Mazhar-ul-Quran - Al-Haaqqa : 44
وَ لَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِۙ
وَلَوْ تَقَوَّلَ : اور اگر بات بنا لیتا۔ بات گھڑ لیتا عَلَيْنَا : ہم پر بَعْضَ : بعض الْاَقَاوِيْلِ : باتیں
اور1 اگر پیغمبر ہم پر ایک بات بھی بنا کر یعنی اپنی طرف سے کہتے۔
(ف 1) شان نزول : نسائی ، تفسیر ابن حاتم وغیرہ میں حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ جس کا حاصل یہ ہے کہ ابوجہل نضر بن حارث اور قریش میں کے سرکش لوگوں نے جب اللہ سے عذاب کی خواہش کی اور یہ کہا کہ جو کچھ محمد ﷺ کہتے ہیں اگر وہ حق بات ہے اور ہم لوگ اس کو نہیں مانتے ہیں تو خدا کرے ہم لوگوں پر پتھر آسمان سے برسیں یا اور کوئی سخت عذاب ہم لوگوں پر نازل ہوجائے ، اس پر اللہ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں ہیں اور فرمایا کہ یہ قریش میں کے سرکش لوگ عذاب الٰہی کو دورگن کر اس طرح کی سرکشی باتیں کرتے ہیں مگر اللہ کے نزدیک پچھلی قوموں کی طرح نہ ان مشرکوں پر دنیا میں کوئی عذاب نازل کردینا ، کچھ دور ہے نہ عذاب آخرت کا وقت کچھ دور ہے دنیا ایک دن ختم ہونے والی ہے اور عذاب آخرت کا وقت ایک دن آنے والا ہے ، اور اگر ان سرکشوں کا یہی ڈھنگ رہاتو دنیا میں بھی یہ سرکش اپنی سرکشی کا خمیازہ بھگت لیویں گے اس کے بعد اپنے رسول کو فرمایا کہ ذراصبر کرو اور وقت مقررہ کا انتظار کرواللہ کا وعدہ سچا ہے بدر کی لڑائی میں ابوجہل نضر بن حارث اور قریش میں کے سرکشوں پر جو کچھ آفت آئی اس کا ذکر اوپر گذرچکا ہے۔
Top