Maarif-ul-Quran - Al-Haaqqa : 17
وَّ الْمَلَكُ عَلٰۤى اَرْجَآئِهَا١ؕ وَ یَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ یَوْمَئِذٍ ثَمٰنِیَةٌؕ
وَّالْمَلَكُ : اور فرشتے عَلٰٓي اَرْجَآئِهَا : اس کے کناروں پر ہوں گے وَيَحْمِلُ : اور اٹھائے ہوئے ہوں گے عَرْشَ رَبِّكَ : تیرے رب کا عرش فَوْقَهُمْ : اپنے اوپر يَوْمَئِذٍ : اس دن ثَمٰنِيَةٌ : آٹھ (فرشتے)
اور فرشتے ہونگے اس کے کناروں پر اور اٹھائیں گے تخت تیرے رب کا اپنے اوپر اس دن آٹھ شخص
(آیت) وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَىِٕذٍ ثَمٰنِيَةٌ۔ یعنی قیامت کے روز عشر رحمٰن کو آٹھ فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ بعض روایات حدیث میں ہے کہ قیامت سے پہلے تو یہ کام چار فرشتوں کے سپرد ہے قیامت کے روز ان کے ساتھ اور چار بڑھا دیئے جاویں گے۔
رہا یہ معاملہ کہ عرش رحمن کیا چیز ہے اس کی حقیقت اور حقیقی شکل و صورت کیا ہے اور فرشتوں کا اس کو اٹھانا کسی صورت سے ہے یہ سب چیزیں وہ ہیں کہ نہ عقل انسانی ان کا احاطہ کرسکتی ہے نہ ان مباحث میں ان کو غور و فکر کرنے اور سوالات کرنے کی اجازت ہے۔ سلف صالحین صحابہ و تابیعن کا مسلک اس جیسے تمام معاملات میں یہ ہے کہ اس پر ایمان لایا جائے کہ اس سے جو کچھ اللہ جل شانہ کی مراد ہے وہ حق ہے اور اس کی حقیقت و کیفیت نامعلوم ہے۔
Top