Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 49
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَیْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَا١ۚ فَمَتِّعُوْهُنَّ وَ سَرِّحُوْهُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والو اِذَا : جب نَكَحْتُمُ : تم نکاح کرو الْمُؤْمِنٰتِ : مومن عورتوں ثُمَّ : پھر طَلَّقْتُمُوْهُنَّ : تم انہیں طلاق دو مِنْ قَبْلِ : پہلے اَنْ : کہ تَمَسُّوْهُنَّ : تم انہیں ہاتھ لگاؤ فَمَا لَكُمْ : تو نہیں تمہارے لیے عَلَيْهِنَّ : ان پر مِنْ عِدَّةٍ : کوئی عدت تَعْتَدُّوْنَهَا ۚ : کہ پوری کراؤ تم اس سے فَمَتِّعُوْهُنَّ : پس تم انہیں کچھ متاع دو وَسَرِّحُوْهُنَّ : اور انہیں رخصت کردو سَرَاحًا : رخصت جَمِيْلًا : اچھی طرح
اے ایمان والو ! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو۔ پھر تم انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو تو تمہاری ان پر کوئی عدت نہیں جسے شمار کرو تم ان کو کچھ متاع دے دو اور انہیں خوبی کے ساتھ چھوڑدو
ہمبستری سے پہلے طلاق ہوجائے تو عدت لازم نہیں 1۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے آیت اذا نکحتم المومنات کے بارے میں روایت کیا کہ یہ اس آدمی کے بارے میں ہے جس نے ایک عورت سے نکاح کیا پھر جماع سے پہلے اس کو طلاق دے سی۔ اگر اس کو ایک طلاق دی تو اس سے وہ جدا ہوگئی تو اس عورت پر کوئی عدت نہیں اگر چاہے دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔ پھر فرمایا آیت فمتعوہن وسرحوہن سراحا جمیلا تو ان کو کچھ مال دیدو اور خوبصورتی سے ان کو رخصت کردو۔ یعنی اگر اس کے لیے مہر مقرر کیا تھا تو اس کے لیے آدھا مہر ہوگا اور اس کے لیے ہر مقرر نہیں کیا تھا تو اس کو مرد کی حیثیت کے مطابق متعہ ملے گا یہی آیت ” سراحا جمیلا “ ہے۔ 2۔ عبدالرزاق وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ جس عورت نے نکاح کیا اور شوہر کے ساتھ رات نہیں گزاری اور اس کے لیے مہر بھی مقرر نہیں ہوا تھا تو اس کے لیے نہ تو مہر ہوگا اور نہ اس کے لیے عدت ہوگی۔ 3۔ ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے آیت اذا نکحتم المومنت ثم طلقتموہن کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت منسوخ ہے اس کو اس آیت نے منسوخ کیا جو سورة بقرہ میں ہے آیت فنصف ما فرضتم یعنی آدھا ہے جو تم نے مقرر کیا۔ 4۔ عبد بن حمید نے سعید بن المسیب (رح) سے یا ایہا الذین اٰمنوا اذا نکحتم المومنت سے لے کر آیت فمتعوہن تک کے بارے میں روایت کیا یہ آتی منسوخ ہے اس کو اس آیت نے منسوخ کیا جو سورة بقرہ میں ہے آیت وان طلقتموہن من قبل ان تمسوہن وقد فرجتم لہن فریضۃ فنصف ما فرضتم اگر تم ان کو طلاق دو ان سے جماع کرنے سے پہلے اور تم ان کے لیے مہر مقرر کیا تھا تو آدھا مہر ہے جو تم نے مقرر کیا تو اس کے لیے آدھا مہر ہوگا اور اس کے لیے متعہ نہیں ہوگا۔ 5۔ عبد بن حمید نے حسن اور ابو العالیہ رحمہما اللہ دونوں سے روایت کیا کہ یہ آیت منسوخ نہیں ہے اس کے لیے آدھا مہر ہوگا اور اس کے لیے متعہ ہوگا۔ 6۔ عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ ہر مطلقہ عورت کے لیے متعہ ہے اس سے دخول کیا ہو یا نہ کیا ہو اس کے لیے مہر مقرر کیا ہو یا نہ کیا ہو۔ 7۔ عبد بن حمید نے حسین بن ثابت (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی علی بن حسین ؓ کے پاس آیا اور اس نے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا جس نے کہا کہ اگر میں فلاں عورت سے نکاح کروں تو اس کو طلاق ہے انہوں نے فرمایا کچھ لازم نہ ہوگا اللہ تعالیٰ نے آیت میں طلاق سے پہلے نکاح کا ذکر کیا ہے جیسے فرمایا آیت یا ایہا الذین اٰمنوا اذا نکحتم المومنت ثم طلقتموہن۔ اے ایمان والو اگر تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر ان کو طلاق دیدو۔ 8۔ عبد بن حمید نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو کہتا ہے اگر میں نے فلاں عورت سے نکاح کیا تو اس کو طلاق ہے تو فرمایا کچھ نہیں ہوگا۔ طلاق اس کے لیے ہے جو طلاق کا مالک ہو ابن مسعود نے فرمایا وہ کہتا ہے جب اس نے کوئی وقت مقرر کردیا تو وہ ہوگا جیسے اس نے کہا ابن عباس نے فرمایا اللہ تعالیٰ رحم فرمائے ابو عبدالرحمن پر یہ کنیت ہے ابن مسعود کی اگر بات اس طرح ہوتی جیسے انہوں نے کہا تو اللہ تعالیٰ یوں فرماتے ہیں آیت یا ایہا النبی اذا طلقتم النساء فطلقوہن۔ اے ایمان والو ! جب تم عورتوں کو طلاق دو پھر ان سے نکاح کرلو۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت اذا نکحتم المومنت ثم طلقتموہن۔ جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو اور پھر ان کو طلاق دیدو۔ 9۔ عبدالرزاق نے المصنف نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس کو جب یہ بات پہنچی کہ ابن مسعود فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی ایسی عورت کو طلاق دیدے جس سے ابھی اس نے نکاح نہیں کیا تو یہ اس کے لیے جائز ہے تو ابن عباس نے فرمایا اس میں انہوں نے غلطی کی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت اذ انکحتم المومنات ثم طلقتموہن من قبل ان تمسوہم اور یوں نہیں فرمایا آیت اذا طلقتم المومت ثم نکحتموہن۔ 10۔ ابن ابی حاتم والحاکم وصححہ من طریق طاؤس ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے یا ایہا الذین اٰمنوا اذا نکحتم المومنت ثم طلقموہن من قبل ان تمسوہن تلاوت فرمائی اور فرمایا اس وقت تک طلاق نہیں جب تک نکاح نہ ہو۔ 11۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم سعید بن جبیر کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب کسی آدمی نے کہا ہر عورت کہ جس سے میں نکاح کروں تو اس کو طلاق ہے یا کہا اگر میں فلاں عورت سے نکاح کروں تو اس کو طلاق ہے تو طلاق واقع نہی ہوئی طلاق وہ دے سکتا ہے جو طلاق کا مالک ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت اذا نکحتم المومنت ثم طلقتموہن۔ 12۔ الحاکم وابن مردویہ نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نہیں طلاق مگر نکاح کے بعد اور نہیں ہے آزاد کرنا مگر مالک بننے کے بعد۔ 14۔ عبدالرزاق وابوداوٗد والنسائی وابن مردویہ نے عمرو بن شعیب (رح) سے روایت کیا کہ اور وہ اپنے باپ داد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس میں ملکیت نہ ہو اس میں طلاق واقع نہیں ہوتی اور جس میں ملکیت نہ ہو اس میں بیع نہیں ہوتی۔ اس چیز میں نذر کو پورا کرنا لازم نہیں جس میں ملکیت نہ ہو وہ بھی کوئی نذر نہیں جس میں اللہ کی رضا نہ ہو جو آدمی نافرمانی پر قسم اٹھائے تو اس پر کوئی قسم نہیں اور جس نے قطع رحمی کی قسم کھائی تو اس پر بھی قسم لازم نہ ہوگی۔ 15۔ ابن مردویہ نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اس عورت میں کوئی طلاق نہیں کہ جس کا تو مالک نہیں اور اس غلام میں کوئی آزادی نہیں جس کا تو مالک نہیں۔ 16۔ ابن ماجہ وابن مردویہ نے مسور بن مخرمہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ نکاح سے پہلے کوئی طلاق نہیں اور ملکیت سے پہلے کوئی آزادی نہیں ہے۔
Top