Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 50
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَحْلَلْنَا لَكَ اَزْوَاجَكَ الّٰتِیْۤ اٰتَیْتَ اُجُوْرَهُنَّ وَ مَا مَلَكَتْ یَمِیْنُكَ مِمَّاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلَیْكَ وَ بَنٰتِ عَمِّكَ وَ بَنٰتِ عَمّٰتِكَ وَ بَنٰتِ خَالِكَ وَ بَنٰتِ خٰلٰتِكَ الّٰتِیْ هَاجَرْنَ مَعَكَ١٘ وَ امْرَاَةً مُّؤْمِنَةً اِنْ وَّهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِیِّ اِنْ اَرَادَ النَّبِیُّ اَنْ یَّسْتَنْكِحَهَا١ۗ خَالِصَةً لَّكَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَیْهِمْ فِیْۤ اَزْوَاجِهِمْ وَ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ لِكَیْلَا یَكُوْنَ عَلَیْكَ حَرَجٌ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی اِنَّآ اَحْلَلْنَا : ہم نے حلال کیں لَكَ : تمہارے لیے اَزْوَاجَكَ : تمہاری بیبیاں الّٰتِيْٓ : وہ جو کہ اٰتَيْتَ : تم نے دے دیا اُجُوْرَهُنَّ : ان کا مہر وَمَا : اور جو مَلَكَتْ : مالک ہوا يَمِيْنُكَ : تمہارا دایاں ہاتھ مِمَّآ : ان سے جو اَفَآءَ اللّٰهُ : اللہ نے ہاتھ لگا دیں عَلَيْكَ : تمہارے وَبَنٰتِ عَمِّكَ : اور تمہارے چچا کی بیٹیاں وَبَنٰتِ عَمّٰتِكَ : اور تمہاری پھوپیوں کی بیٹیاں وَبَنٰتِ خَالِكَ : اور تمہاری ماموں کی بیٹیاں وَبَنٰتِ خٰلٰتِكَ : اور تمہاری خالاؤں کی بیٹیاں الّٰتِيْ : وہ جنہوں نے هَاجَرْنَ : انہوں نے ہجرت کی مَعَكَ ۡ : تمہارے ساتھ وَامْرَاَةً : اور مومن مُّؤْمِنَةً : عورت اِنْ : اگر وَّهَبَتْ : وہ بخش دے (نذر کردے نَفْسَهَا : اپنے آپ کو لِلنَّبِيِّ : نبی کے لیے اِنْ : اگر اَرَادَ النَّبِيُّ : چاہے نبی اَنْ : کہ يَّسْتَنْكِحَهَا ۤ : اسے نکاح میں لے لے خَالِصَةً : خاص لَّكَ : تمہارے لیے مِنْ دُوْنِ : علاوہ الْمُؤْمِنِيْنَ ۭ : مومنوں قَدْ عَلِمْنَا : البتہ ہمیں معلوم ہے مَا فَرَضْنَا : جو ہم نے فرض کیا عَلَيْهِمْ : ان پر فِيْٓ : میں اَزْوَاجِهِمْ : ان کی عورتیں وَمَا : اور جو مَلَكَتْ اَيْمَانُهُمْ : مالک ہوئے ان کے داہنے ہاتھ (کنیزیں) لِكَيْلَا يَكُوْنَ : تاکہ نہ رہے عَلَيْكَ : تم پر حَرَجٌ ۭ : کوئی تنگی وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اے نبی ! ہم نے آپ کے لیے یہ بیویاں حلال کردیں جن کو آپ ان کے مہر دے چکے ہیں اور وہ عورتیں بھی حلال کیں جو آپ کی مملوکہ ہیں ان اموال میں سے جو اللہ نے آپ کو مال غنیمت میں سے دلوائے اور آپ کے چچا کی بیٹیاں اور آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیاں اور آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیاں اور آپ کے ماموں کی بیٹیاں اور خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی اور وہ عورتیں حلال کیں جو بغیر عوض کے اپنی جان نبی کو بخش دیں اگر پیغمبر ان سے نکاح کرنا چاہیں، یہ آپ کے لیے مخصوص ہے نہ کہ مونین کے لیے، ہم نے جان لیا جو کچھ ہم نے ان پر ان کی بیویوں اور باندیوں کے بارے میں احکام مقرر کیے تاکہ آپ کوئی تنگی نہ ہو اور اللہ غفو رہے رحیم ہے
