وَ الْكِتٰبِ الْمُبِیْنِۙۛ
وَالْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ : قسم ہے واضح کتاب کی
شاہد ہے یہ واضح کتاب۔
والکتب المبین (2) قرآن اپنے ہر دعوے پر خود حجت ہے یہ قران کی قسم کھائی ہے اور اس کی صفت یہاں مبین وارد ہوئی ہے جس کے معنی ہیں واضح کردینے والی کتاب، یعنی اپنے ہر دعوے پر یہ خود حجت ہے، کسی خارجی دلیل کی محتاج نہیں ہے۔ جو لوگ اس کی تکذیب کے لئے بہانے ڈھونڈھ رہے ہیں وہ آفتاب پر خاک ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ خود اپنی ہی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ آفتاب آمد دلیل آفتاب یہاں مقسم علیہ محذوف ہے۔ جہاں قرینہ بالکل واضح اور قسم خود مقسم علیہ کو واضح کر رہی ہو، وہاں مقسم علیہ کو حذف کردیتے ہیں۔ اس کی متعدد مثالیں قرآن مجید میں موجود ہیں۔ سورة ق میں بھی اس کی نہایت واضح مثال موجود ہے۔ یہاں لفظ مبین نے خود مقسم علیہ کی طرف اشارہ کردیا ہے اس وجہ سے اس کے علیحدہ ذکر کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ گویا آفتاب آمد دلیل آفتاب۔
Top