Kashf-ur-Rahman - Az-Zukhruf : 92
اِنَّ هٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً١ۖ٘ وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ
اِنَّ : بیشک هٰذِهٖٓ : یہ ہے اُمَّتُكُمْ : تمہاری امت اُمَّةً : امت وَّاحِدَةً : ایک (یکتا) ڮ وَّاَنَا : اور میں رَبُّكُمْ : تمہارا رب فَاعْبُدُوْنِ : پس میری عبادت کرو
لوگو ! یہ طریقہ تمہارا طریقہ ہے کہ وہ ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ کہ میں تمہارا رب ہوں سو میری ہی عبادت کیا کرو
(92) لوگو ! یہ ان حضرات مذکورہ کا طریقہ اور دین تمہارا طریقہ اور دین ہے دراسخالی کہ وہ ایک ہی طریقہ اور ایک ہی دین ہے اور وہ یہ کہ میں تمہارا پروردگار ہوں پس میری ہی عبادت کیا کرو۔ یعنی حق تعالیٰ عام خطاب فرماتا ہے کہ انبیائے مذکورہ کا توحید الٰہی کے بارے میں جو طریقہ تھا وہی تمہاری ملت اور طریقہ ہے جو حقیقت میں اصولی اعتبار سے ایک ہی ہے اور تم کو بھی وہی دین اور طریقہ اختیارکرنا چاہئے اور اس دین اور ملت کا ماحصل یہ ہے کہ تمہارا پروردگار میں ہی ہوں۔ لہٰذا عبادت بھی صرف میری ہی کرو۔ ظاہر ہے کہ توحید میں تمام انبیاء (علیہم السلام) کا ایک ہی طریقہ ہے۔ البتہ فروغ میں زمانے کی ضروریات کے لحاظ سے کچھ فرق ہے لیکن اتنی بات میں کہ پروردگار یکتا ہے اور صرف اسی کی عبادت کرنی چاہئے۔ سب پیغمبروں کا مسلک ایک ہی ہے۔
Top