1۔ ابن سعد وابن راہویہ وعبد بن حمید والترمذی وحسنہ وابن جریر وابن ابی حاتم والطبرانی والحاکم وصححہ وابن مردویہ والبیہقی نے ام ہانی بنت ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے نکاح کا پیغام بھیجا میں نے معذرت کی آپ نے میرا عذر قبول فرمالیا اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت یا ایہا النبی انااحللنا لک ازواجک سے لے کر آیت التی ہاجرن تک تو میں رسول اللہ ﷺ کے لیے حلال نہیں کیونکہ میں نے آپ کے ساتھ ہجرت نہیں کی اور میں آزاد عورتوں میں سے تھی۔ 2۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ نے دوسری سند سے ام ہانی ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت وبنت خٰلتک التی ہاجرن معک اور آپ کے چچا کی بیٹیاں جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی میرے بارے میں نازل ہوئی نبی ﷺ نے ارادہ فرمایا کہ مجھ سے شادی کرلیں تو آپ کو اس سے روک دیا جب میں نے ہجرت نہیں کی۔ 3۔ ابن سعد ابن جریر وابن مردویہ نے ام ہانی ؓ کے غلام ابو صالح سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ام ہانی بنت ابی طالب کو نکاح کا پیغام دیا تو انہوں نے کہا یارسول اللہ میری اولاد یتیم اور میرے بچے چھوٹے ہیں جب ام ہانی کی اولاد بڑی ہوگئی تو پھر ام ہانی نے خود نکاح کی درخواست کی لیکن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اب تو نہیں ہوسکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر یہ حکم نازل فرمایا ہے آیت یا ایہا النبی انا احللنا لک ازواجک سے لے کر آیت ہاجرن معک تک اور وہ ہجرت کرنے والیوں میں سے نہ تھیں۔ 4۔ ابن عباس ؓ سے آیت یا ایہا النبی انا احللنا لک ازواجک سے لے کر آیت خالصۃ لک من دون المومنین تک کے بارے میں روایت کیا کہ اس آیت میں دوسری عورتیں ذکر کی گئیں ہیں ان کے علاوہ باقی سب عورتیں آپ پر حرام کردی گئیں۔ اور اس سے پہلے جس عورت سے آپ چاہتے تھے نکاح کرلیتے وہ آپ پر حرام نہیں تھیں رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات اس سے بہت پریشان ہوئیں کہ آپ جس عورت سے چاہتے ہیں شادی کرلیتے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ حکم اتارا کہ جن عورتوں کا تم پر ذکر کیا گیا ہے اس کے علاوہ تم پر حرام کردیا ہے۔ اس حکم پر آپ کی ازواج مطہرات خوش ہوگئیں۔ 5۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت انا احللنا لک ازواجک سے مراد وہ آپ کی پہلی بیویاں ہیں جو اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے تھیں آیت التی اٰتیت اجورہن یعنی جن کے آپ مہر دے چکے ہیں آیت وما ملکت یمینک یعنی وہ باندیاں بھی آپ کے لیے حلال ہیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کی ملک میں دیں۔ 6۔ ابن المنذر نے شعبی (رح) نے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ آپ کے لیے رخصت دی گئی ہے آپ کی چچازاد بہنوں آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیوں اور آپ کی مامؤوں کی بیٹیوں اور آپ کی خالاؤں کی ان بیٹیوں میں جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی کہ آپ ان سے جس سے چاہیں نکاح کرلیں اور ان کے علاوہ کسی اور سے نکاح نہ کریں۔ اور آپ کو ایسی ایمان والی عورت کے بارے میں رخصت دے دی گئی اگر وہ اپنی جان کو نبی ﷺ کے لیے ہبہ کردے۔ 7۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ان وہبت نفسہا للنبی سے مراد ہے جو مومن عورت بغیر مہر کے اپنی جان کو ہبہ کردے تو وہ آپ کے لیے حلال ہے اور وہ حلال نہیں ہے مگر آیت خالصۃ لک من دون المومنین یعنی خاص طور پر نبی ﷺ کے لیے حلال ہے کسی اور کے لیے حلال نہیں ہے۔ 8۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ والبیہقی نے سنن میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ جس عورت نے اپنے آپ کو نبی ﷺ کے لیے ہبہ کیا تھا وہ خولہ بنت حکیم تھیں۔ اپنے کو ہبہ کرنے والی خاتون 9۔ عبدالرزاق وابن سعد وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید والبخاری وابن جریر وابن المنذر والبیہقی وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے عروہ (رح) سے روایت کیا کہ خولہ بنت حکیم بن اقوص ان عورتوں میں سے تھیں جنہوں نے اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کے لیے ہبہ کیا تھا۔ 