Maarif-ul-Quran - Al-Haaqqa : 44
وَ لَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِۙ
وَلَوْ تَقَوَّلَ : اور اگر بات بنا لیتا۔ بات گھڑ لیتا عَلَيْنَا : ہم پر بَعْضَ : بعض الْاَقَاوِيْلِ : باتیں
اور اگر یہ بنا لاتا ہم پر کوئی بات
(آیت) وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا الخ، تقول کے معنی بات گھڑنے کے ہی اور وہ تین قلب سے نکلنے والی وہ رگ ہے۔ جس سے روح جسم انسانی میں پھیلتی ہے اس کے قطع کردینے سے موت فوراً واقع ہوجاتی ہے۔
سابقہ آیات میں کفار مکہ کے اس بےہودہ خیال کا رد کیا گیا تھا، کوئی آپ کو شاعر اور آپ کے کلام کو شعر کہتا تھا، کوئی آپ کو کاہن اور کلام کو کہانت کہتا تھا۔ کاہن وہ شخص ہوتا ہے جو کچھ شیاطین سے خبریں پا کر کچھ نجوم کے اثرات سے معلوم کرنے کے آنے والے واقعات میں اٹکل بچو باتیں کیا کرتا تھا۔ غرض آپ کو اشعر یا کاہن کہنے والوں کے الزام کا حاصل یہ تھا کہ آپ جو کلام سناتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے نہیں، آنحضرت ﷺ نے خود اپنے خیالات سے یا کاہنوں کی طرح شیاطین سے کچھ کلمات جمع کر لئے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ مذکورہ آیات میں حق تعالیٰ نے ان کے اس خیال باطل کو ایک دوسری صورت سے بڑی شدت کے ساتھ اس طرح رد کیا ہے کہ دیوانو، اگر یہ رسول معاذ اللہ ہماری طرف جھوٹی باتیں منسوب کرتے اور ہم پر افتراء پردازی کرتے تو کیا ہم یوں ہی دیکھتے رہتے اور ان کو ڈھیل دیدیتے کہ خلق خدا کو گمراہ کریں۔ یہ بات کوئی عقل والا باور نہیں کرسکتا اس لئے اس آیت میں بطور فرض محال کے ارشاد فرمایا کہ اگر یہ رسول کوئی قول بھی اپنی طرف سے گھڑ کر ہماری طرف منسوب کرتے تو ہم ان کا داہنا ہاتھ پکڑ کر ان کی رگ جان کاٹ ڈالتے اور پھر ہماری سزا سے ان کو کوئی بھی نہ بچ اسکتا۔ یہاں یہ شدت کے الفاظ ان جاہلوں کو سنانے کے لئے قرض محال کے طور پر استعمال فرمائے ہیں۔ داہنا ہاتھ پکڑنے کی تخصیص غالباً اس لئے ہے کہ جب کسی مجرم کو قتل کیا جاتا ہے تو قتل کرنے والا اس کے بالمقابل کھڑا ہوتا ہے قتل کرنے والے کے بائیں ہاتھ کے مقابل مقتول کا داہعنا ہاتھ ہوتا ہے اس کو یہ قتل کرنے والا اپنے بائیں ہاتھ میں پکڑ کر داہنے ہاتھ سے اس پر حملہ کرتا ہے۔
تنبیہ۔ اس آیت میں ایک خاص واقعہ کے متعلق یہ فرمایا ہے کہ اگر خدانخواستہ معاذ اللہ رسول اللہ ﷺ اپنی طرف سے کوئی بات گھڑ کر اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کردیتے تو آپ کے ساتھ یہ معاملہ کیا جاتا، اس میں کوئی عام ضابطہ بیان نہیں کیا گیا کہ جو شخص بھی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرے ہمیشہ اس کو ہلاک ہی کردیا جائے گا یہی وجہ ہے کہ دنیا میں بہت سے لوگوں نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ان پر کوئی سا عذاب نہیں آیا۔
Top