10۔ ابن سعد نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وامرأۃ مومنۃ ام شریک دوسیہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ 11۔ ابن سعد نے منیر بن عبداللہ دوسی (رح) سے روایت ہے کہ ام شریک غزیہ بنت جابر بن حکیم الدوسیہ نے اپنے آپ کو نبی ﷺ پر پیش کیا تھا اور وہ خوبصورت تھیں آپ نے اس کا بوسہ لیا۔ عائشہ نے فرمایا اس عورت میں کوئی چیز نہیں ہے۔ جب اپنے آپ کو کسی مرد پر پیش کرے۔ ام شریک نے فرمایا میں وہ ہوں جس کو اللہ تعالیٰ نے مومنہ کا نام دیا اور فرمایا آیت وامرأۃ مومنۃ ان وہبت نفسہا للنبی اگر مومنہ عورت اپنی جان کو نبی کریم کے لیے ہبہ کردے۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو عائشہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تیری خواہش میں تیرے لیے جلدی کی۔ 12۔ ابن ابی شیبہ وابن ابی حاتم نے محمد بن کعب عمر بن الحکم اور عبداللہ بن عبیدہ ؓ تینوں نے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے تیرہ عورتوں سے نکاح فرمایا۔ قریش میں سے، خدیجہ عائشہ، حفصہ ام حبیبہ سودہ اور ام سلمہ ؓ اور تین بنو عامر بن صعصعہ میں سے اور دو عورتیں بنو ہلال میں سے اور میمونہ بنت حرث سے نکاح فرمایا اور یہ وہ عورت تھی جس نے اپنے آپ کو نبی ﷺ کے لیے پیش کیا تھا اور زینب ام المساکین تھیں جنہوں نے دنیا کو اختیار کیا اور ایک عورت بنوحارث کی تھی کہ جس نے آپ سے پناہ مانگی تھیں اور زینب بنت جحش اسدیہ بھی تھیں۔ اور سبتیین قبیلہ میں سے صفیہ بنت حیی اور جویریہ بنت الحارث الخزاعیہ تھیں۔ 13۔ ابن سعد وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر والطبرانی نے علی بن حسین ؓ سے روایت کیا کہ آیت وامرأۃ مومنۃ سے ام شریک ازدیہ مراد ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو نبی ﷺ کے لیے پیش کیا تھا۔ 14۔ ابن سعد نے ابن ابی عون ؓ سے روایت کیا کہ لیلی بنت حطیم نے اپنی جان کو نبی ﷺ کے لیے ہبہ کیا تھا اور بھی کئی عورتوں نے اپنی جانوں کو ہبہ کیا تھا ہم نے نہیں سنا کہ نبی ﷺ نے ان میں سے کسی قبول کیا یا نہیں کیا۔ 15۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ انصار میں سے ایک عورت نے اپنی جان کو نبی ﷺ کے لیے ہبہ کیا اور یہ ان میں سے تھیں جس کے معاملے کو رسول اللہ ﷺ نے موخر کردیا تھا۔ 16۔ ابن جریر وابن ابی حاتم والطبرانی وابن مردویہ والبیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کوئی عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس نہیں تھی جس نے اپنی جان کو ان کے لیے ہبہ کیا تھا۔ 17۔ عبدالرزاق و سعید بن منصور وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر والبیہقی نے سعید بن المسیب (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد کسی کے لیے ہبہ حلال نہیں ہے۔ 18۔ عبدالرزاق وابن سعد وابن المنذر وابن ابی حاتم نے زہری اور ابراہیم نخعی رحمہما اللہ سے دونوں نے فرمایا کہ آیت خالصۃ لک من دون المومنین سے مراد ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد کسی کے لیے ہبہ حلال نہیں ہے۔ 19۔ ابن ابی شیبہ نے طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ کسی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو بغیر مہر کے ہبہ کردے مگر نبی ﷺ کے لیے ہبہ کرنا حلال ہے۔ 20۔ ابن ابی شیبہ مکحول اور زہری رحمۃ اللہ علیہما دونوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد ایسا ہبہ حلال نہیں۔ 21۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید نے ابن شہاب (رح) سے روایت کیا کہ کسی آدمی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو بغیر مہر کے ہبہ کردے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ امر صرف نبی ﷺ کے ساتھ خاص کیا ہے مومنوں کے لیے یہ جائز نہیں۔ 22۔ عبدالرزاق وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید نے عطاء (رح) نے ایسی عورت کے بارے میں فرمایا جس نے اپنے آپ کو ایک مرد کے لیے ہبہ کیا تھا تو فرمایا مہر کے بغیر یہ صحیح نہیں یہ امر صرف نبی ﷺ کے لیے حلال تھا۔ 23۔ انس ؓ نے روایت کیا کہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہا اے اللہ کے نبی ! کیا آپ کو مجھ میں خواہش ہے ؟ انس کی بیٹی نے کہا وہ کتن کم حیا والی ہے۔ تو انس نے فرمایا یہ تجھ سے بہتر ہے جس نے نبی ﷺ کے بارے میں رغبت کی اور اپنے آپ کو ان پر پیش کیا۔ 24۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے عروہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم یہ بات کرتے تھے ام شریک ان عورتوں میں سے تھیں جنہوں نے اپنی جان کو نبی ﷺ کے لیے ہبہ کیا تھا اور وہ نیک عورت تھی۔ 25۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وامرأ ۃ مومنۃ ان وہبت نفسہا للنبی سے مراد میمونہ بنت حرث ہیں۔ 26۔ عبدالرزاق وابن سعید وعبد بن ھمدی وابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ میمونہ بنت حرث نے اپنی جان نبی ﷺ کو ہبہ کی تھی۔ 27۔ مالک وعبد الرزاق واحمد والبخاری ومسلم وابوداوٗد والنسائی وابن المنذر وابن المردویہ نے سہیل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت کیا کہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور اس نے اپنے آپ کو آپ ﷺ کیلیے پیش کیا رسول اللہ ﷺ خاموش ہوگئے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ ! مجھ سے اس کا نکاح کردیجیے اگر آپ کو اس کی حاجت نہیں ہے تو آپ نے پوچھا تیرے پاس کیا ہے جو تو اس کو دے گا اس نے کہا کہ میرے پاس صرف میری چادر ہے آپ نے فرمایا اگر تو اس کو اپنی چادر دے گا تو پھر بغیر چادر کے بیٹھے گا۔ کوئی اور چیز تلاش کر اس نے کہا میں کوئی چیز نہیں پاتا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیرے پاس جو قرآن ہے اس کے بدلہ میں ہم نے تیری شادی اس کے ساتھ کردی۔ 28۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت ہے کہ آیت ان وہبت نفسہا للنبی سے مراد ہے ایک عورت نے تو ہبہ کردیا مگر رسول اللہ ﷺ نے ایسانہ کیا۔ عورت بغیر مہر کے حلال نہیں 29۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت خالصۃ الک من دون المومنین سے مراد ہے ہبہ کرنے والی عورت تیرے بغیر کسی کے لیے حلال نہیں اگر کوئی عورت کسی مرد کے لیے اپنے آپ کو پیش کرے تو اس کے لیے حلال نہیں ہوگا یہاں تک کہ وہ اسے کوئی چیز عطا کرے۔ 30۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ سے آیت خالصۃ لک من دون المومنین کے بارے میں روایت کیا کسی عورت کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی جان کو بغیر ولی کے کسی مرد کے لیے ہبہ کردے اور نہ بغیر مہر کے جائز ہے یہ امر صرف نبی کریم ﷺ کے لیے خاص ہے۔ لوگوں کے لیے یہ جائز نہیں لوگ گمان کرتے ہیں کہ یہ آیت میمونہ بنت الحارث کے بارے میں نازل ہوئی یہ وہ عورت تھی جس نے اپنی جان کو نبی ﷺ کے لیے ہبہ کیا تھا۔ 31۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے آیت قد علمنا مافرضنا علیہم کے بارے میں روایت کیا کہ آیت اللہ تعالیٰ نے فرض کردیا ہے کہ کسی عورت سے نکاح نہ کیا جائے مگر ولی کی اجازت سے اور مہر اور گواہوں کے ساتھ اور آدمی صرف چار عورتوں سے نکاح کرسکتا ہے۔ 32۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے آیت قد علمنا مافرضنا علیہم فی ازواجہم یعنی ہم نے جان لیا جو کچھ ہم نے ان پر ان کی بیویوں کے بارے میں فرض کیا ان کے بارے میں روایت کیا کہ کوئی آدمی چار عورتوں سے تجاوز نہ کرے یعنی چار سے زیادہ نکاح نہ کرو۔ 33۔ ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آیت قد علمنا مافرضنا علیہم فی ازواجہم سے مراد ہے کہ مسلمانوں پر فرض کیا گیا ہے کہ نکاح ولی اور دو گواہوں کے بغیر نہیں ہوگا۔ 34۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت قد علمنا ما فرضنا علیہم فی ازواجہم سے مراد ہے کہ ان پر فرض کیا گیا ہے کہ نکاح نہیں ہے مگر ولی گواہوں اور مہر کے ساتھ۔ 35۔ ابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت لکیلا یکون علیک حرج یعنی اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں حلال کردیا یہ چاہے ان بیویوں کے درمیان راتیں تقسیم نہ کریں مگر نبی ﷺ راتوں کو تقسیم فرمایا کرتے تھے۔ 36۔ ابن ابی شیبہ نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ ان سے کہا گیا کہ ابو موسیٰ ؓ نے جب تستر علاقہ کو فتح کیا تو انہوں نے منع فرمایا کہ حاملہ عورت سے وطی نہ کیا جائے اور مشرکین کے ساتھ ان کی اولادوں میں شریک نہ ہواجائے کیونکہ پانی بچے میں اضافہ کا باعث ہوتا ہے۔ یہ ایسی بات ہے جو انہوں نے اپنی طرف سے کہی یا ایسی بات ہے تو انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کیا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے اوطاس کے دن حاملہ عورت سے وطی کرنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ بچہ جن لے یا بانجھ ہو تو رحم پاک کرے۔ 37۔ ابن ابی شیبہ واحمد والطبرانی ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو حامہ عورت سے وطی کرے۔ 38۔ ابن ابی شیبہ والدارقطنی وابو داوئد وابن منبع والبغوی والباوردی وابن قانع والبیہقی والضیاء وابو ورق جو نجیب کے غلام ہیں سے روایت کیا کہ ہم نے رویفع بن ثابت انصاری کے ساتھ مغرب کی جانب ایک جنگ میں شرکت کی ہم نے ایک بستی فتح کی جس کو جربہ کہا جاتا تھا رویفع ہمارے درمیان کھڑے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا میں تم سے نہیں کہتا مگر وہ بات جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی کہ خیبر کے دن آپ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا جو اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے اپنی سے غیر کی کھیتی کو سیراب نہ کرے۔ حاملہ عورت سے شادی کی ممانعت 39۔ ابن ابی شیبہ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ جب تستر فتح ہوا اور ابو موسیٰ نے بہت سے قیدی پکڑے تو عمر نے ان کی طرف لکھا کہ کوئی آدمی کسی حاملہ عورت سے وطی نہ کرے یہاں تک کہ وہ بچہ جن لے اور مشرکین کے ساتھ ان کی اولادوں میں شریک نہ ہو۔ کیونکہ یہ پانی بچے کو مکمل کرنے کا باعث ہوتا ہے۔ 40۔ ابن ابی شیبہ نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے حاملہ عورت سے وطی کرنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ بچہ جن لے۔ اور بغیر حمل والی عورت سے وطی نہ کرے۔ جب تک ایک حیض آنے سے پاک نہ ہوجائے۔ 41۔ ابن ابی شیبہ نے طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک منادی کو ایک غزوہ میں منادی کرنے کا حکم فرمایا کہ کوئی مرد حاملہ عورت سے وطی نہ کرے یہاں تک کہ وہ بچہ جن لے اور بغیر حمل والی عورت سے وطی نہ کرے یہاں تک کہ اس کو حیض نہ آجائے۔ 42 ابن ابی شیبہ نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح خیبر کا دن فرمایا کہ کسی حاملہ عورت سے وطی نہ کرو یہاں تک کہ وہ بچہ جن لے۔
Top